کٹر عیسائی کا بیٹا اسلام کا داعی بنا

عمر ابراہیم اڈیلو کا تعلق اسپین کے اسی علاقے سے ہے، جہاں مسلمانوں نے آٹھ سو سال حکومت کی ہے۔ انہوں نے ایک کٹر کیتھولک مذہبی گھرانے میں آنکھیں کھولی تھیں۔ ان کا والد انہیں عیسائی مذہب کی تعلیم دیکر پادری بنانا چاہتے تھے، مگر حق تعالیٰ عمر ابراہیم کی صلاحیتوں سے اپنے سچے دین کی خدمت لینے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ اس لئے اس نے انہیں ایمان کی دولت سے منور کردیا۔ نور ہدایت سے منور ہونے کے بعد عمر ابراہیم نے اپنی زندگی دین حق کی خدمت اور اسلام کی دعوت و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی ہے۔ عمر ابراہیم اڈیلو کی قبول اسلام کی ایمان افروز داستان انہی کی زبانی نذر قارئین ہے:
’’میرے والد صاحب زبردست قسم کے مذہبی مسیحی تھے، کیتھولک فرقے سے ان کا تعلق تھا۔ میری تین بہنیں جبکہ میں اپنے والد کا واحد اور اکلوتا بیٹا تھا۔ والد نے نذر مان رکھی تھی کہ مجھے پادری بنائیں گے۔ مسیحی دنیا کا بڑا عالم اور پریسٹ بنائیں گے، چنانچہ میں نے ہوش سنبھالنے پر مذہبی اسکول میں جانا شروع کر دیا۔ وہاں تعلیم حاصل کرنے لگ گیا، 2 سالہ تعلیم کے بعد میں نے دو سال کا عرصہ مسیحی صوفیوں کی خانقاہ میں گزارا۔ یہ تثلیث اور دنیا چھوڑنے کا نظریہ مجھے اچھا نہیں لگتا تھا۔ مجھے یہ سارا کچھ غیر فطری سا دکھائی دیتا تھا، میرا ذہن اس سے مطمئن نہ تھا، چنانچہ میں نے اپنی زندگی کے یہ چار سال دو سال مدرسہ کے اور دو سال خانقاہ کے لگانے کے بعد اپنے والد سے صاف طور پر کہہ دیا کہ میں یونیورسٹی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ میں پادری اور مسیحی صوفی نہیں بنوں گا۔
والد صاحب میری یہ بات سن کر بڑے مایوس ہوئے، اس لئے کہ میرے بارے میں انہوں نے جو خواب دیکھا تھا، میرے جواب سے وہ خواب چکنا چور ہو چکا تھا۔ چنانچہ والد صاحب نے مجھے اسکول میں داخل کروا دیا، اس کے بعد میں اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے لگا۔ میری یہ تعلیم زراعتی معاشیات پر تھی۔
1984ء میں جبکہ میں یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے قریب تھا۔ میری تعلیم تکمیل کے آخری مرحلے پر تھی تو اس دوران میری ملاقات خدا کے ایک ایسے بندے سے ہوئی، جس کے ذریعے خدا تعالیٰ نے میری زندگی بدل دی۔ یہ بندہ برطانیہ کے علاقے اسکاٹ لینڈ کا رہنے والا تھا۔ اس نے اسلام قبول کیا اور پھر اسلام کا داعی اور مبلغ بن گیا تھا۔ وہ میڈرڈ میں مقیم تھے اور اہل اسپین کو اسلام کی دعوت دے رہے تھے۔ ان کا نام عبد القادر ہے۔ انہوں نے گریناڈا میں بھی مسجد بنائی، جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں بھی مسجد بنائی، دنیا بھر میں مساجد بناتے ہیں اور اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment