کراچی میں عروسی ملبوسات کرائے پر دینے کا کاروبار بڑھ گیا

امت رپورٹ
مہنگائی کے باعث کراچی میں عروسی ملبوسات کرائے پر دینے کا کاروبار بڑھ گیا۔ غریب اور متوسط خاندان دولہا اور دلہن کیلئے انتہائی مہنگے بھاری بھرکم ملبوسات خریدنے کے بجائے کرائے پر حاصل کرنے لگے ہیں۔ ان فیملیز کا کہنا ہے کہ صرف ایک دن پہننے کیلئے قیمتی ملبوسات خریدنے کے بجائے یہ رقم کسی اور مد میں خرچ کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق دلہن کا جوڑا 5 ہزار سے 15 ہزار روپے، دولہا کا کوٹ پینٹ ایک ہزار تا پندرہ سو روپے اور شیروانی سوٹ 4 ہزار روپے تک میں ایک دن کیلئے مل جاتا ہے۔ مارکیٹ میں مسیحی خواتین کے مخصوص عروسی لباس بھی کرائے پر دستیاب ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مختلف رنگوں کے علاوہ سفید رنگ کا روایتی لباس زیادہ کرائے پر لیا جا رہا ہے۔ خواتین کے ملبوسات کا کرایہ ان کے ڈیزائن اور کپڑے کی کوالٹی کے لحاظ سے وصول کیا جاتا ہے۔ غیر استعمال شدہ نئے ملبوسات کا کرایہ زیادہ اور ڈرائی کلین سے دھلے ہوئے کپڑوں کا کرایہ کم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بچیوں کی فینسی فراکیں بھی کرائے پر دی جاتی ہیں۔ کرائے پر سوٹ دینے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ تھائی لینڈ میں برائیڈل سوٹس کی مرکزی مارکیٹ ہے، جہاں سے منگوائے گئے برائیڈل سوٹ کراچی کی مسیحی خواتین زیادہ پسند کرتی ہیں۔ اس کاروبار سے منسلک افراد کے مطابق عروسی ملبوسات دن بدن مہنگے ہوتے جارہے ہیں۔ پوش طبقہ تو اپنی خواہشات پوری کر لیتا ہے۔ تاہم متوسط اور غریب لوگ مہنگائی کی وجہ سے دلہن کے قیمتی ملبوسات افورڈ نہیں کر سکتے۔ جبکہ ایسے بھاری بھرکم کپڑے صرف شادی والے روز ہی پہنے جاتے ہیں اور پھر الماری میں رکھ دیئے جاتے ہیں۔ مسلمان خواتین کے عروسی جوڑے 5 ہزار سے 80 ہزار روپے تک میں تیار ہوتے ہیں۔ جبکہ مسیحی خواتین کے لباس پر بیس ہزار سے ایک لاکھ روپے تک لاگت آتی ہے۔ عیسائیوں کے متوسط اور غریب خاندانوں نے اس مسئلے کا یہ حل نکالا ہے کہ عروسی لباس کرائے پر حاصل کرلیتے ہیں اور دلہن کی یہ خواہش بھی پوری ہوجاتی ہے کہ شادی کی مووی یا تصاویر میں وہ قیمتی لباس میں نظر آئے۔
کرائے پر عروسی لباس دینے والوں کی دکانیں زیادہ تر صدر، محمود آباد، اعظم بستی، ڈرگ روڈ، کورنگی اور عیسیٰ نگری میں ہیں اور اس کاروبار سے تقریباً 500 سے زائد افراد منسلک ہیں۔ کچھ لوگ ان دکانداروں کو اپنی شادی کے ملبوسات بھی فروخت کرتے ہیں۔ اس کاروبار سے وابستہ اعظم بستی کے دکاندار سموئیل کا کہنا تھا کہ یہ بزنس گزشتہ کئی سال سے چل رہا ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ جوں جوں مہنگائی بڑھ رہی ہے غریب طبقہ مہنگے ترین عروسی سوٹ کرائے پر لے کر کام چلانے لگا ہے۔ جس سے ان کی رقم بچتی ہے اور دلہن کی خواہش بھی پوری ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسیحی برائیڈل سوٹ میں زیادہ حیثیت فراک کی ہوتی ہے، جو مختلف رنگوں میں تیار کی جاتی ہے۔ تاہم دلہنیں زیادہ تر سفید سوٹ پسند کرتی ہیں۔ برائیڈل سوٹ پاکستانی کپڑے کے بھی بنوائے جاتے ہیں اور بیرونی ممالک امریکہ و یورپ سے بھی منگوائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تھائی لینڈ میں مسیحی برائیڈل سوٹس کی مرکزی مارکیٹ ہے، جہاں سے نسبتاً سستا مال مل جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 6 سال سے اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ اس کام کا سیزن اکتوبر سے فروری تک ہوتا ہے۔ صدر کے علاقے میں ٹیلرز برائیڈل سوٹ تیار کرتے ہیں۔ اچھا برائیڈل سوٹ 50 ہزار روپے میں بنتا ہے۔ اس کے علاوہ لائٹ ہاؤس کے لنڈا بازار میں بھی دس سے بیس ہزار روپے میں استعمال شدہ سوٹ مل جاتا ہے۔ اگر تھائی لینڈ سے منگواتے ہیں تو کسٹم ڈیوٹی کے بغیر 30/35 ہزار تک پڑتا ہے۔ جبکہ امریکہ یا یورپ سے منگوایا گیا برائیڈل سوٹ ایک لاکھ سے تین لاکھ میں پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوٹ کرائے پر دیتے ہوئے پوری قیمت جمع کی جاتی ہے اور اگر سوٹ داغ دھبوں سے خراب ہوجائے تو پوری قیمت وصول کی جاتی ہے۔ ایک روز کا کرایہ 5 سے 20 ہزار روپے ہوتا ہے۔ 20 ہزار سے اوپر میں نیا سوٹ کرایہ پر دیا جاتا ہے جبکہ استعمال شدہ کا کرایہ کم ہوتا ہے۔ استعمال کے بعد سوٹ بڑے ڈرائی کلینرز سے دھلوائے جاتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ عروسی ملبوسات کرائے پر دینے والے باقاعدہ پیکیج کے تحت چھوٹی بچیوں کے سوٹ اور دلہن کے ساتھ جانے والی لڑکیوں کے مختلف سوٹ بھی دیتے ہیں۔ مسیحی شادی میں دلہن کے ساتھ دو بچیاں اور دو بڑی لڑکیاں جاتی ہیں۔ بچیوں کی فراکیں 2 ہزار روپے یومیہ پر دی جاتی ہیں۔ اسی طرح دولہا کیلئے کوٹ پینٹ اور شیروانی سوٹ بھی کرائے پر ملتے ہیں۔ کالے رنگ کا کوٹ پینٹ زیادہ کرائے پر جاتا ہے، جو عموماً ولیمے پر پہنا جاتا ہے۔ یہ سوٹ 1500 سے 2 ہزار روپے میں مل جاتے ہیں۔ جبکہ مختلف رنگوں کی شیروانی جو خوبصورت گوٹے والی اور اچھے کپڑے کی ہوتی ہیں، وہ پاجامہ/ شلوار، کھسہ اور کلے کے ساتھ ایک یوم کیلئے 4 ہزار روپے تک مل جاتی ہے۔ ایک دکاندار راحیل نے بتایا کہ کوٹ پینٹ تو وہ لنڈا بازار سے لیکر صحیح کرا لیتے ہیں لیکن شیروانی زیادہ مہنگی کرائے پر اس لئے دیتے ہیں کہ ان کی تیاری پر زیادہ لاگت آتی ہے۔ عیسیٰ نگری کے دکاندار برکت کا کہنا تھا کہ مسیحی عروسی لباس آغاخانی کمیونٹی کے افراد بھی کرائے پر لیتے ہیں۔ کورنگی کراسنگ کے دکاندار جیمس نے بتایا کہ کچی آبادیوں کے مسیحی خاندان عروسی لباس پسند کرانے کیلئے دلہن کو ساتھ لاتے ہیں اور پھر بکنگ کراتے ہیں۔ پہلے چرچ پر جاتے ہوئے تصاویر بنتی ہیں۔ آج کل شادی کی تصاویر اور مووی سوشل میڈیا پر ڈالنے کا رواج بڑھ گیا ہے۔ اس لئے دولہا اور دلہن کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا عروسی لباس انتہائی شاندار اور قیمتی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ صرف تصاویر اور مووی بنوانے کیلئے مسیحی افراد شادیوں کیلئے چار پانچ پورشن والے مہنگے کیک خریدنے کے بجائے ڈمی کیک کرائے پر حاصل کرلیتے ہیں۔ جو ٹیبل پر دولہا دلہن کے سامنے سجا کر رکھے جاتے ہیں۔ ڈمی کیک کے علاوہ مختلف قسم کی سجاوٹ اور تصویر بنانے کیلئے بھی پیکیج دیا جاتا ہے، ڈمی کیک ایک دن کیلئے 3 سے 5 ہزار روپے کرایہ پر دیا جاتا ہے۔ انور مسیح کا کہنا تھا کہ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے۔ دنیا بھر کی مسیحی لڑکیوں کی شادیاں اپنے موبائل پر دیکھی جاسکتی ہیں اور نقل کے طور پر کرایے پر اشیا اور لباس حاصل کرکے اپنی خواہش پوری کی جاسکتی ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment