عظمت علی رحمانی
دینی طبقے نے حکومت کی جانب سے قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کو مشیر کے عہدے سے ہٹانے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز (جمعہ کو) یوم تحفظ ختم نبوت بھرپور جوش و جذبے سے منایا گیا۔ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے ملک بھر میں خصوصی کنونشن اور ریلیوں کا اہتمام کیا۔ اس دوران تحریک تحفظ ختم نبوت کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور عوام سے اپیل کی گئی کہ مرزائیوں کی ریشہ دوانیوں اور شر انگیزیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ علمائے کرام نے قادیانی جماعت کا متنازعہ اشتہار شائع کرنے پر مقامی جریدے سے معافی کا مطالبہ بھی کیا۔
یوم تحفظ ختم نبوت کے موقع پر مجلس احرار اسلام پاکستان کے رہنما سید محمد کفیل شاہ بخاری نے جامع مسجد چند رائے روڈ لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ امت کے اجتماعی عقائد پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی عقیدے کی جدوجہد پر کوئی کمپرومائز ہو سکتا ہے‘‘۔ اس کے علاوہ مولانا محمد مغیرہ، مولانا تنویرالحسن، مولانا محمد اکمل، حافظ ضیاء اللہ ہاشمی، قاری محمد قاسم، مولانا محمد سرفراز معاویہ، ڈاکٹر محمد آصف نے بھی لاہور کی مختلف مساجد میں یوم ختم نبوت کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ قادیانیت نوازی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تحریک تحفظ ختم نبوت ہر حال میں جاری رہے گی۔ اکنامک ایڈوائزری کونسل سے عاطف میاں کو الگ کرنے کا فیصلہ پوری قوم کے دل کی آواز تھی۔ عوام اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سول اور عسکری اعلیٰ عہدوں سے بھی قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔
متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے اقتصادی مشاورتی کونسل سے قادیانی عاطف آر میاں کو ہٹانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جانا ملکی سلامتی کا تقاضا ہے۔ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا ’’کراچی سے پشاور تک جمعہ کے روز یوم ختم نبوت اہتمام کے ساتھ منایا جانا تحریک تحفظ ختم نبوت کی بڑی کامیابی ہے۔ این جی اوز اور بیرونی مداخلت کے ذریعے قادیانی ہماری پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں، جو ہمارے لئے کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے‘‘۔
جما عت اہلسنّت کے تحت ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی7 ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت منایا گیا۔ شہر بھر میں منعقدہ اجتماعات میں علمائے کرام نے قادیانیت کے ناپاک عزائم سے قوم کو آگاہ کیا۔ تحریک تحفظ ختم نبوت کے شہدا کیلئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ میمن مسجد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہلسنّت کراچی کے امیر علامہ شاہ عبد الحق قادری کا کہنا تھا ’’اسلام کا تصور، عقیدہ ختم نبو ت کے بغیر ناممکن ہے۔ پاکستان میں فتنہ قادیانیت کی سرکوبی کیلئے 7 ستمبر 1974ء کو قومی اسمبلی میں موجود علما و اراکین نے قرارداد کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلا کر مسلمانان پاکستان کو اس فتنے سے بچانے کی خاطر ایمانی کردار ادا کیا۔ قادیانی گروہ، حضور اکرمؐ کو آخری نبی نہیں مانتا، اور جو شخص ختم نبوت کا منکر اور نبیؐ کا غدار ہو، وہ کس طرح ریاست مدینہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں معاون ہو سکتا ہے؟‘‘۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مولانا ابرار احمد رحمانی، جامع مسجد گلزار حبیب سائٹ میں مولانا خلیل الرحمان چشتی، بولٹن مارکیٹ میمن مسجد میں مولانا اکرام المصطفیٰ اعظمی، کورنگی میں مولانا نسیم احمد صدیقی، اورنگی ٹاؤن میں مولانا عبدالحق سیفی، غوثیہ مسجد بن قاسم میں مولانا عبد القادر شاہ شیرازی، شاہ فیصل کالونی میں مفتی فیض الہادی، سید راشد علی قادری، جمشید روڈ انوار القادریہ میں مولانا الطاف قادری، خلفائے راشدین مسجد گلشن میں مولانا کامران قادری، نور مصطفیٰ مسجد سرجانی میں مولانا فخرالحسن شاہ، گھانچی پاڑہ میں مولانا سعید قاسمی، شہدا میلاد مسجد لائنز ایریا میں حافظ ارشاد قادری اور رحمت مسجد لیاری میں مولانا عمیر ترابی نے اپنے خطاب میں قادیانی جماعت کی اسلام کے خلاف کی جا نے والی سازشوں سے عوام کو ہوشیا ر کرتے ہوئے کہا کہ یہود و نصاریٰ کا آلہ کار گروہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے سر گرم ہے، جس کا تدارک انتہائی ضروری ہے۔
تحفظ ختم نبوت انٹرنیشنل کے رہنما مولانا بدر عالم چنیوٹی کا کہنا تھا کہ چنیوٹ میں ختم نبوت کانفرنس منعقد کی گئی، جبکہ جمعہ کے اجتماعات میں قراردادیں بھی منظور کی گئی ہیں۔ حکومتی ترجمان فواد چوہدری نے عاطف میاں پر اعتراض کرنے والے مسلمانوں کو انتہا پسند کہا ہے۔ جبکہ اقلیت کے مقابلے میں اکثریت کو انتہا پسند کہنا خود انتہا پسندانہ سوچ ہے، جس کی وجہ سے ہم فواد چوہدری کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مولانا بدر عالم چنیوٹی کا کہنا تھا کہ روزنامہ نوائے وقت میں قادیانی جماعت کے اشتہار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور اب معذرت خواہانہ اشتہار دے کر معاملے کو دبایا جارہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں ادارہ نوائے وقت تحقیق بھی کرے کہ ایسا کیوں اور کس کی وجہ سے ہوا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ مرزا غلام قادیانی نے کتابیں لکھ رکھی ہیں کہ جہاد حرام ہے۔ لہذا جہاد کے خلاف لکھنے والے قادیانی کیسے خود کو شہید قرار دے رہے ہیں۔ ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ ہم مظلوم ہیں اور دوسری طرف خود اعتراف کر رہے ہیں کہ ہمارے لوگ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
جمعیت علمائے پاکستان اور فدائیان ختم نبوت کراچی کے زیر اہتمام اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں تحفظ ختم نبوت کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں ڈاکٹر نور احمد شاہتاز، قاضی احمد نورانی، فقیر مظفر حسین شاہ، مولانا ضیاء اللہ سیالوی اور مفتی عقیل انجم قادری سمیت علمائے کرام اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ملک بھر میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علمائے کرام نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں کسی بھی صورت قادیانیوں کی اعلیٰ عہدوں تک رسائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ یاد رہے کہ اس کانفرنس کی ابتدا علامہ شاہ احمد نورانی اور صوفی ایاز خان نیازی مرحوم کی جانب سے کی گئی تھی۔ مذکورہ کانفرنس1992ء سے ہر سال 7 ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت کے حوالے سے منعقد کی جارہی ہے۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جانب سے جمعہ کو کراچی بھر سے ریلیاں نکالی گئیں۔ مختلف علاقوں سے نکالی جانے والی ریلیاں کراچی پریس کلب تک پہنچیں، جہاں علمائے کرام نے قادیانیوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ قانون کے مطابق قادیانیوں سے غیر مسلم اقلیت والا ہی برتاؤ کرے۔ انہیں کسی قسم کی تبلیغی سرگرمی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ منظور کالونی ختم نبوت چوک سے مولانا رضوان قاسمی کی سرپرستی میں، ضلع کورنگی کی ریلی ڈرگ روڈ پھاٹک سے مولانا عادل غنی کی سرپرستی میں، ضلع وسطی کی ریلی فلاح مسجد دستگیر سے مولانا قاسم رفیع کی قیادت میں اور لی مارکیٹ سے مفتی محمد علی کی سربراہی میں ریلیاں نکالی گئی۔ محمد ناصر اور ینگ علمائے کونسل کے چیئرمین مفتی نسیم ثاقب اور صدیق بلوچ اور قاری محمد صدیق اکبر نے بھی ریلی نکالی۔ بلدیہ ٹاؤن سے مولانا عمر صادق کی قیادت میں، ضلع جنوبی کی ریلی مولانا عبدالحی مطمئن کی قیادت اور بنوری ٹاؤن سے مولانا مفتی شکور احمد، مولانا اعجاز مصطفی، مولانا کلیم اللہ نعمان، رانا انور کی جانب سے بنوری ٹاؤن سے ریلی پریس کلب پہنچی تھی۔ ٭
٭٭٭٭٭