قرآن فہمی کا دنیوی فائدہ

عیسیٰ بن موسیٰ اپنی اہلیہ سے بے پناہ محبت کرتا تھا۔ ایک دن اس نے جذبات کی رو میں بہہ کر اپنی بیوی سے یہ کہہ دیا: ’’اگر تو چاند سے زیادہ حسین نہ ہوئی تو تجھے طلاق!‘‘
وہ فوراً وہاں سے اٹھی اور یہ کہہ کر اس سے پردہ کرلیا کہ ’’بلاشبہ تو نے مجھے طلاق دے دی۔‘‘
قرآن کریم آپؐ کا وہ معجزہ ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔ اس کے سیکھنے سکھانے کے بڑے فضائل ہیں۔ حدیث شریف میں ہے:
ترجمہ: ’’تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔‘‘
(صحیح البخاری، فضائل القرآن، باب خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ الرقم: 5.47)
وہ رات عیسیٰ نے بڑی کرب کے ساتھ گزاری۔ صبح سویرے وہ خلیفہ منصور کے پاس حاضر ہوا اور اسے پورا واقعہ بتایا اور کہنے لگا:
’’امیر المومنین! اگر واقعی طلاق ہوگئی تو میں تو ہلاک اور برباد ہوجاؤں گا اور پھر زندہ رہنے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا، بلکہ موت زیادہ بہتر رہے گی۔‘‘
عرض جب اس نے منصور کے سامنے بے پناہ بے چینی کا مظاہرہ کیا تو منصور نے فقہاء اور علماء کو اپنے دربار میں بلایا اور ان سے فتویٰ طلب کیا۔ تمام علماء اور فقہاء نے متفقہ طور پر فرمایا کہ بظاہر طلاق واقع ہونے میں کوئی امر مانع نہیں ہے۔
وہاں امام اعظم ابو حنیفہؒ کے اصحاب میں سے ایک بزرگ بھی موجود تھے۔ وہ بالکل خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے۔ منصور نے ان سے کہا: ’’آپ بھی تو اس مسئلے کے بارے کچھ فرمائیں!‘‘
انہوں نے ’’سورۃ التین‘‘ کی اس آیت کی تلاوت شروع کردی، جس میں حق تعالیٰ نے فرمایا ہے:
ترجمہ: ’’ہم نے انسان کو انتہائی بہتریں سانچے میں ڈھال کر پیدا کیا ہے۔‘‘ (سورۃ التین:4)
اس آیت سے استدلال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی چیز انسان سے زیادہ خوب صورت نہیں ہوسکتی۔لہٰذا وہ خاتون چاند سے زیادہ خوبصورت ہے اور عیسیٰ کی قسم پوری ہونے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔
خلیفہ نے عیسیٰ سے کہا: ’’حق تعالیٰ نے معاملہ آسان فرمادیا، جا اٹھ ! اپنی بیوی کے پاس جا!‘‘
ادھر اس کی بیوی کو حکم بھیجا: ’’اپنے خاوند کی اطاعت کر! اس لیے کہ طلاق نہیں ہوئی۔‘‘
نماز افضل عبادت اور حق تعالیٰ سے براہ راست مانگنے کا ذریعہ ہے۔ حدیث میں ہے:
ترجمہ: ’’نبی اکرمؐ کو جب کوئی سخت امر پیش آتا تھا تو نماز کی طرف فوراً متوجہ ہوتے تھے۔‘‘ (سنن ابی داود، قیام الیل، باب وقت قیام النبیؐ من اللیل، الرقم:1319)

Comments (0)
Add Comment