فضائل درود شریف

شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ کی مایہ ناز تصنیف ’’فضائل درود شریف‘‘ اپنے موضوع کی ممتاز ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ مولانا زکریا صاحبؒ نے اس سلسلے کا پہلا رسالہ 1348 ہجری میں ’’فضائل قرآن‘‘ کے نام سے لکھا تھا۔ یہ رسالہ شاہ محمد یٰسینؒ کے اصرار پر لکھا تھا۔ جو شیخ المشائخ مولانا گنگوہیؒ کے خلیفہ تھے۔ ’’فضائل قرآن‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد شاہ صاحب نے فرمائش کی کہ ایسا ہی ایک رسالہ ’’فضائل درود شریف‘‘ کا بھی لکھ دیں۔ اس فرمائش کی تعمیل میں مولانا زکریاؒ نے یہ کتاب تصنیف کی۔ اس کتاب کا آخری باب قارئین کے مطالعے کے لیے پیش ہے۔ (ادارہ)
٭…٭…٭
درود شریف کے متعلق حکایات:
درود شریف کے بارے میں حق تعالیٰ شانہٗ کے حکم اور حضور اقدسؐ کے پاک ارشادات کے بعد حکایات کی کچھ زیادہ اہمیت نہیں رہتی، لیکن لوگوں کی عادت کچھ ایسی ہے کہ بزرگوں کے حالات سے ترغیب زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لیے اکابر کا دستور اس ذیل میں کچھ حکایات لکھنے کا بھی چلا آرہا ہے۔ حضرت تھانویؒ نے ایک فصل زاد السعید میں مستقل حکایات میں لکھی ہے، جس کو بعینہٖ لکھتا ہوں۔ اس کے بعد چند دوسری حکایات بھی نقل کی جائیں گی اور اس سلسلے کی بہت سی حکایات اس ناکارہ کے رسالہ فضائل حج میں بھی ہیں۔
حضرتؒ تحریر فرماتے ہیں ’’فصل پنجم حکایات و اخبار متعلقہ درود شریف کے بیان میں۔‘‘
(1) مواہب لدنیہ میں تفسیر قشیری سے نقل کیا ہے کہ قیامت میں کسی مومن کی نیکیاں کم وزن ہو جائیں گی تو رسول اقدسؐ ایک پرچہ انگشت کے برابر نکال کر میزان میں رکھ دیں گے، جس سے نیکیوں کا پلہ وزنی ہو جائے گا۔ وہ مومن کہے گا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو جائیں، آپ کون ہیں؟ آپ کی صورت اور سیرت کیسی اچھی ہے۔ آپؐ فرمائیں گے میں تیرا نبی ہوں اور یہ درود شریف ہے جو تو نے مجھ پر پڑھا تھا، میں نے تیری حاجت کے وقت اس کو ادا کر دیا۔ (حاشیہ حصن) یہ قصہ فصل اول کی حدیث نمبر 11 پر بھی گزرا اور اس جگہ اس کے متعلق ایک کلام اور بھی گزرا۔
(2) حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ جو کہ جلیل القدر تابعی ہیں اور خلیفہ راشد ہیں شام سے مدینہ منورہ کو خاص قاصد بھیجتے تھے کہ ان کی طرف سے روضہ شریفہ پر حاضر ہو کر سلام عرض کرے۔ (حاشیہ از فتح القدیر) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment