سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم

سیدنا طلحہؓ کے جوش ایمان کا یہ عالم تھا کہ شراب حرام ہونے سے قبل ایک روز فضیح شراب جو کہ عمدہ کھجور سے بنتی ہے، پی رہے تھے کہ اسی حالت میں ایک شخص نے آکر خبر دی کہ شراب حرام ہو گئی۔ یہ سن کر حضرت انسؓ سے کہا کہ تم اس گھڑے کو توڑ دو اور سب شراب بہا دو۔ انہوں نے ایسا ہی کر دیا۔
قرآن کریم کی جب یہ آیت نازل ہوئی۔
ترجمہ: ’’جب تک تم اس مال سے خرچ نہ کرو، جو تمہیں محبوب ہے کامل نیکی نہیں پا سکتے۔‘‘ (آل عمران: 81)
تو امرائے انصار نے نقدی کی بند تھیلیوں کی مہریں توڑ دیں اور جس کے پاس جو قیمتی چیزیں تھیں، آنحضرتؐ کے خدمت میں پیش کردیں۔ حضرت ابو طلحہؓ آنحضرتؐ کی خدمت میں آئے اور بیرحاء کو خدا کی راہ میں وقف کیا۔
بیرحاء ان کی نہایت قیمتی جائیداد تھی۔ اس میں ایک کنواں تھا، اس کا پانی نہایت شیریں اور خوشبودار تھا اور آنحضرتؐ بہت شوق سے اس کو پیتے تھے۔ یہ اراضی حضرت ابو طلحہؓ کے (محلہ) میں اور مسجد نبویؐ کے سامنے واقع تھی۔
حضرت ابو طلحہؓ کے اس وقف سے آپؐ نہایت محظوظ ہوئے۔ پھر آپؐ نے حکم دیا کہ اسے اپنے اعزہ میں تقسیم کردو۔ چنانچہ حضرت ابو طلحہؓ نے اپنے چچازادوں اور دیگر اقارب جن میں سیدنا حسان بن ثابتؓؓ اور سیدنا ابی بن کعبؓ بھی شامل تھے، میں تقسیم کر دیا۔
ایک مرتبہ باہر سے ایک شخص آیا۔ اس کے قیام کا کوئی سامان نہ تھا۔ آنحضرتؐ نے فرمایا: اس کو جو اپنے ہاں مہمان رکھے، اس پر خدا کی رحمت ہوگی۔ حضرت ابو طلحہؓ نے اٹھ کر کہا: میں لے جاتا ہوں۔ گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا۔ صرف بچوں کے لئے تھوڑا سا کھانا تھا۔ (کیونکہ اپنا باغ راہ خدا میں صدقہ کر دیا تھا، جیسے کہ اوپر ذکر ہوا، اس لئے گھر میں سوائے بچوں کیلئے معمولی کھانے کے علاوہ کچھ نہیں تھا)
آپؐ نے بیوی سے کہا بچوں کو بہلا کر سلا دو اور جب میں مہمان کے پاس بیٹھوں تو چراغ درست کرنے کے بہانے گل کر دو۔
اس طرح مہمان رسولؐ کھانا کھا لے گا اور ہم بھی فرضی طور پر منہ چلاتے رہیں گے۔ غرض اس طرح مہمان کو کھلا کر سب گھر والے فاقے سے رہے۔ صبح کے وقت آنحضرتؐ کے پاس آئے تو آپؐ نے ان کی شان میں یہ آیت پڑھ کر سنائی، جو اسی موقع پر نازل ہوئی تھی:
’’اور وہ لوگ ایثار کرتے ہوئے اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں، چاہے خود ضرورت مند ہوں‘‘ (سورۃ حشرہ: 9)
اور آپؐ نے فرمایا: رات تمہارے عمل سے خدا بہت خوش ہوا۔
حضرت ابو طلحہؓ کا ایک خاص وصف خلوص تھا۔ وہ شہرت پسندی، ریا اور نمودو نمائش سے دور رہتے تھے۔ بیرحاء کو وقف کرتے وقت رسول اقدسؐ سے قسم کھا کر کہا: یہ بات اگر چھپ سکتی تو میں کبھی ظاہر نہ کرتا۔ آپؓ نے رسول اقدسؐ کے بعد 40 سال کی زندگی پائی۔ یہ تمام عمر روزوں میں بسر کی۔ عیدین یا پھر بیماری کے ایام کے علاوہ روزے کا ناغہ نہ کرتے تھے۔
آپؓ کی عمر ستر سال تھی کہ آپؓ نے داعی اجل کو لبیک کہا۔ آپؓ کی وفات کا قصہ بھی نہایت عجیب ہے، جو کہ سطور ذیل میں آرہا ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment