پاکستان ایشیا کپ میں بھارت سے حساب برابر کرنے کے قریب

امت رپورٹ
پاکستان ایشیا کپ میں بھارت سے حساب برابر کرنے کے قریب پہنچ گیا۔ ایشیا کپ کی 34 سالہ تاریخ میں بھارت کو پاکستان پر معمولی برتری حاصل رہی ہے۔ روایتی حریفوں کے درمیان اب تک کھیلئے گئے 12 مقابلوں میں گرین شرٹس نے پانچ اور بلیو شرٹس نے چھ میچ جیتے۔ دوسری طرف بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے بغیر بھارتی سپورٹرز کا حوصلہ پست ہوگیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ویرات کوہلی کی غیرموجودگی میں ایشیا کپ میں پاکستانی جیت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ادھر شیعب ملک سمیت دیگر شریک ٹیموں کے چار نامور کرکٹرز کیلئے ایونٹ آخری ثابت ہوگا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کو سب سے زیادہ چھ مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ لیکن اس واضح برتری کے باوجود بھارت کیلئے سب سے زیادہ مشکل حریف پاکستان ہی ثابت ہوا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان برصغیر کے اس ایونٹ میں مجموعی طور 12 مرتبہ مقابلہ ہوچکا ہے۔ جس میں بھارتی سورماؤں نے 6 بار گرین شرٹس کو ہرایا۔ جبکہ پاکستان نے بھارت کیخلاف پانچ میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ قوی امکان ہے کہ اس بار پاکستان بھارت کیخلاف اپنا ایشیا کپ ریکارڈ 6-6 سے برابر کر دے گا۔ کل سے شروع ہونے والے ایونٹ میں پاکستان کے پاس سہنری موقع ہے کہ وہ بھارت سے پرانا حساب برابر کردے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ بھارت کے خلاف پہلے میچ میں پاکستان کی کامیابی کے امکانات 80 فیصد ہیں۔ جبکہ ماہرین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ رائونڈ اور سپر فور میچ کے ساتھ ایشیا کپ کا فائنل بھی پاک بھارت ٹیموں کے درمیان ہی ہوگا۔ واضح رہے کہ انگلینڈ میں تھرڈ کلاس پرفارمنس کے بعد انڈین شائقین کو ایشیا کپ میں بھی بھارتی ٹیم سے کوئی خاص توقعات نہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیم 12 برس کے طویل عرصے کے بعد متحدہ عرب امارات کھیلنے آئی ہے، لیکن اس میں ویرات کوہلی شامل نہیں ہیں۔ بھارتی سلیکٹرز نے ویرات کوہلی کو ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے پہلے آرام دینے کے بہانے ایشیا کپ اسکواڈ میں شامل نہیں کیا۔ اس حوالے سے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ بھارت کو چیمپیئنز ٹرافی میں جس مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے ازالے کیلئے بھارت ویرات کوہلی کے ساتھ ایشیا کپ میں آئے گا۔ ویرات کوہلی انگلینڈ کے خلاف سیریز میں اچھی فارم میں رہے ہیں اگر وہ ایشیا کپ کھیلتے اور اس میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کردیتے تو وہ اور بھارتی ٹیم زبردست حوصلے کے ساتھ آسٹریلیا کے خلاف آنے والی سیریز میں حصہ لیتی، لیکن سلیکٹرز نے یہی بہتر جانا ہے کہ انہیں ٹیسٹ سیریز کیلئے تازہ دم رکھا جائے۔ رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ نہ صرف شائقین بلکہ کمنٹیٹرز کے نقط نظر سے بھی کوہلی کا ایشیا کپ میں نہ آنا مایوسی کا سبب بنا ہے۔ خلیجی اخبار گلف نے بھی اس صورت حال کو بھارتی شائقین کیلئے انتہائی مایوس کن قرار دیا ہے۔ گلف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شائقین عصر حاضر کے بہترین بیٹسمین کو اپنے سامنے دیکھنا چاہتے تھے۔ انڈین کرکٹ بورڈ کو کوہلی کی ٹیم میں شرکت یقینی بنانا چاہیے تھی، کیونکہ ایشیا کی تمام بڑی ٹیموں کی موجودگی کی وجہ سے ایشیا کپ ایک لحاظ سے منی ورلڈ کپ کا درجہ رکھتا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کا میچ 19 ستمبر کو ہو گا۔ اس کے بعد دونوں روایتی حریف سپر 4 میں بھی مدمقابل ہوں گے۔ ان دونوں کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں شائقین کو اسی ٹورنامنٹ میں دونوں کا تیسرا میچ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا کپ میں جہاں کئی کھلاڑی پہلی بار شرکت کررہے ہیں، وہیں پانچ بڑے کھلاڑی ایسے بھی ہیں جن کا یہ آخری ایشیا کپ ہوگا۔ ان میں سے ایک پاکستان کے شعیب ملک بھی ہیں۔ چودہ اکتوبر 1999 کو شارجہ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھنے والے شعیب ملک اب تک 266 ایک روزہ میچوں میں7 ہزار 15 رنز اسکور کرچکے ہیں جن میں 9 سنچریاں اور 41 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی اسکور 146 رنز ہے۔ شعیب ملک 38 اعشاریہ 57 کی اوسط سے 156 وکٹیں بھی لے چکے ہیں۔ 36 سالہ آل راؤنڈر نے ورلڈ کپ 2019 کے بعد ریٹائرمنٹ کا ارادہ ظاہر کر رکھا ہے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے آل رائونڈر مشرفی مرتضیٰ کا کرکٹ کیریئر بھی اپنے اختتام کے قریب ہے۔ وہ پہلے ہی ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ کر اب صرف محدوو اوورز کی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ مشرفی مرتضیٰ ایک ہزار 653 رنز بھی بناچکے ہیں۔ اسی طرح سابق بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا بھی یہ آخری ایشیا کپ ہوگا۔ اگلے سال ہونے والیورلڈ کپ کے بعد وہ ریٹائر ہوسکتے ہیں۔ دھونی نے 2004 میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ سے ایک روزہ انٹرنیشنل ڈیبیو کیا، وہ 321 ایک روزہ میچوں میں 51 اعشاریہ 25کی اوسط سے 10ہزار 46 رنز بناچکے ہیں جن میں 10 سنچریاں اور67 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رائٹ آرم فاسٹ بالر لیستھ ملنگا کا شمار دنیا کے بہترین بالرز میں ہوتا ہے، تاہم فٹنس مسائل کے باعث وہ ایک سال سے ون ڈے ٹیم کا حصہ نہیں، لیکن پھر بھی سلیکٹرز نے انہیں حیران کن طور پر ایشیا کپ اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔17 جولائی 2004ء میں متحدہ عرب امارات کیخلاف دمبولا میں ون ڈے ڈیبیو کرنے والے 35 سالہ لیستھ ملنگا کا یقینی طور پر یہ آخری ایشیا کپ ہوگا۔ وہ اب تک 204 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے 28 اعشاریہ 92 کی اوسط سے 301 وکٹیں لے چکے ہیں۔ ان کی بہترین بولنگ پرفارمنس 38 رنز کے عوض 6وکٹ ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment