کرتار پور بارڈر کھولنے میں بھارت رکاوٹ بن گیا

محمد زبیر خان
کرتار پور بارڈر کھولنے میں بھارت رکاوٹ بن گیا۔ پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کیلئے بارڈر کھولنے کی تجویز پر بھارتی حکومت نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ مودی سرکار کی سرد مہری اور عدم دلچسپی پر دنیا بھر میں مقیم سکھوں میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی حکومت پاکستان کی تجویز کا مثبت جواب دے، تاکہ طویل عرصہ بعد سکھ اپنے مقدس ترین مقام کی زیارت کر سکیں۔ سکھوں کے بقول اگر پاکستان میں انہیں مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں تو پوری دنیا سے سکھوں کی بڑی تعداد ہر سال پاکستان آسکتی ہے، جبکہ زر مبادلہ ملنے سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ واضح رہے کہ برطانوی، کینیڈین اور امریکی نیشنلٹی کے حامل سکھوں نے پاکستان میں مناسب سہولتیں فراہم کئے جانے پر ننکانہ صاحب سے کرتارپور تک دو رویہ سڑک بنانے کی پیشکش بھی کر رکھی ہے۔
’’امت‘‘ کی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے اسلام آباد آنے والے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے بھارت میں باقاعدہ مہم شروع کر رکھی ہے کہ بھارت سرکار پاکستان کی جانب سے سکھ یاتریوں کیلئے کرتاپور کی سرحد کھولنے کی پیشکش کا مثبت جواب دے، تاکہ اس حوالے سے بات چیت آگے بڑھے اور سرحد کھلنے کے بعد سکھ یاتری اپنے مقدس ترین مقام کی زیارت کر سکیں۔ تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ دوسری جانب متعصب بھارتی میڈیا نے نوجوت سنگھ سدھو کیخلاف محاذ کھول رکھا ہے۔ واضح رہے کہ سکھ برادری طویل عرصہ سے اپنے مقدس ترین مقام کرتارپور گردوارہ کی زیارت نہیں کر سکی ہے۔ حکومت پاکستان ہر سال ننکانہ صاحب کیلئے خصوصی ویزے جاری کرتی ہے۔ لیکن ننکانہ صاحب کے ویزے حاصل کرنے والے سکھوں میں سے چند ہی کو کرتارپور جانے کی اجازت ملتی ہے۔ بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی جانب سے کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش پر بھارت سمیت پوری دنیا میں موجود سکھ برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ وہ طویل عرصہ بعد قدیم گردوارہ کی زیارت کرسکیں گے۔ لیکن اس حوالے سے بھارتی حکومت کے رویے پر سکھ برادری خاصی پریشان ہے۔ واضح ہے کہ کرتارپور میں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی رہائش گاہ اور جائے وفات ہے۔ گرو نانک نے اپنی 70 برس اور چار ماہ کی زندگی میں دنیا بھر کا سفر کیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے 18 برس کرتار پور میں گزارے، جو کسی بھی جگہ ان کے قیام کا سب سے لمبا عرصہ ہے۔ سکھوں کی تاریخ کے مطابق کرتارپور کا نام بھی انہوں نے خود تجویز کیا تھا۔ جبکہ سکھوں کے دوسرے گرو، گرو انگد نے بھی سات برس کا عرصہ یہیں گزارا۔ انہیں گرو نانک نے اپنی زندگی میں ہی دوسرا گرو مقرر کیا تھا۔ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کا انتقال 1539ء میں ہوا تھا۔ یاد رہے کہ کرتارپور سرحدی علاقہ ہے، جس کیلئے نارووال سے سفرکرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ سکھ مذہب کے پیروکار گزشتہ 71 برسوں میں کرتارپور بہت ہی کم تعداد میں آئے ہیں، مگر بھارت میں مقیم سکھ برادری کے لوگ کرتارپور کے درشن چار کلومیٹر کی دوری سے کرتے ہیں، جس کیلئے بھارت نے ’’درشن استھل‘‘ قائم کر رکھا ہے۔ یہاں سے وہ دوربین کے ذریعے قدیم گردوارے کا دیدار کرتے ہوئے عبادت کرتے ہیں۔
ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کے گرانتی گوبند سنگھ کہتے ہیں کہ ’’گردوارہ بھی تیار ہے اور ہم بھی۔ اب بس گیند انڈین حکومت کے کورٹ میں ہے‘‘۔ پوری دنیا میں مقیم سکھوں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی پیشکش کا مثبت جواب دے اور جتنا جلد ہوسکتے بارڈر کو کھولا جائے۔
خیبر پختون سے تعلق رکھنے والے سکھ رہنما ٹونی سنگھ نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرتارپور بارڈر کھولنے کیلئے پاکستان کی جانب سے احسن قدم اٹھایا گیا ہے۔ اب بھارت پر بھی لازم ہے کہ وہ اس کا مثبت جواب دے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں سکھ برادری اس حوالے سے پرجوش ہے اور وہ چاہتی ہے کہ جلد از جلد بارڈر کھولا جائے اور وہ اپنے مقدس ترین مقام کی زیارت کریں اور وہاں عبادت کر سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان سکھ یاتریوں کیلئے سہولتوں میں مزید اضافہ کرے۔ کیونکہ اس وقت ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں سکھوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے۔ اگر بھارت میں ایک کروڑ سے زائد سکھ بستے ہیں تو پوری دنیا میں مقیم سکھوں کی تعداد بھی ایک کروڑ سے کم نہیں ہے۔ پاکستان میں موجود سکھوں کے مقدس مذہبی مقامات پر یاتریوں کو مناسب سہولتیں دی جائیں تو دنیا بھر سے ہر سال سکھوں کی ایک بہت بڑی تعداد پاکستان آنے لگے گی۔ جس سے پاکستان میں مذہبی سیاحت میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کو ہر سال معقول زر مبادلہ بھی مل سکتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment