ملک الموت دربار نبویؐ میں:
حضرت حسینؓ سے مروی ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام جناب نبی اکرمؐ کی وفات کے روز نازل ہوئے اور عرض کیا: آپ اپنے آپ کو کیسا پاتے ہیں؟ ارشاد فرمایا: میں اپنے آپ کو غمزدہ اور رنجیدہ پاتا ہوں۔ پھر ملک الموت نے دروازہ سے (آنے کی) اجازت طلب کی تو جبرائیل نے عرض کیا: اے محمد! یہ ملک الموت ہیں، آپ سے اجازت طلب کر رہے ہیں۔ انہوں نے آپ سے پہلے کسی آدمی سے اجازت طلب نہیں کی اورنہ ہی آپ کے بعد کسی آدمی سے اجازت طلب کریں گے۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: انہیں اجازت دیدیں تو انہوں نے اجازت دیدی۔ وہ آگے بڑھے اور آپؐ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور عرض کیا: حق تعالیٰ نے مجھے آپ کے ہاں بھیجا ہے اور حکم فرمایا ہے کہ آپ کی فرنبرداری کروں، اگر آپ مجھے حکم فرمائیں کہ آپ کی روح قبض کروں گا اور اگر آپ ناپسند فرمائیں تو نہیں کروں گا۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: اے ملک الموت کیا ایسا کرلو گے؟ عرض کیا: جی ہاں میں اسی کا حکم دیا گیا ہوں۔
حضرت جبرائیل نے آپؐ سے عرض کیا: حق تعالی آپ سے ملاقات کا شوق رکھتے ہیں۔ تو آپؐ نے (ملک الموت سے) ارشاد فرمایا: جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے، اسے انجام دے دو۔ (طبرانی کبیر 139/3، اتحاف السادہ 295/10، 296، جامع کبیر 347/2، کنز العمال 1882، بدائع المنن حدیث1820، مجمع الزوائد35/9)
ایک عجیب حدیث:
حضرت علیؓ بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ میں خدا کے نام کے ساتھ قسم کھاتا اور خدا کے لئے گواہی دیتا ہوں کہ مجھے رسول اقدسؐ نے حدیث بیان کی۔ آپؐ فرماتے ہیں: میں خدا کی قسم کھاتا اور اس کے لئے گواہی دیتا ہوں کہ مجھے جبرائیل نے حدیث بیان کی، وہ فرماتے ہیں: میں خدا کے ساتھ قسم کھاتا اور خدا کے لئے گواہی دیتا ہوں کہ مجھے میکائیل نے حدیث بیان کی، وہ فرماتے ہیں کہ میں خدا کے ساتھ قسم کھاتا اور خدا کے لئے گواہی دیتا ہوں کہ مجھے عزرائیل (ملک الموت) نے حدیث بیان کی، وہ فرماتے ہیں: میں خدا کے ساتھ قسم کھاتا اور خدا کیلئے گواہی دیتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے فرمایا:
(ترجمہ) شراب کا عادی بت پرست کی طرح ہے۔ (تاریخ ابن نجار بضعف، حلیۃ الاولیائ204/3 وقال حدیث صحیح، لسان المیزان 646/1، کنز العمال 13160،13698، جامع کبیر 180/2، جمع الجوامع 3306، 3309، اتحاف السادہ 152/9، کامل ابن عدی 2234/6، ابن ماجہ 3375، ابن ابی شیبہ6/8، نصب الرایہ298/4، مغنی عن حمل الاسفار 133/4، علل متناہیہ182/4، کشف الخفاء 280/2، تذکرۃ الموضوعات ابن قیرانی 707)
(فائدہ) یہ حدیث قسمیہ طریق اور سند کے علاوہ صحیح طرق سے بھی مروی ہے۔ کما قال الحافظ المنذری۔ (حاشیہ الحبائک) (جاری ہے)