مسعودی قبیلے کے ڈاکو بڑے مشہور ہیں اور ان میں ڈاکوؤں کا بہت بڑا گینگ ہے۔ وہاں ایک بڑا ڈاکو، جس کی دادا گیری وہاں کافی چلتی تھی، سب اس سے ڈرتے تھے۔ اس نے کئی ڈاکے ڈالے اور کئی قتل کئے۔ تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کو فکر ہوئی کہ کس طرح ان ڈاکوؤں کو دعوت دی جائے۔ ساتھی ڈاکوئوں کے علاقے میں پہنچے۔ وہاں ڈاکوؤں کو گلے لگایا اور ان سے اچھے اخلاق سے پیش آئے۔
ڈاکو پریشان ہوگئے کہ لوگ ہم سے دور بھاگتے ہیں اور یہ ہمیں گلے لگا رہے ہیں۔ ایک بڑے ڈاکو نے آنے کا مقصد پوچھا تو جماعت والوں نے دعوت دی۔ وہ تین دن تبلیغ میں جانے کیلئے تیار ہو گیا۔ جب تین دن جماعت میں لگائے تو مزید تین چلے کیلئے خدا کے راستے میں نکل گیا۔ کراچی تشکیل ہوئی۔ زندگی بھی بدلی تھی۔ لوگوں کے حقوق کا لین دین بھی سمجھ میں آیا اور چہرے پر سنت رسولؐ سجا کر اپنے علاقے میں واپس پہنچا۔
اور جن جن پر ظلم کئے تھے اور ان کے مال پر ڈاکہ ڈالا تھا، ان سے معافی مانگی اور سارا مال ان کو واپس کیا اور جن لوگوں کو قتل کیا تھا، وہاں گیا اور کہا کہ میں نے فلاں فلاں کو قتل کیا، اب میری زندگی تبلیغی جماعت والوں کی صحبت سے بدل گئی ہے، میری جان حاضر ہے، آپ جو چاہیں سزا دیں، وہ مجھے منظور ہے، لیکن اس ڈاکو کو لوگوں نے معاف کر دیا اور بعد میں گاؤں کے کئی لوگ اور دوسرے ڈاکو تبلیغ کے کام سے جڑ گئے اور وہ بھی اسلام کے داعی اور رسول کریمؐ کے عاشق بن گئے۔