علامہ ابن قیمؒ فرماتے ہیں، حضرت ابو الحسن بوشبخیؒ اور حضرت حسن حدادؒ، حضرت ابو القاسم منادیؒ کی عیادت کرنے آئے، ان لوگوں نے آتے ہوئے راستے میں آدھے درہم کا ایک سیب ادھار خریدا۔ جب وہ دونوں شیخ کے پاس داخل ہوئے تو وہ پکار اٹھے کہ یہ کیسی ظلمت چھا گئی؟
تو وہ دونوں باہر نکل گئے اور کہنے لگے، ہو نہ ہو یہ اس سیب کے قیمت کی وجہ سے ہے۔ پس ان دونوں نے جا کر اس کو سیب کی قیمت ادا کی، پھر دوبارہ حضرت منادیؒ کی خدمت میں آئے، وہ ان دونوں کو غور سے دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے فرمایا:
انسان اتنی جلدی ظلمت سے نکل سکتا ہے، تم دنوں مجھے اپنا معاملہ بتلائو، ان دونوں نے قصہ سنایا تو حضرت منادیؒ نے فرمایا، ہاں بات یہ ہے کہ تم دونوں میں سے ہر ایک کا خیال تھا کہ دوسرا قیمت دیدے گا، جب کہ دکان دار تم دونوں سے تقاضا کرنا چاہتا تھا۔ (تو گویا کہ تم دونوں میں سے ہر ایک قیمت کی ادائیگی سے گریزاں ہوا) اس لئے اس مال حرام کی وجہ سے شیخ کی مجلس میں تاریکی چھا گئی۔ خدا کے مقرب بندے دیکھ کر بھی حلال و حرام میں تمیز کرلیا کرتے ہیں۔ انہیں قدرت نے بصیرت اور فراست سے نوازا ہو تا ہے۔ جس کا عام لوگ ادراک نہیں کرسکتے۔