حتمی اطمینان تک تحریک لبیک چین سے نہیں بیٹھے گی

نجم الحسن عارف / محمد زبیر خان
ملعون گیرٹ ولڈرز کی جانب سے گستاخانہ مقابلہ منسوخ کئے جانے کے اعلان کے باوجود تحریک لبیک مطمئن ہو کر نہیں بیٹھے گی۔ شیل اور فلپس سمیت ڈچ مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے کے علاوہ حکومت پاکستان پر بھی اس سلسلے میں دبائو جاری رکھا جائے گا۔ اگلے تین چار دنوں میں تحریک لبیک کی مرکزی عاملہ اور شوریٰ کے اجلاس میں حتمی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ تحریک لبیک کے ذرائع کے مطابق اگرچہ ملعون گیرٹ ولڈرز نے گستاخانہ مقابلہ نہ کرانے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود ناموس شان رسالت کے عالمی سطح پر تحفظ کے لئے تحریک لبیک کی قیادت اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ان ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کی قیادت سمجھتی ہے کہ حکومت پاکستان نے تحریک کے مارچ کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا اور پاکستانی عوام کے جذبات کی سچی نمائندگی کرنے کے بجائے تحریک کے قائدین کو مذاکرات میں الجھائے رکھنے کی کوشش کی۔ ان ذرائع کے مطابق اب اگر حکومت نے ناموس شان رسالت کے حوالے سے رویے کو بہتر بناتے ہوئے سنجیدگی اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو تحریک لبیک حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔ بصورت دیگر تحریک کی ناموس شان رسالت کے تحفظ کیلئے جدوجہد کا اثر حکومت پر بھی پڑے گا۔ ان ذرائع کے مطابق حکومت کو اس حوالے سے ہیرا پھیری کا انداز چھوڑنا پڑے گا۔ ان ذرائع کے مطابق اگلے مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں اس بارے میں یہ طے ہوسکتا ہے کہ واضح طور پر حکومتی رویے پر عدم اعتماد کا اعلان کردیا جائے۔ تاہم حکومت نے اپنا رویہ بہتر بنایا تو اس کیلئے سب سے اہم بات وزیراعظم عمران خان کی طرف سے تحفظ ناموس شان رسالت کے سلسلے میں عالمی سطح پر کوششوں کے اعلانات کو عملی شکل دینا ہوگا۔
تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ تحفظ ناموس شان رسالت کے حوالے سے ہمارا کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ ابھی اس کی شروعات ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارا دھرنا قانون ختم نبوت سے متعلق حلف کے حوالے سے بھی کامیاب رہا اور اب جب ہم لاہور سے لانگ مارچ کرتے ہوئے پنڈی کے قریب پہنچے تو ہمیں یہ خوش خبری ملی کہ اللہ نے ابتدائی کامیابی دے دی ہے اور ملعون نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرنے کا اعلان واپس لے لیا ہے۔ یہ ہماری اس سلسلے میں کامیابی کی شروعات ہیں۔ اگلے تین چار دنوں میں ہماری مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کیا جارہا ہے جس میں تحفظ ناموس شان رسالت کے حوالے سے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیل کے پٹرول پمپوں سے اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں پٹرول نہ ڈلوانے کی مہم عوام نے شروع کررکھی ہے اور بطور بائیکاٹ یہ جاری رہے گی۔ اسی طرح فلپس اور دوسری مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ اس مہم میں آئندہ دنوں تیزی لانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پیر اعجاز اشرفی نے مزید کہا کہ 29 اگست کو لاہور سے شروع ہونے والے مارچ میں جس طرح عام لوگ سائیکلوں اور موٹر سائیکلوں پر بھی بڑی تعداد میں دیوانہ وار آئے، اس سے عوام کے اخلاص کا ملعون پر رعب و دبدبہ قائم ہوگیا اور اسے اپنا اعلان واپس لینا پڑا۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ملعون اور اس طرح کے دوسرے بد بخت قابل اعتبار نہیں ہوسکتے۔ بلکہ ممکن ہے کہ یہ اس کی محض حکمت عملی کی تبدیلی ہو۔ اس لئے ہم ان ملعونوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پیر اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں موجود ہالینڈ کے ناظم الامور کے بارے میں تحریک لبیک اپنی حکمت عملی شوریٰ کے اگلے اجلاس میں فیصلہ کرے گی کہ اس کے بارے میں کیا اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے ذریعے او آئی سی پر دبائو بڑھانے کی بھی کوشش کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈچ حکومت کی جانب سے بھی ملعون گیرٹ ولڈرز پر دبائو ڈالا گیا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ نہ کیا گیا تو ہالینڈ کو شدید اقتصادی اور دیگر نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ گیرٹ ولڈرز کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کے اعلان کے بعد پاکستان میں احتجاجی ریلی میں دو شرکا کے جاں بحق ہونے کی خبریں عالمی میڈیا آنے کے بعد پوری دنیا کے سوشل میڈیا صارفین گیرٹ ولڈرز پر لعنت ملامت کررہے تھے، جس سے وہ شدید دبائو میں تھا۔ جبکہ ہالینڈ کی حکومت نے بھی اسے ملک کو ہونے والے معاشی نقصانات سے آگاہ کیا تھا۔ بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں گیرٹ ولڈرز کو متنازعہ سیاست دان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کئی مغربی ممالک کیلئے بھی نا پسندیدہ شخصیت ہے۔ ڈچ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گیرٹ ولڈرز پر اس وقت دباؤ بہت بڑھ گیا تھا جب بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ پاکستانی مذہبی تنظیم تحریک لبیک نے حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود احتجاجی مارچ ختم نہ کرنے اور اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہر صورت میں توہین آمیز خاکوں کا مقابلہ ختم کرایا جائے یا ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں۔ احتجاجی ریلی میں تحریک لبیک کے دو کارکنان ٹریفک حادثے میں جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے تھے۔ یہ اطلاعات ملنے پر پوری دنیا کے سوشل میڈیا صارفین نے گیرٹ ولڈرز اور ہالینڈ کی حکومت پر لعنت ملامت اور شدید تنقید شروع کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ گیرٹ ولڈرز انسانی جانوں سے کھیل رہا ہے اور ہالینڈ کی حکومت کا یہ اخلاقی فرض ہے کہ وہ قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچائے۔ ان پیغامات میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر مزید قیمتی جانیں ضائع ہوئیں تو اس کی تمام تر ذمہ داری گیرٹ ولڈرز اور ہالینڈ کی حکومت پر ہوگی۔ ڈچ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہالینڈ کی حکومت نے بھی ایک انتہائی سخت پیغام گیرٹ ولڈرز کو بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ گستاخانہ خاکوں کی نمائش سے عالمی امن کیلئے خطرات پیدا ہوں گے بلکہ ہالینڈ کو ناقابل تلافی معاشی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ ڈچ کمپنیوں کے ہاتھ سے کئی اسلامی ممالک کی بڑی مارکیٹ نکل جائے گی، جس کا براہ راست نقصان ہالینڈ اور ڈچ عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔ کئی بڑے اسلامی ممالک کے عوام نے ڈچ مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے ولڈرز کو آگاہ کیا گیا کہ ہالینڈ کے خلاف مسلم دنیا میں نفرت پیدا ہوگئی جو مزید بڑھ سکتی ہے، جبکہ ہالینڈ کے ان شہریوں کی زندگیوں کیلئے بھی خطرات پیدا ہوسکتے ہیں جو مسلم ممالک میں مقیم ہیں۔ ڈچ میڈیا کے مطابق اس انتباہ کے بعد گیرٹ ولڈرز نے مقابلے کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment