کورین حکومت نے خفیہ کیمروں کیخلاف ڈنڈا اٹھا لیا

احمد نجیب زادے
کورین حکومت نے خفیہ کیمروں کی مدد سے خواتین کیخلاف سنگین جرائم کے خلاف ڈنڈا اُٹھا لیا۔ پبلک واش رومز اور ریسٹ رومز میں خفیہ طور پر نصب کئے گئے ساڑھے 6 ہزار سے زائد کیمرے بر آمد کرلئے گئے۔ کریک ڈائون کے دوران کیمروں کی تنصیب اور خواتین کی نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں ساڑھے تین ہزار سے زیادہ ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیشی مراکز میں قید کردیا گیا ہے۔ جبکہ تمام عوامی مقامات اور ریلوے اسٹیشنز سمیت بس اڈوں اور ریسٹ رومز کے واش رومز کی ڈیلی چیکنگ کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ برطانوی جریدے، ڈیلی سن کی نمائندہ خصوصی، صوفیہ پٹکار نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہزاروں کورین خواتین نے سڑکوں پر آکر مظاہرہ کیا تھا کہ ان کیخلاف اخلاقی جرائم کرنے والے ہزاروں مردوں کیخلاف فوری طور پر قانونی کارروائی جائے جو پبلک واش رومز اور ریسٹ رومز میں خفیہ کیمرے نصب کرکے خواتین کی فلمیں بناتے ہیں اور ان کو سماجی رابطوں کی سائیٹس پر اپلوڈ بھی کردیتے ہیں، جس سے نہ صرف ان خواتین کی خانگی زندگی مسائل کا شکار ہوجاتی ہے بلکہ ان کو معاشرے میں سخت شرمندگی اور خفت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔کورین نیوز ایجنسی، یون ہاپ نے ایک مفصل رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں 16 ہزار کورین خواتین اور لڑکیوں کی دھوکے سے بنائی گئی ویڈیوز اور فلمیں اپ لوڈ کی گئیں، جس کا حکام اور کورین صدر نے سخت نوٹس لیا اور متعلقہ حکام اور پولیس کو سخت ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ ملک بھر میں تمام عوامی مقامات پر قائم ریسٹ ہائوسز، ریلوے اور بس اسٹیشنوں، سنیما ہالز اور تھیٹرز کے واش رومز اور چینج رومز کی سخت نگرانی کریں اور ان کی صفائی کے عملہ کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر کم از کم چار سے چھے مرتبہ واش رومز کی باریک بینی سے چیکنگ کریں کہ وہاں کسی نے کوئی کیمرہ تو نصب نہیں کیا ہے۔ کورین میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صرف تین دن کی کارروائی کے دوران پبلک واش رومز سے ہزاروں خفیہ (hidden) ننھے کیمرے بر آمد کئے جاچکے ہیں جو غیر اخلاقی فلمنگ کیلئے استعمال کیے جاتے تھے۔ جبکہ پولیس نے ساڑھے 3 ہزار ایسے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو خواتین کیلئے مختص واش رومز کے آس پا س منڈلا رہے تھے اور ان کی نیت مشکوک دکھائی دیتی تھی۔ دارالحکومت سیول سے شائع ہونے والے جریدے، کیونگ ہانگ شمبھون نے بتایا ہے کہ حکومت نا زیبا مقاصد اور خواتین کی جاسوسی کیلئے مارکیٹوں میں فروخت ہونے والے کیمروں کی خریدوفروخت پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کیونکہ ملک کی مارکیٹوں میں ایسے ننھے جاسوس کیمروں کی فروخت جاری ہے جن کو جوتوں، جیکٹوں اور کیپ سمیت گھڑیوں کے پٹوں، فرنٹ جیبوں، سگریٹس کے پیکٹوں اور لائٹرز پر نصب کیا جاسکتا ہے اور ان کی مدد سے کسی بھی فرد کی ویڈیوز بنائی جاسکتی ہیں ۔کورین پولیس کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا ہے کہ گزشتی ایک سے دو برسوں میں خواتین کی خفیہ فلم بندی کا رجحان انتہائی تیزی سے بڑھا ہے جو ایک سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس قسم کی ویڈیوز کو سماجی رابطوں کی سائیٹس سمیت رابطوں کے سافٹ ویئرز کی مدد سے گروپس پر شیئر کیا جاتا ہے اور اس قسم کی اب تک نوٹس میں لائی جانے والی 10 ہزار سے زیادہ ویڈیوز کو حذف کیا جاچکا ہے۔ لیکن جس تیزی سے ان ویڈیوز کو deleteکیا جارہا ہے اسی طرح ان کی تیاری میں بھی تیزی آئی ہے، جس سے پریشان ہزاروں خواتین نے سیول کی سڑکوں پر مظاہرہ کیا، جس کے بعد اوباشوں کیخلاف ڈنڈا اُٹھاتے ہوئے کورین پولیس اور اسپیشل برانچ نے خواتین کے تحفظ کی انجمنوں کی معاونت سے اقدامات تیز کردیئے ہیں۔ اس سلسلے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برآمد کئے جانے والے کیمروں کی اکثریت بلیو ٹوتھ سسٹم/ وائرلیس پر ریکارڈنگ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور ان کی تنصیب کرنے والے مجرموں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک منٹ کے اندر اندر ان ننھے کیمروں کو واش رومز میں ایسے نصب کریں کہ ان کی بنائی جانے والی ویڈیو سو سے پچاس فٹ کے اندر اندر موجود سافٹ ویئر کی مدد سے کسی بھی موبائل فون یا لیپ ٹاپ میں ریکارڈ ہوجائے۔ جب کوئی مجرم ایسی ریکارڈنگ مکمل کرلیتا ہے تو تھوڑی دیر میں آکر واش روم میں نصب کیا ہوا کیمرہ واپس نکال لیتا ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے تسلیم کیا ہے کہ کیمرے کی تنصیب اور ریکارڈنگ سمیت واپس نکال لینے کا مکمل عمل مشکل سے پندرہ یا بیس منٹ لیتا ہے۔ لیکن اب حکومتی فیصلوں کے تحت ایسا نہیں ہوگا، کیونکہ حکومت نے اس سلسلے میں سخت ایکشن لیا ہے اور ملک بھر کے پبلک واش رومز اور ریسٹ رومز کی یومیہ بنیاد پر چیکنگ کی جارہی ہے اور کیمرے نکالے جارہے ہیں ۔

Comments (0)
Add Comment