امت رپورٹ
بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر سیاسی مخالفین سمیت تمام سیاسی رہنمائوں نے نواز شریف سے تعزیت کی ہے۔ تاہم 40 سال سے زائد عرصے تک نواز شریف کے ساتھ رہنے والے چوہدری نثار علی خان نے براہ راست شریف فیملی کے کسی فرد سے سے اظہار تعزیت کے بجائے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے رسمی سا ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ بیگم کلثوم نواز شفیق خاتون تھیں۔ میری اللہ سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور تمام اہل وعیال کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین‘‘۔ سابق وزیر داخلہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے میں چوہدری نثار کی شرکت کا امکان کم ہے، کیونکہ وہ آج کل اپنے علاج کی غرض سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ واضح رہے کہ چوہدری نثار کے اہل خانہ کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ ان کی اہلیہ اور بچے امریکی شہریت کے حامل ہیں۔ تاہم اس دعوے کی چوہدری نثار کی جانب سے کبھی تردید نہیں آئی۔ دوسری جانب نواز لیگ کے کارکنوں میں اس وقت مایوسی کی لہر موجود ہے۔ وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں، لیکن لیگی قیادت اس کی اجازت نہیں دے رہی۔ ذرائع کے مطابق میڈیا کا رخ بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ اس کی نظر التفات پہلے کی طرح نہیں ہے، جس کی بنیادی وجہ نواز لیگ کے میڈیا سیل کی ناقص کارکردگی ہے۔ ذرائع کے بقول میاں نواز شریف اور مریم نواز کے جیل جانے کے بعد سے نواز لیگ کے میڈیا سیل کی انچارج مریم اورنگ زیب کی کارکردگی بالکل صفر ہوگئی ہے۔ مریم اورنگزیب پارٹی کی خبروں کے حوالے سے اپنے فرائض پورے کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ پارٹی میں موجود میڈیا ماہرین کا کہنا ہے کہ مریم اورنگ زیب ابھی تک خود کو وزیر اطلاعات سمجھتی ہیں۔ آج بھی ان کا انداز تحکمانہ ہے۔ جبکہ عام طور پر اپوزیشن پارٹی کے ترجمان میڈیا کے ساتھ نہایت دوستانہ رویہ رکھتے ہیں۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کے جیل جانے کے بعد پارٹی کے میڈیا سیل کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی صحت کے حوالے سے میڈیا میں کوئی خبر نہیں دی گئی۔ پھر اچانک ان کے انتقال کی خبر آئی تو میڈیا میں کہرام مچ گیا۔ لیکن نواز لیگ کی ترجمان کچھ کہنے کے قابل نہیں تھیں۔ یہ مریم اورنگ زیب اور ان کی ٹیم کی بہت بڑی ناکامی ہے۔ لیگی ذرائع کے بقول مریم اورنگ زیب میڈیا کے ساتھ رابطے میں نہیں رہتیں، بلکہ پرنٹ میڈیا کے بارے میں ان کا رویہ نہایت حقارت آمیز ہے۔ یہ ان کی میڈیا سے دوری کا نتیجہ ہے کہ جب بیگم کلثوم نواز کا انتقال ہوا تو انہیں یہ وضاحت کرنا پڑی کہ ’’مریم نواز نے میڈیا کو کوئی بیان نہیں دیا اور ان سے منسوب بیانات درست نہیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز سے ذرائع ابلاغ سے جاری ہونے والے بیانات مریم نواز نے نہیں دیئے اور جیل میں ملاقات کے دوران مریم نواز کی گفتگو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش نہ کی جائے۔ مریم اورنگزیب نے ذرائع ابلاغ سے درخواست کی کہ کوئی بھی خبر بلا تصدیق نہ چلائی جائے اور میڈیا سے گزارش ہے کہ صرف ترجمان کا جاری کردہ بیان نشر اور شائع کیا جائے۔ قیاس آرائی پر مبنی خبروں سے ابہام پھیلانا مناسب نہیں۔ یاد رہے کہ نجی ٹی وی چینل کے اینکر نے دعویٰ کیا تھا کہ اڈیالہ جیل میں انٹرویو کے دوران مریم نواز، شہباز شریف کی طرز سیاست سے مطمئن نہیں دکھائی دیں اور ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ آج کی بات نہیں ہے، شہباز شریف کی طرز سیاست نواز شریف کی سیاست سے مختلف رہی ہے، تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، وہ ہمیشہ سے ایسی سیاست کے قائل رہے ہیں۔‘‘ یہ سب اس لیے ہوا کہ مریم اورنگ زیب صحافیوں کو کہیں بھی میسر نہیں ہیں۔ اب جبکہ مریم نواز اور میاں نواز شریف پیرول پر رہا ہوکرجیل سے باہر آئے ہیں تو ان کی سرگرمیاں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ وہ بتا رہی ہیں کہ میاں نواز شریف جمعرات کو تعزیت کرنے والوں سے ملاقات کریں گے۔ اب تک ان کی جگہ آصف کرمانی میڈیا سے رابطے کر رہے تھے۔ لیگی ذرائع کے مطابق شریف فیملی نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز اپنی والدہ کی میت کے ساتھ پاکستان نہیں جائیں گے اور لندن میں ہی رہیں گے۔ اس فیصلے سے قبل مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔ دریں اثنا بیگم کلثوم نواز کی میت پاکستان لانے کیلئے شہباز شریف لندن روانہ ہو گئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ کلثوم نواز کا جسد خاکی جمعہ کے روز پاکستان لایا جائے گا اور نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کی تدفین جاتی امرا میں کی جائے گی۔ کلثوم نواز کے جنازے اور تدفین میں شرکت کیلئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی پیرول پر رہائی کی مدت میں مزید تین دن کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ حسن اور حسین نواز کے علاوہ شریف خاندان کے تمام افراد نماز جنازہ اور جاتی امرا میں تدفین میں شرکت کریں گے۔ کیونکہ احتساب عدالت نے العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ کرپشن اسکینڈل میں عدم پیشی کی بنیاد پر حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ ذرائع کے بقول نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ حسن نواز اور حسین نواز کو پاکستان نہ لایا جائے، کیونکہ انہیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ جبکہ اسحق ڈار بھی اسی وجہ سے پاکستان نہیں آرہے ہیں۔ البتہ انہوں نے لندن کے ریجنٹ پارک میںکلثوم نواز کی نماز جنازہ کا انتظام کیا ہے، جہاں حسن اور حسین نواز بھی والدہ کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔ ٭
٭٭٭٭٭