سید کو آگ نہیں جلاتی

افتخار شاہ صاحبؒ سے کسی شخص نے پوچھا کہ آپ سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے بارے میں کچھ جانتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ اس شخص نے ان سے کہا کہ شاہ جیؒ کا کوئی واقعہ آگر آپ کے ذہن میں ہو تو بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ شاہ جیؒ ریاست پٹیالہ میں تقریر کرنے آئے۔ اس وقت میری عمر تقریباً18 برس تھی، میں شاہ کی تقریر بڑے شوق سے سنتا تھا۔ مجھے اگر معلوم ہو جاتا کہ شاہ جیؒ کی تقریر فلاں جگہ ہے تو وہاں ضرور جاتا، چاہے مجھے پیدل ہی کیوں نہ جانا پڑے۔ میں نے شاہ جی کے جلسے میں شرکت کے لیے بیس بیس میل پیدل سفر کیا ہے۔
ایک بار ریاست پٹیالہ میں آپؒ کی تقریر شروع ہوئی۔ جلسے میں ہندوؤں اور سکھوں کی بھی کثرت تھی۔ مجمع میں ایک سردار بل بیر سنگھ ایس پی سپرنٹنڈنٹ جو کہ باوردی تھے، شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے۔
انہوں نے سوچا کہ چلیں ہم بھی دیکھتے ہیں کہ شاہ جی کون ہیں، ایسے ہی لوگ شاہ جی، شاہ جی کہتے ہیں۔ آج بھرے مجمع میں ایسا سوال کروں گا کہ لوگ شاہ جی کہنا بھول جائیں گے۔ سو اس نے ویسا ہی کیا اور اسٹیچ پر چڑھ کر شاہ صاحب سے سوال کیا:
’’شاہ جی! میں نے سنا ہے کہ آپ سید ہیں؟‘‘
شاہ صاحب نے فرمایا: ’’بھائی میں تو سیدوں کی جوتیاں سیدھی کرنے والا ہوں۔‘‘
ایس پی سپرنٹنڈنٹ سردار بل بیر سنگھ نے کہا: ’’شاہ جی! میں نے سنا ہے کہ جو سید ہو، اسے آگ نہیں جلاتی۔‘‘
یہ بات سن کر مجمع میں شور شر برپا ہو گیا۔ قاضی احسان احمدؒ بھی شاہ صاحبؒ کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے سردار بل بیر سنگھ سے کہا کہ مجمع میں کرامت دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔
شاہ جیؒ نے مولانا احسان احمد صاحبؒ سے کہا کہ مولانا! آپ خاموش رہیں، اگر یہ سوال کوئی مسلمان کرتا تو اور بات تھی۔ یہ ایک غیر مسلم نے سوال کیا ہے اور کیا بھی مجھ سے ہے۔ اس کا جواب میں ہی دوں گا۔
چنانچہ شاہ صاحبؒ نے سردار بل بیر سنگھ سپرنٹنڈنٹ کے آگے اپنے دونوں ہاتھ کر دیئے۔ اس نے اپنے ایک محافظ سے کہا کہ آگ لے کر آؤ۔ وہ آگ لے کر آیا اور اس نے آگ کے دہکتے انگارے شاہ صاحبؒ کے ہاتھ پر رکھ دیئے۔
شاہ صاحبؒ انگارے دونوں ہاتھوں سے نہیں جھاڑے، جب تک سردار بل بیر سنگھ نے نہیں کہا۔ تقریباً پانچ منٹ بعد سردار بل بیر سنگھ نے کہا کہ اب انگارے پھینک دیں اور مجھے اپنے ہاتھ دکھائیں۔
شاہ صاحب نے دونوں ہاتھ سردار بل بیر سنگھ کے سامنے کردیئے۔ وہ ہاتوں کو چوم کر شاہ صاحبؒ کے گلے لگ گیا اور کہا کہ شاہ جی! میرے سینے میں بھی آگ لگی ہوئی ہے۔ خدا کے لیے اس بھی ٹھنڈا کر دیں اور مجھے کلمہ پڑھا دیں۔
شاہ صاحبؒ نے اسی وقت اس کو کلمہ پڑھایا اور سردار بل بیر سنگھ سپرنٹنڈنٹ اسی وقت مسلمان ہو گیا۔
(بے مثال واقعات)

Comments (0)
Add Comment