نجم الحسن عارف
بیگم کلثوم نواز کے جسد خاکی کو آج جاتی امرا میں لحد میں اتارنے کی تیاری تقریباً مکمل ہو گئی ہے۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنی اہلیہ مرحومہ کی تجہیز و تکفین سے متعلق معاملات کا خود جائزہ لیا۔ مرحومہ کی قبر اپنے سسر اور شریف خاندان کے مرحوم سربراہ میاں محمد شریف کی قبر کے پہلو میں تیار کی گئی ہے۔ بیگم کلثوم نواز کا جسد خاکی آج صبح سات اور آٹھ بجے کے قریب امکانی طور پر لاہور ایئرپورٹ سے جاتی امرا پہنچے گا، جہاں جاتی امرا کے رہائشی حصے میں جنازے سے پہلے تک خواتین ان کا چہرہ دیکھ سکیں گی۔ بعد ازاں عصر کے وقت شریف میڈیکل سٹی کے بہت بڑے گرائونڈ میں ان کی دوسری نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔ نماز جنازہ مولانا طارق جمیل پڑھائیں گے۔واضح رہے کہ ان کی پہلی نماز جنازہ گزشتہ روز (جمعرات کو) ریجنٹ پارک لندن کی جامع مسجد میں ادا کی گئی، جہاں ان کے دونوں صاحب زادوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ ان کے دیور اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار ثناء اللہ زہری اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر شریک ہوئے۔
گزشتہ روز لاہور میں میاں نواز شریف کا دن کا بیشتر وقت اپنی اہلیہ کی تجہیز و تکفین کے معاملات کا جائزہ لیتے گزرا۔ انہوں نے شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ کا بھی معائنہ کیا اور جنازے کے لیے کئے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ میئر لاہور کرنل مبشر پچھلے دو دن رائے ونڈ جاتی امرا میں زیادہ سے زیادہ وقت کے لیے موجود ہیں اور اس سلسلے میں انتظامات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ جڑے ذرائع نے بتایا ہے کہ جنازے میں آنے والی گاڑیوں کی پارکنگ جاتی امرا سے ملحقہ سوئی گیس ہائوسنگ سوسائٹی کے گرائونڈ میں کئے جانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ درمیان سے دیوار توڑ کر جنازہ گاہ بننے والے گرائونڈ اور پارکنگ گرائونڈ کو باہم عملاً جوڑ دیا گیا ہے۔ پارکنگ ایریا میں دو ہزار تک گاڑیاں آسانی سے پارک ہو جائیں گی اور پارکنگ کرنے کے بعد محض چند قدم کے بعد جنازے میں شرکت کے لیے آنے والے جنازہ گاہ تک پہنچ سکیں گے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی محمد عباس شریف کے جنوری 2013ء میں انتقال کے موقع پر پارکنگ کے مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے اب پارکنگ کے لیے ایک کھلے گرائونڈ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ نیز پارکنگ کے لیے مخصوص کئے گئے اس علاقے کے علاوہ راستے میں یا سڑکوں کے کنارے میں پارکنگ نہیں کی جائے گی، تاکہ آنے والوں کو کسی دقت کا سامنا کرنا پڑے اور نہ ہی واپسی پر ٹریفک جام کا کوئی مسئلہ پیدا ہو۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق جنازے میں شرکت کے لیے چونکہ ملک بھر سے لوگ آرہے ہیں، اس لیے گاڑیوں کی تعداد آٹھ سے دس ہزار تک ہو سکتی ہے اور گرائونڈ میں پچاس ہزار تک افراد نماز جنازہ ادا کر سکتے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز جاتی امرا میں تین ہزار کے قریب گاڑیاں جمع ہو گئی تھیں، جس کی وجہ سے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جاتی امرا آتے ہوئے راستے کی ٹریفک میں پھنس گئے، باوجود اس کے کہ ان دونوں حضرات کے ساتھ ان کے خصوصی اہلکار اور پروٹوکول ٹیم بھی موجود تھی۔ ان ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز گاڑیوں کی قطار ٹھوکر نیاز بیگ سے پارکنگ ایریا تک ہو گی اور پچاس ہزار کے قریب لوگ ان گاڑیوں پر سوار ہوں گے۔ اس لیے اسی کو پارکنگ ایریا میں آسانی سے جگہ ملے گی، جو کئی گھنٹے پہلے وہاں پہنچنے کی کوشش کرے گا۔
’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق شریف میڈیکل سٹی پر جنازہ کی ادائیگی کے علاوہ بھی ایک تجویز یہ تھی کہ پنجاب یونیورسٹی کے وسیع و عریض گرائونڈ میں جنازہ ہو جائے۔ لیکن شریف خاندان کا فیصلہ تھا کہ شریف میڈیکل سٹی کے اپنے گرائونڈ میں ہی جنازہ ہو، تاکہ حکومتی اور سرکاری مشینری پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ ان ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم چونکہ پیرول پر رہائی کے باعث خود جاتی امرا میں موجود ہیں، اس لیے اس سلسلے میں فیصلے وہ خود کر رہے ہیں۔ میاں نواز شریف نے اپنی کمزور صحت اور صدمے کی حالت کے باوجود نہ صرف شریف میڈیکل سٹی کے گرائونڈ کا جائزہ لیا، بلکہ قبرستان کے لیے مخصوص احاطے میں بھی آئے اور قبر کے لیے جگہ منتخب کرنے سے لے کر قبر کھودنے تک ہر چیز کا فیصلہ خود کیا۔ ذرائع کے بقول جیل جانے کے بعد میاں نواز شریف کی صحت روز بروز گر رہی ہے، جبکہ اب صدمے کی وجہ سے بے آرامی اور بے خوابی کا بھی شکار ہیں۔ اسی وجہ سے ان کا مسلسل دوسرے روز ان کے ذاتی معالجین نے طبی معائنہ کیا۔ اس معائنے کے بعد ہی وہ کچھ دیر کے لیے ملک کے دور و نزدیک سے پارٹی کے لوگوں سے تعزیت وصول کرنے کے آئے۔ تاہم چار سے چھ بجے تک مسلسل وقت نہ دے سکے۔ اسی وجہ سے ان سے سابق وفاقی وزیر مشاہداللہ خان اور مشاہد حسین وغیرہ بھی نہیں مل سکے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق جاتی امرا میں تعزیت کے لیے آنے والوں کی خاطر ایک وسیع پنڈال بنایا گیا تھا۔ اس پنڈال میں موجود سبھی لوگوں کے لیے تعزیت کر سکنا اور میاں نواز شریف سے بات کر سکنا مشکل رہا۔ اس وجہ سے کافی دھکم پیل کا بھی ماحول دیکھنے میں آیا۔ ایک ذریعے کے مطابق اس دھکم پیل کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک موقع پر خود میاں نواز شریف بھی گرتے گرتے سنبھلے۔ جبکہ ایک اور جو ناخوشگوار بات رہی وہ بظاہر تعزیت کے لیے آنے والے لوگوں کا میاں نواز شریف کے ساتھ سیلفیاں بنانا تھا۔ ذرائع کے مطابق سیلفیوں کا یہ افسوسناک سلسلہ بدھ کے روز حمزہ شہباز کے ساتھ تصویریں بنانے سے شروع ہوا جو آج بھی جاری رہا۔ ان ذرائع کے مطابق اگر آج جمعہ کے روز جنازے کے موقع پر جنازے کے لیے آنے والوں سے یہ اپیل نہ کی گئی کہ وہ موبائل فونز گاڑیوں میں رکھ کر آئیں تو پھر دھکم پیل کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ جنازے کے لیے مختص کئے گئے گرائونڈ پر ٹینٹ نہیں لگائے جارہے کہ اتنے بڑے گرائونڈ میں یہ اہتمام فوری طور پر مشکل تھا۔ البتہ محفوظ پارکنگ پر فوکس ہے۔ ان ذرائع کے مطابق مین رائیونڈ روڈ سے جاتی امرا کو جانے والی روڈ پر جمعرات کے روز بھی نصف کلو میٹر تک گاڑیوں کا اژدھام تھا، جو آج جمعہ کے روز پھیل کر کئی کلو میٹرز تک محیط ہو سکتا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق جنازے کے شرکا کے لیے وضو کا اہتمام شریف میڈیکل سٹی کی مسجد میں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جنازے کیلئے گرائونڈ مسجد کے اطراف سے شروع ہو کر عقب تک پھیلا ہوا ہے۔ یہاں سے قبروں والے احاطے کا فاصلہ 20 سے 25 منٹ پر پیدل طے ہو سکتا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق اگر جنازے کا اہتمام جاتی امرا کے اندر بنے گرائونڈز میں ہوتا تو پارکنگ کے علاوہ ہجوم کو کنٹرول کرنا اور وضو کے لیے بندوبست بھی بہت مشکل ہو جاتا۔ اس لیے جنازہ رہائش گاہ سے باہر ہوگا اور قبر رہائش گاہ سے ملحق احاطے کے قبرستان میں ہوگی۔ جنازے کی سیکورٹی کے لیے جمعرات کے روز تک سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ تین ایس پی حضرات، اور تین ڈی ایس پی حضرات کے علاوہ سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔ تاہم جمعرات کے روز ان پولیس اہلکاروں اور ٹریفک پولیس کی جھلک زیادہ دکھائی نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق جنازے کے شرکا اور اہم شخصیات کے تحفظ کے لیے پولیس کمانڈوز اور اہلیٹ فورس کے اہلکاروں کی بھی معقول تعداد تعینات کی جائے گی۔ جبکہ جاتی امرا کے اپنے سیکورٹی گارڈز اور شریف خاندان کے خصوصی حفاظتی دستے اس کے علاوہ ہوں گے۔ رات کے وقت فول پروف سیکورٹی انتظامات کے لیے جاتی امرا کے رہائشی حصوں میں سرچ لائٹس بھی لگانا شروع کر دی گئی ہیں۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی فرد کو جنازے میں شرکت سے ہرگز روکا نہیں جائے گا۔
٭٭٭٭٭