قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ کے آتے ہی چیف سلیکٹر انضمام الحق زیر عتاب آگئے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ورلڈکپ سے قبل انضمام الحق کو کلیدی عہدے سے ہٹانے کیلئے منظم سازش رچائی جا رہی ہے۔ جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کا حصہ بننے والے بعض افسران بھی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں انضمام الحق کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے جانبداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پاکستان سُپر لیگ کی پلیئرز کیٹگری کمیٹی سے فارغ کر دیا ہے۔ جبکہ امام الحق کے بعد ان پر اپنے بیٹے کو جونیئر ٹیم میں کھپانے کیلئے سلیکٹرز پر دبائو کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ تاہم کرکٹ حلقوں میں اچھی شہرت کے حامل انضمام الحق نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اور یہ کہ ایک بھی الزام درست ثابت ہونے پر چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
واضح رہے کہ انضمام الحق کے سلیکشن کمیٹی کے سربراہ بننے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے تینوں فارمیٹ میں تہلکہ خیز کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر کو حیران کیا۔ ان کی سربراہی میں پاکستان نے چیمئپنز ٹرافی اپنے نام کی، جبکہ انگلش سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں بھی بہترین کارکردگی دکھائی۔ اور تقریباً دنیا کی تمام ٹاپ ٹیموں کو شکست دینے کا اعزاز حاصل کیا۔ انضمام الحق نے ہی فخر زمان، آصف علی، امام الحق، شنواری اور شاہین آفریدی جیسے ٹاپ کلاس پرفارمر کرکٹرز متعارف کرائے۔ اب وہ کرکٹ کے میدان میں اپنے صاحبزادے ابتسام الحق کو بھی متعارف کرا رہے ہیں۔ بلاشبہ جونیئر لیول میں ابتسام الحق ایک مسنتد بیٹسمین بن کر سامنے آئے۔ کامیاب ٹرائلز دینے پر انضمام الحق کو یقین تھا کہ وہ انڈر 19 ایشیا کپ کے اسکواڈ بن جائیں گے۔ لیکن انہیں حیران کن طور پر بورڈ کے ایک سینئر آفیسر کے کہنے پر جونیئر چیف سلیکٹر باسط علی نے ٹیم سے ڈراپ کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان جونئیر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی نے چند روز پہلے ٹیلی فون پر دوران گفتگو سابق ٹیسٹ اسپنر عبدالقادر سے کہا تھا کہ انہیں چیف سلیکٹر انضمام الحق نے فون پر بیٹے ابتسام الحق کو انڈر 19 ایشیا کپ کے اسکواڈ میں شامل نہ کرنے کا شکوہ کیا۔ باسط علی نے موقف اختیار کیا کہ ابتسام ضرور ایک اچھا کرکٹر ہے لیکن اس کی اوسط محض 27 ہے اور اس سے کئی بہتر کھلاڑی سلیکشن کیلئے دستیاب تھے۔ تاہم انضمام الحق پر دبائو کا الزام عائد کرنے کیلئے سوشل میڈیا پر ایڈیڈٹ شدہ ٹیلی فوننک ریکارڈنگ سوشل میڈیا میں وائرل کی گئی۔ اور یہ کارنامہ سابق چیف سلیکٹر عبدالقادر نے انجام دیا۔ سوشل میڈیا پر گفتگو زبان زد عام ہوئی تو انضمام الحق کو وضاحت دینا پڑی اور انہوں نے ویڈیو بیان میں اس کی تردید کی۔ دوسری جانب باسط علی نے بھی عبدالقادر کے حوالے سے اپنی گفتگو کو غلط بیانی قرار دیا۔ اس حوالے سیجونیئر سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین باسط علی نے معاملے کو مزید متنازعہ بنانے کیلئے اپنا بیان تبدیل کرتے ہوئے بتایا کہ انضمام الحق نے اپنے بیٹے کی سلیکشن کے حوالے سے انہیں فون نہیں کیا۔ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ میں غلط ہوں اور میں نے کسی سے بات کی ہے تو مجھے کسی بھی گرائونڈ پر لٹکا دیا جائے۔ دوسری جانب قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ بیٹے کی سفارش کا مطلب ہے کہ میں عہدے سے انصاف نہیں کر رہا۔ معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے، اگر میں نے بیٹے کی سفارش کی تو مجھے اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں۔ ادھر پی سی بی کی نئی انتظامیہ نے بھی چیف سلیکٹر انضمام الحق کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے۔ مفادات کے ٹکراؤ کا جواز پیش کرتے ہوئے انہیں پی ایس ایل پلیئرز کیٹگری کمیٹی سے باہر کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پی ایس ایل ڈرافٹ سے قبل کھلاڑیوں کی کیٹگری کا تعین کیا جاتا ہے، ماضی میں چیف سلیکٹر انضمام الحق یہ فریضہ انجام دیتے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس بار بعض فرنچائزز نے اعتراض اٹھایا کہ چیف سلیکٹر چونکہ لاہور قلندرز کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں شریک رہے، اس سے مفادات کا ٹکراؤ ہوتا ہے۔ لہذا ان کو پروسیس سے الگ رکھا جائے، پی سی بی نے اس اعتراض کو تسلیم کرتے ہوئے انضمام کو کمیٹی سے باہر کر دیا۔ اس سے واضح ہوگیا کہ حکام نے قومی کرکٹ ٹیم کا انتخاب کرنے والے خود اپنے چیف سلیکٹر کی دیانتداری پر شک کیا۔ جس سے ان کی ساکھ پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت انضمام کو عہدے سے ہٹانے کیلئے پی سی بی میں سرگرم ایک لابی مورچہ بند ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا کہ انضمام الحق جلد اس حوالے سے پریس کانفرنس کرکے تمام حائق میڈیا کے سامنے رکھیں گے۔
٭٭٭٭٭