قیصر چوہان
ایشین گیمز میں ناقص کارکردگی کے بعد سابق اولمپیئنز کی جانب سے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ جبکہ بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد پی ایچ ایف افسران میں پھوٹ بھی پڑگئی ہے، جس کے سبب افسران اپنی کرسیاں بچانے کیلئے ایک دوسرے پر الزامات لگانے لگے ہیں۔ اس حوالے سے سابق اولمپیئن نوید عالم کا کہنا ہے کہ فیڈریشن سے چمٹے بد دیانتوں سے فوری طور پرچھٹکارا پایا جائے۔ جبکہ سابق اولمپیئن دانش کلیم نے وزیر اعظم عمران خان سے ہاکی میں نئے لوگوں کو ذمہ داریاں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی طرح اولیمپئن سلیم ناظم نے ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم کی شکست کی انکوائری کیلئے غیر جانبدارکمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کیلئے سابق اولمپئینز نے میڈیا کیمپین شروع کر دی ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے بھی ہاکی فیڈریشن میں کریک ڈائون کے اشارے مل رہے ہیں۔ نواز شریف دور میں بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کے کوائف کی جانچ پڑتال کا آغاز آئندہ ہفتے شروع ہوگا۔ تاہم بعض پی ایچ ایف افسران اپنے عہدے چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ان میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے رشتہ دار اور پی ایچ ایف کے صدر خالد کھوکھر اور سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر شامل ہیں۔ ان دونوں نے ایشین گیمز میں ناکامی کا سبب فنڈز کی کمی اور کھلاڑیوں کی موثر تربیت نہ ہونے کو قرار دیا ہے۔ جبکہ ٹیم انتظامیہ کے بعض آفیشلز نے ناکامی کا ملبہ فیڈریشن کے اعلیٰ حکام پر ڈال دیا ہے۔ اس حوالے سیسابق اولمپیئن اور پی ایچ ایف کے سینئر آفیسر نوید عالم کا کہنا تھا کہ ’’موجودہ افسران کو پی ایچ ایف کی شان میں قصیدے پڑھنے کی بجائے سچ گوئی کے ساتھ حقیقیت بیان کرنی چاہیے۔ سچ یہ ہے کہ ہماری ٹیم بہت برا کھیلی۔ ٹیم منیجر نے جب شکست کا ملبہ ایمپائر پر ڈال دیا تو قسمت کی خرابی کہاں سے آگئی۔ پاکستان کو اصولی طور پر ایشین گیمز میں پہلی پوزیشن حاصل کرنی چاہیے تھی۔ لیکن برائونز میڈل کیلئے ہونے والے میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد ہم نے میڈل اسٹینڈ تک بھی پہنچنے کا موقع گنوادیا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ کس قدر ذلت کی بات ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم کا کپتان انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ کہہ رہا ہے کہ ہم اچھا کھیلے لیکن قسمت نے ساتھ نہ دیا۔ اللہ کا خوف کریں۔ ایسا کہنے والے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو گھر چلے جانا چاہیے۔ پی ایچ ایف کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اولمپئن نوید عالم نے مزید کہا کہ قابل افسوس بات یہ ہے کہ پاکستان ہاکی ٹیم میں گروپنگ ہو چکی ہے اور کھلاڑی واضح طور پر دو حصوں میں بٹ گئے ہیں، جن کی بعض افراد کی جانب سے پشت پناہی بھی کی جا رہی ہے۔ صدر پی ایچ ایف کو باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ بدقسمتی سے تین برسوں کے دوران ڈومیسٹک ہاکی اسٹرکچرکو بری طرح نظرانداز کرکے اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ یقین ہے کہ پاکستان میں ہاکی کا بہت ٹیلنٹ موجود ہے۔ مناسب منصوبہ بندی کرنے کے بعد ملک بھر میں اوپن ٹرائلز کر کے نئے ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کو جلا بخشی جائے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر ایک پوزیشن کیلئے 10،10 کھلاڑی تیار کئے جائیں۔ اس وقت حالات کا تقاضا ہے کہ قومی ہاکی کو تباہی سے بچانے کیلئے تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ ادھر قومی ہاکی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ خواجہ جنید کا کہنا تھا کہ پاکستان کا جاپان جیسی کمزور ٹیم سے ہارنا لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت سے مقابلے کی پاکستان ٹیم تھی ہی نہیں۔ پاکستان نے اولمپکس میں کوالیفائی کرنے کا آسان موقع ضائع کر دیا۔ خواجہ جنید نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے افسران مستعفی ہو جائیں۔ سابق اولمپیئن دانش کلیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ہاکی میں نئے لوگوں کو ذمہ داریاں دیں۔ اتنے فنڈز ملنے کے باوجود فیڈریشن ڈیلیور نہ کر سکی۔ اسی طرح سابق کپتان حنیف خان کا کہنا تھا کہ موجودہ فیڈریشن کے دور میں پاکستان ہاکی ٹیم نے کوئی ٹائٹل نہیں جیتا۔ وزیر اعظم کرکٹ کی طرح ہاکی میں بھی تبدیلی لائیں۔ فیڈریشن کو جو فنڈ ملے، اس کا حساب کتاب ہونا چاہیے۔ اولمپئین انجم رشید نے کہا کہ موجودہ ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل کی ترقی کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ وزیراعظم خود بھی اسپورٹس مین ہیں۔ وہ قومی کھیل کو بچانے کیلئے ایکشن لیں۔ ہاکی فیڈریشن کی حکمت عملی ناقص رہی۔ نئی حکومت فیڈریشن میں نئے لوگ لے کر آئے تاکہ قومی کھیل ہاکی کی خوشگوار یادیں واپس آسکیں۔ دوسری جانب اولمپیئن رائو سلیم ناظم کا کہنا ہے کہ ایشین گیمز میں ناکامی کی تمام ذمہ داری فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیر (ر) خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری جنرل شہباز احمد سنیئر پر عائد ہوتی ہے کہ ان کی ناقص پالیسی کے باعث قومی کھیل ہاکی اس مقام پر پہنچا۔ اولمپیئن شہناز شیخ نے کہا ہے کہ ایشین گیمز میں قومی ہاکی ٹیم کی شکست پر مایوسی ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان کو کرکٹ کی طرح ہاکی پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ ہاکی نے تاریخ میں 55 میڈل جیتے۔ کسی اور کھیل میں اتنے میڈل نہیں حاصل کئے گئے۔