امت رپورٹ
محرم الحرام کے دوران امام بارگاہوں اور ماتمی جلوسوں پر دہشت گردی کے شدید خطرات ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے سندھ اور وفاقی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ افغانستان سے آپریٹ ہونے والی تین بڑی کالعدم دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان سوات، لشکر جھنگوی العالمی اور داعش کے دہشت گرد کراچی سمیت سندھ کے شہروں میں امام بارگاہوں، مجالس اور ماتمی جلوسوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس انتباہ کے بعد کراچی اور جیکب آباد کے داخلی راستوں اور کچے کے علاقوں میں سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے ہیں۔ جبکہ کراچی میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس اور شہر بھر میں سیکورٹی کیلئے فول پروف پلان تیار کئے گئے ہیں۔ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر نکلنے والے ماتمی جلوسوں اور مجالس میں شریک عزاداروں کی حفاظت کیلئے سیکورٹی کے پانچ حصار بنائے گئے ہیں۔ پولیس اور رینجرز کے جوان بڑی امام بارگاہوں اور مجالس میں آنے والے افراد کو واک تھرو گیٹ سے گزار کر اندر جانے کی اجازت دے رہے ہیں۔ جبکہ نجی سیکورٹی گارڈ، اسکائوٹس اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کے رضاکار جامہ تلاشی لے رہے ہیں۔ محرم الحرام میں مجموعی طور پر کراچی میں سیکورٹی اداروں کے 50 ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکورٹی اداروں نے کالعدم تنظیموں کی تازہ دھمکیوں اور محرم سے قبل فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد محرم الحرام کے دوران خصوصی سیکورٹی پلان تیار کئے ہیں۔ شہر کے مضافاتی علاقوں اور کچی بستیوں میں مانیٹرنگ بڑھا دی گئی ہے۔ جبکہ مزدورں کے ڈیروں، مسافر خانوں، اور چھوٹے ہوٹلوں میں مانیٹرنگ اور چیکنگ کیلئے انٹیلی جنس کے شعبے فعال ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر معمولی سیکورٹی اقدامات کے باعث اس بات کا امکان کم ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کے خودکش بمبار یہاں پناہ حاصل کر سکیں گے۔ البتہ زیادہ خطرات بلوچستان سے ہیں، جہاں سے دہشت گردوں کو اندرون سندھ اور کراچی بھیجا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیموں لشکر جھنگوی العالمی، تحریک طالبان سوات گروپ اور داعش کے نیٹ ورک افغانستان میں موجود ہیں اور وہاں سے تربیت یافتہ دہشت گردوں کو بلوچستان میں داخل کرکے آواران، وڈھ اور چمن سمیت ساحلی علاقوں اور پہاڑوں میں روپوش کرایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان سے دشتت گردوں کے اندرون سندھ اور کراچی میں داخلہ روکنے کیلئے سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں اور کچے کے علاقوں کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں 524 امام بارگاہیں ہیں، جن میں سے شاہ خراسان، شاہ ایرانیاں، حسینی امام بارگاہ انچولی، رضویہ سوسائٹی، جعفر طیار اور سادات کالونی کی امام بارگاہوں سمیت 70 سے زائد امام بارگاہیں انتہائی حساس ہیں۔ کراچی میں محرم الحرام کے دوران 6458 مجالس ہوتی ہیں اور 655 ماتمی جلوس نکالے جاتے ہیں۔ امسال سیکورٹی اداروں نے پابند کیا ہے کہ اطلاع دیئے بغیر کوئی مجلس نہیں ہوگی اور نہ ماتمی جلوس کا روٹ تبدیل کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چھوٹے علاقوں اور کچی آبادیوں کی امام بارگاہوں یا گھروں میں ہونے والی مجالس کی اطلاع نہیں دی جاتی اور ایسی مجالس میں دہشت گردی کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ امسال دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر چھوٹے چھوٹے معاملات کو بھی زیر نظر رکھا گیا ہے۔ بلوچستان سے آنے والے راستوں پر چیکنگ اور آنے والے افراد کی ویڈیو ریکارڈنگ سمیت بائیو میٹرک چیک بھی کی جارہی ہے۔ حب چوکی کے علاوہ ساحلی علاقے سے سپرہائی وے تک، ناردرن بائی پاس اور دیگر پہاڑی سلسلوں پر رینجرز اور پولیس کی پوسٹیں بڑھائی گئی ہیں۔ اسی طرح سندھ، بلوچستان بارڈر ایریا جیکب آباد، ڈیرہ الہ یار، ڈیرہ مراد جمالی، جوہی، دادو اور دیگر شہروں کے راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے جبکہ پہاڑی اور کچے کے راستوں کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ کراچی میں اس بار تعزیہ جلوسوں کی تعداد 414 ہو گی۔ ان کی حفاظت کیلئے بھی پلاننگ کی گئی ہے۔ کراچی میں 13 شیعہ آبادیوں کو زیادہ فوکس کیا جارہا ہے، جن میں کھارادر، سولجر بازار، لائنز ایریا، اے بی سینیا لائن، مارٹن کوارٹرز، پی ای سی ایچ ایس بلاک ون، لیاقت آباد ایف سی ایریا، فیڈرل بی ایریا، انچولی، گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، اسٹیل ٹائون اور پیپری کے علاقے شامل ہیں۔ سندھ کے نئے آئی جی نے سیکورٹی پلانز میں مزید سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کراچی میں امام بارگاہوں اور مجالس کے مقامات پر اضافی پولیس نفری دی گئی ہے۔ پولیس کمانڈوز کے علاوہ سادے کپڑوں میں اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ نمائش چورنگی کے قریب امام بارگاہ شاہ خراساں میں مرکزی مجلس اور ایم اے جناح روڈ پر آٹھ، نو اور دس محرم کو مرکزی ماتمی جلوسوں کیلئے سخت حفاظتی پلان تیار کئے جارہے ہیں۔ پولیس، رینجرز اور دیگر اداروں کو الرٹ کردیا گیا۔ جبکہ امام بارگاہوں اور ماتمی جلوس کی حفاظت کے لئے 5 سیکورٹی حصار بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شیعہ تنظیموں کی جانب سے نجی سیکورٹی گارڈز بھی تعینات کئے گئے ہیں جبکہ کراچی میں 6 ہزار سے زائد تربیت یافتہ اسکائوٹس بھی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
سیکورٹی اداروں اور شہری انتظامیہ کے علاوہ شیعہ کمیونٹی کی جانب سے بھی نمائش چورنگی پر خفیہ کیمرے لگا کر مرکزی مجالس اور نشتر پارک کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ خواتین عزاداروں کو رینجرز اور پولیس کی لیڈی اہلکار سرچ کررہی ہیں۔ جبکہ اسکائوٹس اور امام بارگاہ انتظامیہ کی خواتین رضاکار بھی تعینات ہیں۔ جلوسوںکے راستوں پر نئی سبیلوں کے قیام پر پابندی لگا دی گئی ہے کیونکہ دہشت گردوں کی جانب سے کھانے پینے کی اشیا میں زہر کی آمیزش کی جا سکتی ہے۔ کراچی کے داخلی راستوں پر نگرانی سخت ہے جبکہ گیسٹ ہائوسز اور کینٹ اسٹیشن کے قریب واقع مسافر خانوں میں آنے والوں کی چیکنگ کی جارہی ہے۔ آٹھ، نو اور دس محرم کے مرکزی ماتمی جلوسوں میں آنے والے عزاداروں کی گاڑیوں، ایمبولینسوں، کھانے پینے کا سامان لانے والی گاڑیوں کیلئے خصوصی پاسز جاری ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر موٹر سائیکلوں، پتھاروں اور نالوں میں بم نصب کرسکتے ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کی آگاہی کے بعد مرکزی جلوسوں کے راستوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا اور پورے روٹ کی چیکنگ و اسکریننگ کی جائیگی۔ گاڑیاں، رکشے، موٹر سائیکل وغیرہ مجالس کے مقامات اور امام بارگاہوں سے دور پارک کرائی جارہی ہیں۔ کراچی میں مجموعی طور پر سیکورٹی کیلئے 50 ہزار سے زائد اہلکار موجود ہیں، جن میں پولیس، رینجرز، ایف سی، اسکائوٹ اور نجی سیکورٹی گارڈز بھی شامل ہیں۔ جبکہ پاک فوج کو اسٹینڈ بائی رکھا جائے گا۔ حساس علاقوں میں فلیگ مارچ کیا جائے گا جبکہ رینجرز کی اضافی نفری بھی تیار ہو گی۔ کراچی میں مجالس کے مقامات، امام بارگاہوں اور جلوسوں کے روٹس کے قریب واقع بلند عمارتوں پر سیکورٹی اہلکار اور اسنائپرز تعینات ہوں گے۔ جبکہ فضائی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری رہے گا۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 سے 10 محرم الحرام تک موبائل فون اور انٹرنیٹ نیٹ سروس بند کی جاسکتی ہے۔ جبکہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ سیکورٹی اداروں کی جانب سے شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔
٭٭٭٭٭