گناہوں کے مارے اور مصیبتوں کے پسے ہوئے پریشان حال، دکھی اور زخم خوردہ مسلمان، جنہیں ایک طرف ان کا اژدہا صفت نفس امارہ ہر گھڑی ڈستا ہے اور انہیں شرمندگی کے گڑھوں میں ہر آن گھسیٹتا ہے، دوسری طرف شیطان ان پر ہر دم اپنے گھڑ سوار اور پیادہ دستوں کے ذریعے حملہ آور ہوتا ہے اور ان کو اسلام اور انسانیت کے خوب صورت راستے سے ہٹا کر ظلم، تکبر، شہوت پرستی، بدفطری، حرام خوری، حرام کاری اور حرام بینی کے جہنمی راستوں پر پٹختا ہے اور انہیں اپنی خلقت و فطرت تک تبدیل کر کے حزب الشیطان کے ناری ٹولے میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ نفس اور شیطان کی مار سے خستہ حال ان مسلمانوں کو، دنیاوی مصائب، پریشانیاں، فقر و فاقہ اور ذلت بھی اپنا شکار بناتی ہے، یہ بے چارے کہاں جائیں؟ اسماء الحسنی کا یہ مجموعہ اسی سوال کا جواب ہے۔ انسان کو پیدا کرنے والا اور اس سے محبت کرنے والا حق تعالیٰ جل شانہ جو رحیم بھی ہے اور کریم بھی… جو قوی بھی ہے اور رحمان بھی… جو ودود بھی ہے اور قیوم بھی اس درماندہ، پریشان حال، زخم خوردہ، دکھی اور خستہ حال انسان کو تھام سکتا ہے۔ بندہ ذرا ادھر توجہ کر کے تو دیکھے اور اسماء الحسنیٰ کے خوب صورت باغ کی سیر تو کرے، تب وہ ہر قدم پر چونکے گا اور خوشی سے مست ہو کر اس باغ کے پھلوں، پھولوں، تالابوں اور سیرگاہوں سے سکون پائے گا، ہر لمحہ سیر ہو گا اور جتنا سیر ہوتا جائے گا، اسی قدر اس کی روحانی تشنگی لذت بھری لہروں کے ساتھ بڑھتی چلی جائے گی اور وہ ان حسین اور محفوظ گزرگاہوں میں گم ہو جائے گا، جہاں وہ ہوگا اور اس کا رب… جہاں نہ شیطان کی چلتی ہے اور نہ نفس کی اور جہاں پریشانیاں ہاتھوں میں راحت اور یُسْر کے پھول لیے راحتوں سے زیادہ حسین بن جاتی ہیں، کاش بندے اسماء الحسنیٰ کا راستہ پالیں، انہیں پڑھیں، سمجھیں، اپنائیں اور زندگی کا مزہ پائیں۔
اسماء الحسنیٰ کی تعداد:
ترمذی شریف کی معروف حدیث میں حق تبارک و تعالیٰ کے ننانوے نام ذکر کئے گئے ہیں، جبکہ قرآن و سنت میں ان ننانوے ناموں کے علاوہ اور بھی کئی نام وارد ہوئے ہیں۔ بعض علماء کے نزدیک اسماء الحسنیٰ کی کل تعداد چار ہزار ہے، جن میں سے بعض بندوں کو بتائے گئے ہیں، بعض خصوصی طور پر صرف انبیائے کرامؑ اور فرشتوں کو سکھائے گئے ہیں، جبکہ بعض صرف حق تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭