حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: یہ تین چیزیں جس میں ہوں اس نے ایمان کی حلاوت پا لی۔
1۔ خدا تعالیٰ اور اس کا رسولؐ اس کے نزدیک ہر چیز سے زیادہ محبوب ہو۔
2۔ کسی سے محبت کرے تو خدا کے لیے کرے (اور نفرت بھی صرف خدا کیلئے ہو)
3۔ کفر میں لوٹنے کو اس طرح ناپسند کرے، جس طرح وہ نار جہنم میں پھینکے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔
رسول اکرمؐ نے محبین کو اپنے محبوب کی معیت کی خوشخبری دی ہے، حضرت انسؓ سے مروی ہے: ایک شخص نے نبی کریمؐ کی بارگاہ میں سوال کیا: حضور! قیامت کب ہو گی؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟ اس نے عرض کیا: میں نے اس کے لیے زیادہ کوئی تیاری نہیں کی، سوائے اس کے کہ میں خدا تعالیٰ اور اس کے رسولؐ سے محبت کرتا ہوں تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: تم اسی کے ساتھ ہو گے، جس سے تو محبت کرتے ہو۔
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: حضور! کیا ہمیں بھی یہ کیفیت حاصل ہوگی؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: جی ہاں۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں: یہ ارشاد سن کر ہم انتہائی خوش ہوئے۔
بڑھاپے کا کرشمہ!
ایک بوڑھا آدمی حکیم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری آنکھوں میں کمزوری ہے، کہا بڑھاپے سے اس طرح ہوتا ہے، پھر کہنے لگا میرا دماغ خالی سا ہوگیا، کہا بڑھاپے سے، کہا میرے ہاتھ پاؤں میں درد رہتا ہے، کہا بڑھاپے سے، بوڑھے نے جھلا کر حکیم صاحب کو ایک دھول رسید کی اور کہا نامعقول! تو نے بڑھاپے کے سوا حکمت میں کچھ اور بھی پڑھا ہے، حکیم نے ہنس کر کہا کہ میں آپ کے غصے کا برا نہیں مانتا، کیوں کہ یہ غصہ بھی بڑھاپے ہی کی وجہ سے ہے۔ (پسندیدہ واقعات ص 90)
تکبر کا علاج!
مولانا اسماعیل شہیدؒمسجد میں سوئے ہوئے مسافروں کے پیر دبایا کرتے تھے، صرف اس واسطے کہ تواضع پیدا ہو۔ ایک دفعہ مولانا کسی سفر میں کسی مسجد میں ٹھہرے تو وہاں کسی نے ان کو مسجد سے نکال دیا، لوگوں کو جب معلوم ہوا تو وہ آئے اور اس شخص سے مولانا کا تعارف کرایا، پھر تو وہ پاؤں میں پڑ گیا اور معافی چاہی۔ مولانا نے اس کو معاف کردیا، پوچھنے پر فرمایا کہ میں نے اپنے تکبر کا علاج کیا ہے۔ (پسندیدہ واقعات)