حسن بن ابوعروہؒ کہتے ہیں: ’’یمن سے ایک آدمی سفر پر نکلا تو راستے میں اس کا گدھا مر گیا۔ اس نے رک کر وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑھ کر حق تعالیٰ سے یہ دعا مانگی:
ترجمہ: ’’اے پروردگار! دفینہ (جگے کا نام) سے میں آپ کے راستے میں جہاد کر کے آیا ہوں اور آپ کی رضا مندی کا طلب گار ہوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور جو لوگ قبروں میں ہیں، انہیں اٹھاتے ہیں، آج آپ کسی کا کوئی احسان میرے ذمے نہ کیجئے۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ میرا گدھا زندہ کر دیجئے۔‘‘
تو اس کا گدھا کان جھاڑے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔
امام بیہقی ؒ فرماتے ہیں: یہ سند درست ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ گدھا زندہ ہونے کے بعد اس نے اس پر زین کسی اور لگام ڈال کر سوار ہوا اور اس کو دوڑاتے ہوئے اپنے ساتھیوں سے جا ملا، اس کے ساتھیوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟
کہنے لگا: ’’حق تعالیٰ نے میرا گدھا زندہ کر دیا۔‘‘
حضرت امام شبعیؒ جو کہ جلیل القدر تابعی ہیں، فرماتے ہیں:
’’میں نے اس گدھے کو کوفہ میں ہانکتے ہوئے دیکھا۔‘‘ اور اسی بارے میں شاعر کہتا ہے:
’’اور ہم میں سے وہ بھی ہے جس کا گدھا خدا تعالیٰ نے زندہ کر دیا، حالانکہ موت اس کے ہر عضو اور ہر جوڑ میں سما چکی تھی۔‘‘ (راحت پانے والے، مصنف: شیخ ابراہیم الحازمی، استاذ کنگ سعود یونیورسٹی، ریاض)