سانپ کا گوشت ویتنامی باشندوں کی پسندیدہ دوا

احمد نجیب زادے
ویت نامی باشندے سر درد، بخار اور معدے کی خرابی سانپ کے گوشت سے بنے کباب کھا کر دور کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپریشن کے خاتمے کیلئے زہریلے کوبرا کی یخنی بہترین دوا سمجھی جاتی ہے۔ چینل نیوز ایشیا نے انکشاف کیا ہے کہ ویتنامی طب میں سانپ کے گوشت کو ایک صحت بخش اور بغیر کولسٹرول والی غذا کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس وقت ویتنام سانپوں کو بطور غذا استعمال کرنے کیلئے سر فہرست ہے، جہاںسینکڑوں ریسٹورنٹ سانپوں کی ڈشیں بناکر فروخت کر رہے ہیں۔ مشرق بعید کے کئی ممالک کی طرح ویتنام میں بھی سانپوںکی خاص قسم سے بنائی جانے والی ڈشیں مقبول عام و خواص ہیں۔ چینل نیوز ایشیا کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک سے بھی مریضوں کی بہت بڑی تعداد قسم قسم کے سانپوں کی ڈشز کھانے کیلئے ویتنام کا رخ کررہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک ویتنامی ریستوران کے مالک ہوئی کھو، نے بتایا ہے کہ سانپوں کی 100 سے زیادہ اقسام سر درد اور ڈپریشن کا شافی علاج ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کئی اقسام کے پانی میں رہنے والے سانپوں کی ڈشز بھی بنا کر بیچتے ہیں جن میں بار بی کیو اور سالن کی ڈشیں بھی مقبول عام ہیں۔ لیکن ماحولیات اور سانپوں سمیت حشرات الارض کے تحفظ کی ذمہ دار تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ہر سال ایک کروڑ سانپوں کو مارنے اور ان کے گوشت اور خون سے استفادے کی کمرشل تجارت نہ صرف ماحولیات نظام کیلئے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلات اور دیہات کے ایکو سسٹم کو بھی شدید نقصانات ہیں جس سے گریز کیا جانا از حد ضروری ہے۔ ایک ویت نامی شہری یوجیاں کا دعویٰ ہے کہ سانپوں کو کاٹ کر ان کا سر الگ کردیا جائے تو باقی دھڑ یا گوشت محض مچھلی یا جھینگوں کے گوشت کا سا ذائقہ رکھتا ہے اور سر درد اور ڈپریشن کی کیفیت کو منٹوں میں درست کردیتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ان کا درست طور پر مختلف جوس اور سرکہ کے ساتھ پکایا جانا بہت ضروری ہے۔ ویتنامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سانپ، ویتنامی ثقافت اور سیاحت میں ایک اہمیت رکھتا ہے۔ ہزاروں سال قدیم ویتنامی طب کی کتب اور مخطوطات میں یہ بھی لکھا ہوا ملتا ہے کہ جب انسان چالیس برس سے زائد العمر ہوجائے تو جسمانی قوتوں اور توانائی کو بر قرار رکھنے اور اس میں اضافہ کیلئے سانپوں کا گوشت اور اس کا خون چاولوں کی سرخ شراب ملا کر پینا بے حد فائدہ مند ہے۔ اس سلسلے میں مغربی ممالک کے ہزاروں سیاح ہر برس ویتنام کا رخ کرتے ہیں، کیونکہ ان تک انٹرنیٹ کی مدد سے یہ پیغامات پہنچتے ہیں کہ اگر ان کو ڈپریشن، سر درد، معدے کی بے قاعدگی یا اسی قبیل کی اورکوئی بیماری لاحق ہے تو ان کو پریشان ہونے یا ڈاکٹرز کے پاس جانے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے، بس ان کو ویتنام کا ویزا لگوا کر سیاحت کے ساتھ ساتھ سانپوں کا گوشت کھانے اور خون پینے کیلئے یہاں کا رخ کرنا چاہئے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ہر سال ویتنامی شہروں اور دیہات میں ایک کروڑ سے زیادہ سانپ کاٹ کر کھالئے جاتے ہیں۔ ویتنامی طب کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ جب انسان کے جسم کا اندرونی درجہ حرارت درست نہ رہے یا بڑھ جائے اور اس کو گرمی لگنے لگے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ انسان کو سانپ کے گوشت کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ویتنامی ریستوران کی بہ نسبت مقامی سطح پر گائوں دیہات اور فوڈ اسٹریٹس پر سر عام بیچے جانے والے سانپوں کے گوشت کی بھی بہت زیادہ مانگ ہے جہاں چھوٹے سانپوں کے گوشت سے بنے سوپ سے لے کر بڑے سائز کے اژدہوں کا گوشت بھی بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے جن کی قیمت بہت معمولی ہوسکتی ہے۔ ویتنامی باشندوں اور ڈھابوں کے دکاندار وں کا دعویٰ ہے کہ یہ ویتنامی روایات ہیں جو صدیوں سے چلی آرہی ہیں اور ایک ایسے ملک میں جہاں سانپ بہت کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں، ان کی طبی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ قدرت نے جب اس ملک میں سانپوں کو کثیر مقدار میں پیدا کیا ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ آپ سانپوں کا گوشت استعمال کریں۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ سانپوں کی ڈشوں کیلئے پہلے سے اہتمام کیا جاتا ہے، یعنی دیہاتوں اور فارمز ہائوسز میں پالے جانے والے قسم ہا قسم کے خوبصورت سانپوں کو کنٹینرز میں بھر کر متعلقہ ریستورانز میں بھیج دیا جاتا ہے۔ ان سانپوں کو گاہکوں کی آمد سے پہلے شیشہ کے باکسز میں ڈسپلے کیلئے رکھ دیا جاتا ہے کہ کون سا گاہک کونسا سانپ پسند کرتا ہے؟ ریستوران میں داخل ہونے والے گاہک سب سے پہلے اپنی پسند کے سانپوں کو شیشہ میں پسند کرتے ہیں اور ان کا مول تول کرتے ہیں اور بات اور قیمت طے ہوتے ہی ان کا مطلوبہ سانپ شیشہ کے باکس سے نکال باہر کردیا جاتا ہے اور تیز دھار چاپڑ لئے باورچی اس سانپ کو مہارت کے ساتھ کاٹ دیتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment