مشائخ نے فواد چوہدری کو ریڈار پر رکھ لیا

نمائندہ امت
ملک کے معروف مشائخ اور گدی نشینوں نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو ریڈار پر رکھ لیا ہے۔ جبکہ مذہبی حلقوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ فواد چوہدری قادیانیوں کے بارے میں اپنا موقف واضح کریں۔ گو کہ انہوں نے زاہد حامد کی طرح قادیانیوں کے بارے میں آئینی شقیں تبدیل کرنے کی بات نہیں کی، لیکن قادیانی عاطف میاں کی حمایت میں بیان دے کر انہوں نے اپنا معاملہ مشکوک کرلیا ہے۔ انہوں نے عاطف میاں کی حمایت میں جو بیان دیا اور ’’شدت پسندوں‘‘ کے سامنے نہ جھکنے کی جو بات کی وہ خطرناک طرز عمل ہے۔ گو کہ اڑتالیس گھنٹوں میں ہی عمران خان کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا اور فواد چوہدری کو منہ کی کھانا پڑی۔ لیکن اگر فواد چوہدری نے اپنا طرز عمل نہ بدلا تو علما و مشائخ ان کے بارے میں واضح لائحہ عمل طے کرکے سڑکوں پر نکلیں گے اور پھر اپنا موقف تسلیم کرائے بغیر واپس نہیں آئیں گے۔ مشائخ عظام کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز لیگ کے وفاقی وزیر زاہد حامد نے انتخابی قوانین میں ترمیم کرکے قادیانیوں کے بارے میں حلف کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ اس کوشش میں پی ٹی آئی کے شفقت محمود کی بھی ان کو حمایت حاصل تھی جیسا کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ میں واضح ہے۔ اسی طرح اس وقت کے صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے بھی زاہد حامد کے حق میں بیانات جاری کئے جس پر تحریک لبیک حرکت میں آئی۔ پیر آف سیال شریف خواجہ حمید الدین سیالوی اور پیر آف گولڑہ شریف نے بھی نواز لیگ کے وفاقی اور صوبائی وزرا کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور اس تحریک کا حصہ بنے جس سے نواز لیگ حکومت پر خاصا دباؤ پڑا اور زاہد حامد کو اپنے عہدے سے الگ ہونا پڑا۔ لیکن اس وقت صورت حال قدرے مختلف ہے۔ پیر گولڑہ شریف پیر نظام الدین جامی بیرون ملک دورے پر ہیں۔ قادیانی عاطف میاں کی اقتصادی کونسل میں بطور ممبر تعیناتی کے مختصر عرصے یعنی دو دن میں اس بارے میں ان کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور پیر آف سیال نے بھی اس بارے میں کوئی مذمتی بیان یا فیصلہ واپس لینے کا حکومت سے مطالبہ نہیں کیا۔ یاد رہے پیر سیال شریف اور پیر گولڑہ نے گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی حمایت کی تھی۔ پیر آف سیال شریف سے وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے مستعفی ہونے والے بعض ممبران نے دوبارہ کامیابی حاصل کی لیکن پیر صاحب کے بھتیجے قومی اسمبلی کا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ہار گئے تھے۔ فواد چوہدری کے عاطف میاں کی حمایت میں بیان پر پیر سیال شریف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ قادیانیوں یا قادیانی نواز افراد کے بارے میں ان کے موقف میں ذرہ برابر لچک نہیں ہے۔ فواد چوہدری کے موقف کو کہ وہ شدت پسندوں کے آگے نہیں جھکیں گے، وہ قابل مذمت سمجھتے ہیں۔ کیونکہ یہ موقف اسلام مخالف قوتوں کا بیانیہ ہے۔ ان ذرائع کے مطابق اگر یہ فیصلہ فوری طور پر واپس نہ لیا جاتا تو پیر صاحب جو ان دنوں علیل بھی ہیں یقیناً وہی موقف اپناتے جو نبی کریمؐ کے سچے ماننے والوں کے دل کی آواز ہے۔
تحریک لبیک کے مرکزی سیکریٹری نشر و اشاعت پیر محمد اعجاز اشرفی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’فواد چوہدری نے بیان دیا تھا کہ شدت پسندوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔ لیکن عاطف میاں کی نامزدگی منسوخ ہونے پر فواد چوہدری کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔ اب فواد چوہدری کے بیان اور اس کی اپنی کیا وقعت رہ گئی ہے۔ اگر اس نے اسی طرح قادیانی نوازی کرنا ہے تو حکومت اس کو برطرف کرے اور فواد چوہدری بھی قادیانیوں کے بارے میں اپنا موقف واضح کرے۔ اگر اس نے اپنا یہ طرز عمل نہ بدلا اور اپنے آپ کو قادیانیوں کے حوالے سے کلیئر نہ کیا تو اس کے بارے میں عاشقان مصطفیٰ واضح اور دو ٹوک موقف لے کر باہر نکلیں گے اور اپنا موقف تسلیم کرائے بغیر واپس نہیں آئیں گے۔‘‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان میں کسی کلیدی عہدے پر کوئی قادیانی یا قادیانی نواز فائز نہیں ہوسکتا، فواد چوہدری کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے قائد محترم غلام خادم حسین رضوی کا موقف واضح ہے۔ ہم نے نہ پہلے پی ٹی آئی کی حمایت کی تھی نہ اب صدارتی الیکشن میں کی ہے۔ جن پیر صاحبان نے پی ٹی آئی کی حمایت کی اور اب عاطف قادیانی کے معاملے پر خاموش رہے، ان سے یہ سوال پوچھا جانے کہ وہ کیوں خاموش رہے؟ جبکہ علامہ خادم حسین رضوی نے دو ٹوک موقف اپنا کر اور اس پر عمل کرکے حکومت کو یہ تقرری واپس لینے پر مجبور کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جس کو اپنا پیر اور مرشد، مانا نبیؐ کی نسبت سے مانا ہے۔ جو پیر، مرشد اس نسبت اور راستے سے ہٹ جائے وہ پیر کہلانے کا حقدار نہیں۔ پیر اور مرشد وہ ہے جو نبی کریم ؐ اور صحابہ کے طرز عمل پر چل رہا ہو۔ حق کو پہچنانا چاہئے اور ان کی تقلید کی جائے جو اللہ اور اس کے نبیؐ کے راستے پر بلا خوف و خطر میدان عمل میں موجود ہوں اور راہبری کررہے ہوں۔‘‘
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment