قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ بورڈ کی تاریخ میں کامیاب ترین چیئرمین کا عزاز زاہد علی اکبر خان کو حاصل ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے غیر معمولی قابلیت پر انہیں بورڈ کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ پاکستان 92 ورلڈکپ انہی کے دور میں جیتا اور آج اسی ٹیم کا فاتح کپتان عمران خان ملک کا وزیر اعظم بن چکا ہے۔ دوسری جانب سید فدا حسین طویل عرصے تک بورڈ کی سربراہی کرتے رہے۔ انہوں نے چھ برس تک کرکٹ بورڈ پر راج کیا، جو کسی بھی چیئرمین کا سب سے بڑا دورانیہ ہے۔ ادھر سری لنکن ٹیم پر حملہ اعجاز بٹ کے دور میں ہوا، جس کے بعد سے پاکستان میں نٹرنشنل کرکٹ بالکل بند ہوچکی ہے۔ اس کے بعد مختلف حکومتوں کی جانب سے تعینات کئے جانے والے تین چیئرمین بھی ملک میں انٹرنشنل کرکٹ کی بحالی میں ناکام رہے۔ دوسری جانب بورڈ کے 29ویں سربراہ احسان مانی کیلئے سنہری موقع موجود ہے کہ وہ بھی اپنے دور میں بین الاقوامی ایونٹ میں کامیابی کا کریڈٹ لے سکیں۔ پاکستان اگلے برس برطانوی سرزمین پر 92 ورلڈکپ طرز کے فارمیٹ روبن لیگ رائونڈ ورلڈکپ میں شرکت کرنے جارہا ہے۔ اس ایونٹ میں کامیابی احسان مانی کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا سکتی ہے۔
وکی پیڈیا اور دیگر ذرائع سے حاصل معلومات سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں چیئرمین کی پُرکشش نشت پر ہمیشہ سابق صدر مملکت، آرمی آفیسرز ، اعلی عدالتوں کے ججز اور بیوروکریٹس کا راج رہا ہے۔ لیکن ان میں سے چند ہیں جہنوں نے پاکستان کرکٹ میں انقلابی تبدیلیاں رونما کیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ملک میں ہر قسم کی فرسٹ کلاس کرکٹ، ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ کرکٹ کا انتظام کرتی ہے۔ یکم مئی 1948 کو پی سی بی کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا اور اس کا نام کرکٹ کنٹرول بورڈ آف پاکستان رکھا گیا، تاہم جلد ہی اسے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان پاکستان (بی سی سی پی) کے نام میں تبدیل کر دیا گیا۔ بورڈ کا پہلا اجلاس لاہور جیمخانہ میں ہوا جس میں نواب آف ممدوٹ، افتخار حسین ممدوٹ کو صدر منتخب کیا گیا۔ وہ مئی 1948 سے مارچ 1950 تک بورڈ کے فرائض انجام دیتے رہے۔ چوہدری نذیر احمد خان بحیثیت صدر بی سی سی پی مارچ 1950 سے ستمبر1951 تک اس اہم عہدہ پر فائز رہے۔ عبدالستار پیر زادہ بورڈ کے تیسرے صدر تھے، جو ستمبر1951 سے مئی 1953 تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ انہی کے دور میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کوٹیسٹ کرکٹ کا درجہ دیا۔ میاں امین الدین مارچ 1953 سے جولائی 1954 تک بورڈ کے صدر رہے۔محمد علی بوگرہ بورڈ کے پانچویں صدر بنے۔ وہ جولائی 1954 سے ستمبر 1955 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ گورنر جنرل میجر جنرل اسکندر مرزا جنہیں بعد ازاں پاکستان کا پہلا صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا، وہ ستمبر 1955 سے دسمبر 1958 تک بورڈ کے صدر رہے۔ بورڈ کے سربراہ بننے والے ایک اور فوجی آفیسر جنرل محمد ایوب خان بھی تھے، جو دسمبر 1958 سے اکتوبر 1959 تک بی سی سی پی کے سربراہ رہے۔ کرکٹ بورڈ میں پہلی ایڈہاک ستمبر 1960 میں لگی جو مئی 1963 تک جاری رہی۔ نئے آئین کے نفاذ کے بعد صدر پاکستان کو بورڈ کا چیئرمین بنانے کا اختیار مل گیا۔ جسٹس اے آر کار نیلیئس ایڈہاک کمیٹی کے پہلے چیئرمین منتخب ہوئے۔ وہ ستمبر 1960 سے مئی 1963 تک یہ خدمات انجام دیتے رہے، سید فدا حسین 7 ستمبر 1963 سے مئی 1969 تک صدر رہے۔ انہیں پاکستان کرکٹ میں سب سے زیادہ عرصے فرائض انجام دینے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی اے خان مئی 1969 سے اپریل 1972 تک صدر رہے۔ عبدالحفیظ کاردار مئی 1972 سے اپریل 1977 تک اور چوہدری محمد حسین اپریل 1977 سے جولائی 1978 تک بورڈ کے صدر رہے۔ بورڈ میں دوسری ایڈہاک جولائی1978 میں لگی جوفروری 1980 تک جاری رہی۔ جنرل (ر)کے ایم اظہراگست 1978 سے فروری 1980 تک ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین رہے۔ ایئرمارشل (ر) محمد نورخان فروری 1980 سے فروری 1984 تک بطور صدر فرائض انجام دیتے رہے۔ جنرل(ر) غلام صفدر بٹ مارچ 1984 سے فروری 1988 تک بورڈ کی پرکشش سیٹ پرفائز رہے۔ جنرل (ر) زاہد علی اکبر خان مارچ 1988 سے اگست 1992 تک چیئرمین رہے۔ انہی کے دور میں قومی ٹیم نے پہلا ورلڈ کپ جیتا۔ انہیں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ملٹری میں بہترین کارکردگی پر ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کرکٹ کا سربراہ مقرر کیا۔ انہوں نے ٹیم کی ورلڈکپ مشن پر روانگی سے قبل ہی عمران خان کو جان کی بازی لڑنے کی ہدایت کی تھی۔اسی طرح جسٹس ڈاکٹر نسیم حسن شاہ اکتوبر 1992 سے دسمبر 1993 تک اس اہم عہدہ پر فائز رہے۔تیسری ایڈہاک کمیٹی کا دورانیہ دسمبر 1993 سے اپریل 1994 تک رہا۔ جاوید برکی ایڈہاک کمیٹی کے چیئرمین بنے، وہ 13 جنوری 1994 سے 20 مارچ 1994 تک چیئرمین کے اہم عہدہ پر فائز رہے۔سید ذوالفقار علی شاہ بخاری اپریل 1994 سے جنوری 1998 تک بورڈ چیئرمین رہے۔ خالد محمود جنوری 1998 سے جولائی 1999 تک بورڈ کے صدر رہے۔ایڈہاک کمیٹی کا چوتھا دور 16جولائی 1999 سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر ظفر الطاف اکتوبر1999 سے دسمبر 1999 تک چیئرمین ایڈہاک کمیٹی رہے۔ لیفٹیننٹ جنرل(ر) توقیرضیا دسمبر 1999 سے 2003 تک بورڈ چیئرمین رہے۔شہر یار ایم خان دسمبر 2003 سے اکتوبر 2006 تک اس اہم عہدے پر فائز رہے۔ اکتوبر 2006میں ڈاکٹر نسیم اشرف نے چیئرمین کا منصب سنبھالا،ان کے دور میں نیا آئین نافذ ہونے کے بعد 1999 سے لگی ایڈہاک ازم کا خاتمہ ہوا۔ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے صرف ایک گھنٹے بعد ہی ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔اعجاز بٹ اکتوبر 2008سے اکتوبر2011 تک بورڈ کے چیئرمین تھے۔ ان کے ہی دور میں پاکستان کرکٹ کو بڑا نقصان ہوا۔ سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد پاکستان میں انٹرنشنل کرکٹ کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ اس کے بعد تین سربراہان کی مسلسل کوششوں کے باوجود پاکستان میں انٹرنشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی۔رپورٹ کے مطابق ذکاء اشرف اکتوبر 2011 سے مئی 2013 اور دوسری بار فروری2014 میں دوبارہ چیئرمین پی سی بی منتخب ہوئے، نجم سیٹھی پہلی بار جون 2013 سے جنوری 2014 جبکہ دوسری بار فروری سے 16مئی 2014 تک چیئرمین بورڈ بننے میں کامیاب رہے،مئی 2014 سے اگست 2017 تک پھر شہریار خان چیئرمین بنے،اگست 2017 سے اگست 2018تک نجم سیٹھی نے ایک بار پھر عہدہ سنبھالا۔احسان مانی چار ستمبر کوگورننگ بورڈ سے منتخب ہونے کے ساتھ29ویں چیئرمین پی سی بی بن گئے ہیں۔نئے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو مالیاتی اور انتظامی امور میں یکساں مہارت حاصل ہے۔ احسان مانی 23 مارچ 1945 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے، جڑواں شہروں میں تعلیمی مصروفیات کے ساتھ وہ مقامی کلب میں بطور آل رائونڈر کھیلتے رہے،گریجویشن مکمل کے بعد اعلیٰ تعلیم کیلیے انگلینڈ گئے اور 1960 کے آخر تک وہاں مقیم رہے۔احسان مانی پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکائو نٹنٹ ہیں ،کرکٹ کے انتظامی امور میں انھوں نے 1989 میں قدم رکھا جب آئی سی سی میں پاکستان کے نمائندے منتخب ہوئے، ورلڈکپ 1996کے انعقاد میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔احسان مانی میگا ایونٹ کیلیے آئی سی سی کی ایڈوائزری کمیٹی میں پاکستان کے نمائندے تھے،اسی برس انھیں کونسل کی فنانس اور مارکیٹنگ کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا، جون 2002 میں یہ عہدہ تحلیل کردیا گیا،وہ عالمی گورننگ باڈی کے نائب صدر بنے اور مختلف کمیٹیوں میں بھی اہم ذمہ داریاں انجام دیں۔ احسان مانی نے کروڑوں افرادکے پسندیدہ کھیل کرکٹ میں پیسہ لانے میں اہم کردار ادا کیا، قائدانہ صلاحیتوں اور مالیاتی امور میں مہارت کی بدولت مانی جون 2003 میں آئی سی سی کے صدر بن گئے اور 2006 تک اس عہدے پر برقرار رہے۔احسان مانی نے متعدد بڑے بینکوں کے اہم عہدوں پر فرائض انجام دیے اور اس وقت بھی برطانیہ کے متعدد بینکوں اور ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کے بورڈ آف گورنرز میں شامل ہیں، احسان مانی شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن اور گلیات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ بھی ہیں۔آئی سی سی کی صدارت چھوڑنے کے باوجود وہ کرکٹ کے امور میں پی سی بی کی معاونت کرتے رہے۔ ٭