قادیانی مشیر کو ہٹانے میں وفاقی وزیر مذہبی امور کا کردار بھی اہم رہا

وجیہ احمد صدیقی
اقتصادی مشاورتی کونسل سے قادیانی عاطف میاں کا نام ہٹانے میں وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور ڈاکٹر بابر اعوان کا دبائو بھی کارگر رہا۔ معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نورالحق قادری نے ہی وزیر اعظم عمران خان کے رابطے جید علمائے کرام سے کرائے۔ جبکہ مقتدر حلقوں نے بھی عاطف میاں کو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ مرتد عاطف میاں کا اصل منصوبہ یہ تھا کہ وہ سی پیک پر کام کی رفتار کو سست کر دے۔ موصوف امریکی مفادات کا محافظ ہے اور دیگر امریکی تربیت یافتہ اقتصادی ماہرین کی طرح پاکستان پر نئے قرضوں کا بوجھ چڑھا کر امریکہ فرار ہو جاتا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر عاطف میاں کو اکنامک ایڈوائزری کونسل سے الگ کرنے کے حق میں نہیں تھے۔
وفاقی حکومت نے قادیانیت قبول کرنے والے مرتد عاطف آر میاں کو اکنامک ایڈوائزری کونسل سے فارغ کر دیا ہے۔ ان کی جگہ کونسل کے نئے رکن کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ عاطف میاں کو اس کونسل سے فارغ کرانے کے لئے سب سے زیادہ کوششیں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کی ہیں۔ انہوں نے ہی علمائے کرام کے ساتھ عمران خان کے رابطے کرائے۔ عاطف میاں سے چھٹکارا پانے کا مشورہ دینے والوں میں وزیر اعظم کے سابق مشیر ڈاکٹر بابر اعوان اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد بھی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی میں موجود ذرائع نے بتایا کہ عاطف میاں کے عقائد اور صلاحیتوں کا علم ہونے کے بعد علمائے کرام اور عوام میں غم و غصہ کافی بڑھ گیا تھا، جبکہ خود تحریک انصاف کے اندر سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما کے مطابق پارٹی کی خواتین نے تو باقاعدہ عاطف میاں کی اقتصادی مشاورتی کونسل میں بطور رکن نامزدگی پر احتجاج کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق جمعرات کو جب وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا تو اس اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد، ڈاکٹر عشرت حسین گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ، ڈاکٹر فرخ اقبال، ڈاکٹر اشفاق حسن خان، ڈاکٹر اعجاز نبی، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری، ڈاکٹر اسد زمان، ڈاکٹر نوید حامد، سید سلیم رضا اور ثاقب شیرانی شریک ہوئے۔ جبکہ بیرون ملک سے ماہرین میں عمران رسول، عاطف میاں اور عاصم خواجہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہونا تھا۔ لیکن ذرائع کے بقول صرف عاطف میاں کی وجہ سے بیرون ملک لنک کو نہیں ملایا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور شروع سے ہی اکنامک ایڈوائزری کونسل میں عاطف میاں کو نامزد کرنے کے خلاف تھے۔ انہوں نے نہ صرف وزیر اعظم کو یہ مشورہ دیا کہ مرتد قادیانی کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کرنے سے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کو رکوانے کے لیے آپ کی کامیاب سفارتی کوششوں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ بلکہ ان کی کوششوں سے ہی وزیر اعظم عمران خان نے اقتصادی مشاورتی کونسل میں قادیانی رکن عاطف میاں کی شمولیت کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان کے جید علما رفیع عثمانی، مولانا زاہد الراشدی، مولانا اللہ وسایا اور مفتی نعیم سے رہنمائی لی۔ ان سب علما کا یہی مشورہ تھا کہ عاطف میاں کو شامل نہ کیا جائے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے بلاجواز عاطف میاں کی وکالت سے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑی تھی، جبکہ گزشتہ روز (جمعہ کو) عوامی احتجاج کا منصوبہ تھا۔ لیکن سینیٹر فیصل جاوید نے دانشمندی سے کام لیتے ہوئے ٹویٹر کے ذریعے یہ خبر عام کر دی کہ عاطف میاں کو ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ نئے رکن کا انتخاب جلد کر لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق عاطف میاں کو جمعرات کو ہی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔ اس کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور وزیر خزانہ اسد عمر سے الگ الگ رائے معلوم کی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسد عمر کا اصرار تھا کہ عاطف میاں کو شامل رکھا جائے۔ لیکن عمران خان نے علمائے کرام کی رائے سے اتفاق کیا اور عاطف میاں کی خدمات نہ لینے میں ہی عافیت سمجھی۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اپنے موقف سے رجوع کیا اور انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی ایک نامزدگی سے مختلف تاثر پیدا ہونا درست نہیں، اسی لئے حکومت نے عاطف میاں کی نامزدگی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت علما اور تمام معاشرتی طبقات کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ حکومت نے ملک کے مختلف مکاتب فکر کے جید علمائے کرام سے بھی رابطہ کیا۔ تمام مشاورت کے بعد عاطف میاں کو بھی وزیراعظم کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو علما نے مشورہ دیا ہے کہ قادیانیوں کو اہم عہدے نہ دیئے جائیں اور حساس نوعیت کے معاملات میں انہیں شریک نہ کیا جائے۔ چونکہ قادیانی پاکستان کے آئین اور اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس لیے وہ پاکستان کے مفاد میں کوئی مشورہ نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ اپوزیشن نے بھی اس ایشو کو اٹھایا تھا۔ پی پی پی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں نے سینٹ میں توجہ دلائو نوٹس بھی جمع کرایا۔ اس نوٹس کے متن کہا گیا ہے کہ عاطف میاں قادیانی ہے، اس کی وفاداریاں قادیانیوں سے ہیں۔ عاطف میاں مشہور قادیانی مرزا مسرور کا مالیاتی مشیر ہے۔ وہ قادیانیوں کے لندن مرکز کا بھی مالیاتی مشیر ہے۔ توجہ دلائو نوٹس پر مسلم لیگ (ن)، ایم ایم اے اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے اراکین کے دستخط موجود تھے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عاطف میاں کا اصل منصوبہ یہ تھا کہ وہ سی پیک پر کام کی رفتار کو سست کر دیں۔ یہ برطانیہ میں رہتے ہیں اور امریکی مفادات کے محافظ ہیں۔ دیگر امریکی تربیت یافتہ اقتصادی ماہرین کی طرح وہ بھی پاکستان پر نئے قرضوں کا بوجھ چڑھا کر امریکہ واپس سدھار جاتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں عاطف میاں کی امیج بلڈنگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور دنیا کا نامور ماہر معیشت قرار اس طرح دیا جا رہا ہے گویا اس کے پیچھے پیچھے ڈالروں کا ایک سیلاب آ رہا ہے۔ ان ذرائع کے بقول عاطف میاں کی قرضوں کی متعلق ایک کتاب کو جادو نگری قرار دیا جا رہا ہے، لیکن کوئی یہ نہیں بتاتا کہ امریکیوں نے اس کتاب کے مندرجات پر عمل کرتے ہوئے اپنی معیشت کے سو فیصد قرضوں سے نجات کیوں حاصل نہیں کی۔ پاکستان کو اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں کے لئے آئی ایم ایف کا پروگرام درکار ہے اور یہ پروگرام امریکیوں کی اجازت کے بغیر نہیں ملے گا۔ امریکی وزیر خارجہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام سی پیک کے چینی قرضوں کی ادائیگی کے لئے لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں نے بھی عاطف میاں کو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ مقتدر حلقوں نے واضح کر دیا ہے کہ انہیں عاطف میاں جیسے ماہر معیشت کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ عاطف میاں آئی ایم ایف پروگرام کے لئے سی پیک منصوبوں پر نظر ثانی کرنے آرہے تھے؟ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے رابطہ کرتی ہے یا نہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment