حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرمؐ نے فرمایا، میری یہ باتیں کون لے گا اور کون اس پر عمل کرے گا اور کون عمل کرنے والوں کو بتائے گا؟
میں ( ابو ہریرہؓ) نے عرض کیا: حضور! میں اس کے لیے تیار ہوں، بتایئے!
تو آپؐ نے میرا ہاتھ پکڑا اور یہ پانچ باتیں بتائیں: خدا کی نافرمانی سے بچو تو سب سے بڑے عابد بن جاؤ گے، جتنی روزی خدا تعالیٰ نے تمہارے لیے مقرر کر دی ہے، اس پر راضی اور مطمئن رہو تو سب سے زیادہ غنی بن جاؤ گے، اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو تو مومن بن جاؤ گے، تم جو کچھ اپنے لیے پسند کرو وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرو تو تم مسلم بن جاؤ گے، زیادہ نہ ہنسو اس لیے کہ زیادہ ہنسنے سے آدمی کا دل مردہ ہوجاتا ہے، یعنی ہنسی کی زیادتی کے معنی یہ ہے کہ آخرت کی فکر نہیں ہے اور کوئی سنجیدہ نصب العین، اس کے سامنے نہیں ہے، اس لیے زیادہ ہنسنا اس وجہ سے مضر ہے۔ (زاد راہ صفحہ نمبر 170)
جنت کی نعمتیں!
حضرت ابو سعید خدریؒ روایت کرتے ہیں، آں حضرتؐ نے فرمایا: جب جنتی لوگ جنت میں پہنچ جائیں گے تو ایک اعلان کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرے گا: اے اہل جنت! اب تم کبھی بھی بیمار نہیں پڑو گے، ہمیشہ تندرست رہو گے، اب تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی، ہمیشہ زندہ رہو گے، تم ہمیشہ جوان رہو گے، بڑھاپا کبھی بھی تم پر نہیں آئے گا اور تم ہمیشہ خوش حال رہو گے، اب کبھی تم پر تنگی اور فقر و فاقہ لاحق نہ ہوگا۔ (زاد راہ)
افسوس ناک اجتہاد کا خوشگوار نتیجہ!
امام ابو حنیفہؒ سے ایک عالم نے دریافت کیا کہ آپ کو کبھی اپنے کسی اجتہاد کا افسوس اور پشیمانی بھی ہوئی ہے؟ فرمایا ہاں! صرف ایک مرتبہ۔ ہوا یہ کہ ایک عورت مر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا تھا، مجھ سے بچے کے متعلق پوچھا گیا تو میں نے کہا کہ بچے کو ماں کے پیٹ سے نکال دو، پھر مجھے افسوس ہوا کہ بلاوجہ عورت کو اذیت ہوئی، وہ عالم کہنے لگے کہ یہ اجتہاد تو قابل مبارکباد ہے، کیوں کہ وہ بچہ تو میں ہی تھا، آپ کے اس اجتہاد کی برکت سے زندہ نکل کر میں اس مرتبہ کو پہنچا۔
٭٭٭٭٭