بیگم نوازش علی کو چھڑانے کے لئے اعلیٰ سیاسی شخصیات کے فون بھی آئے

اقبال اعوان
کلفٹن پولیس کے ہاتھوں گرفتار علی سلیم المعروف ’’بیگم نوازش علی‘‘ کو بچانے کیلئے اسلام آباد سے اعلیٰ حکومتی سیاسی شخصیات کے بھی فون آئے۔ جبکہ کراچی میں موجود اہم سیاسی و کاروباری شخصیات بھی علی سلیم کی رہائی کیلئے دبائو ڈالتی رہیں۔ واضح رہے کہ عورت کا روپ دھارنے کے حوالے سے مشہور اداکار کو ڈیفنس میں واقع ایک گیسٹ ہاؤس سے شراب کے نشے میں دھت قابل اعتراض حالت میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم شوبز کے سرکردہ افراد اور اعلیٰ سیاسی شخصیات کے دباؤ کے باعث اس پر صرف شراب برآمد ہونے کا مقدمہ بنا کر پولیس نے جان چھڑالی، جس کی وجہ سے عدالت میں پیشی پر مذکورہ اداکار اور گیسٹ ہاؤس کے منیجر کو باآسانی ضمانت پر رہائی مل گئی۔
واقعہ منگل کی شب پیش آیا جب کلفٹن تھانے کے انٹیلی جنس افسر سب انسپکٹر محمد اکبر کو اطلاع ملی کہ ڈیفنس فیز فائیو ایکسٹینشن کی اسٹریٹ نمبر 26 پر واقع بنگلہ نمبر 1/1 میں قائم اسٹار ویو گیسٹ ہاؤس کے اندر نامعلوم افراد غیر ملکی شراب فروخت کر رہے ہیں۔ یہ اطلاع کلفٹن تھانے کے انچارج سب انسپکٹر جاوید ابڑو کو دی گئی کہ گیسٹ ہاؤس کے اندر مشکوک افراد موجود ہیں۔ جس پر ایس ایچ او نے پولیس نفری کے ساتھ گیسٹ ہاؤس پر چھاپہ مارا اور استقبالیہ پر موجود منیجر عتیق الرحمان ولد میر افضل کو کہا کہ گیسٹ ہاؤس کے کمرے کی سرچنگ کرنا چاہتے ہیں۔ جب فرسٹ فلور کے کمرہ نمبر 121 میں دروازہ کھول کر پولیس داخل ہوئی تو دیکھا کہ دو افراد رنگ رلیاں منارہے ہیں اور سامنے غیر ملکی شراب کی بوتلیں کھلی رکھی ہیں۔ پولیس کو دیکھ کر ایک شخص باتھ روم میں چھپ گیا، جبکہ دوسرے سے تفتیش کی گئی تو وہ پولیس سے بدتمیزی کرنے لگا اور موبائل نکال کر پولیس افسران کی ویڈیو بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں دیتا رہا کہ ان کی نوکری چلی جائے گی۔ اس دوران اس نے اپنا تعارف نجی چینل کے اینکر کے طور پر کرایا تو انکشاف ہوا کہ مذکورہ شخص ’’بیگم نوازش علی‘‘ کا کردار ادا کرنے والا علی سلیم ہے۔ پولیس اس کو اور گیسٹ ہاؤس کے منیجر عتیق الرحمان ولد میر افضل کو تھانے لے آئی۔ دونوں کی گرفتاری پر تھانے میں شوبز کے سرکردہ ذمہ داروں اور بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے فون آنے لگے۔ ایس ایچ او جاوید ابڑو نے افسران بالا کو سارے واقعے سے آگاہ کر دیا۔ تاہم اسلام آباد سے بھی اعلیٰ سیاسی شخصیات کے فون آنے کی صورت میں پولیس دباؤ کا شکار ہونے لگی۔ چنانچہ علی سلیم پر صرف یہ کیس بنایا گیا کہ اس کے کمرے سے دو شراب کی بوتلیں کھلی ہوئی ملی ہیں اور ان میں سے شراب پی بھی گئی تھی۔ ایس ایچ او کلفٹن سب انسپکٹر جاوید ابڑو کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 222/18 زیر دفعہ 4 امتناع منشیات کے تحت درج کیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے گیسٹ ہاؤس منیجر عتیق الرحمان کے خلاف دوسرا مقدمہ نمبر 224/18 زیر دفعہ 11 عارضی رہائش و معلوماتی آرڈیننس کی خلاف ورزی پر کیا گیا جس میں کہا گیا کہ علی سلیم کے کمرہ نمبر 121 سے نکلنے والے شخص کے حوالے سے گیسٹ ہاؤس کے اندر انٹری چیک کی گئی تو اس کی انٹری نہیں کی گئی تھی۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ جس دوران چھاپہ مارا گیا اس وقت گیسٹ ہائوس کے ایک دوسرے کمرے میں معروف اداکارہ میرا بھی مقیم تھیں جن کا کہنا تھا کہ وہ شوٹنگ کے سلسلے میں کراچی میں موجود ہیں اور ان کا علی سلیم وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں۔ کلفٹن پولیس نے دونوں ملزمان کو بدھ کی صبح سٹی کورٹ میں جوڈیشنل مجسٹریٹ کی عدالت نمبر 22 میں پیش کیا۔ جہاں علی سلیم نے شراب نوشی سے انکار کیا جبکہ عتیق الرحمان نے آئندہ گیسٹ ہاؤس میں لوگوں کی آمد کی انٹری کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ عدالت میں کلفٹن تھانے کے ایس ایچ او سب انسپکٹر جاوید ابڑو، ایس ایس پی ساؤتھ اور ڈی آئی جی ساؤتھ اس حوالے سے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کرتے رہے۔
’’امت‘‘ نے علی سلیم سے اس واقعے کے حوالے سے بات چیت کی تو ان کا کہنا تھا کہ رات گزر گئی، اب دن ہوگیا ہے اور ضمانت ہوچکی ہے۔ لہٰذا وہ اب کوئی بات نہیں کرسکتے۔ جبکہ اس سلسلے میں کلفٹن کے ایس ایچ او سب انسپکٹر جاوید ابڑو کا کہنا تھا کہ جس دوران چھاپہ مارا، کمرے میں موجود ایک آدمی باتھ روم میں بھاگ کر چھپ گیا تھا اور شراب کی بوتلیں کھلی رکھی تھیں۔ اس سوال پر کہ کیا مذکورہ ملزمان کو رہا کرنے کیلئے سیاسی شخصیات کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا؟ تو انہوں نے تردید نہیں کی۔ بلکہ کہا کہ اگر دباؤ آیا تب بھی مقدمات درج کئے۔ اب عدالت نے جو فیصلہ کیا ہے، اس پر عمل کرتے ہوئے ان کو رہا کر رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ نے کلفٹن تھانے جا کر بھی صورت حال معلوم کی۔ تاہم وہاں بھی افسران و اہلکار اس کیس کے حوالے سے بات کرنے سے انکار کرتے رہے۔ ہیڈ محرر طارق شاہ کا کہنا تھا کہ افسران بالا کی ہدایت ہے کہ صرف ایس ایچ او اس بارے میں بات کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment