رواں برس کینسر ایک کروڑ جانیں نگل سکتا ہے

سدھارتھ شری واستو
طب کی دنیا میں نت نئی کامیابیوں کے باوجود کینسر کا مہلک مرض روز بروز پھیلتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے میڈیکل مشن نے بتایا ہے کہ رواں برس دو کروڑ انسانوں کو کینسر کا مرض اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جن میں نصف تعداد ایشیائی ممالک کے باشندوں کی ہوگی۔ جبکہ ایک کروڑ انسانوں کی کینسر کے سبب موت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے پیش کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد دس کروڑ سے زائد ہے، جس میں امسال مزید دو کروڑ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ مریضوں میں خواتین کو سب سے زیادہ بریسٹ کینسر کی جان لیوا تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مرد مریضوں میں سب سے زیادہ کا تعلق پھیپھڑوںکے کینسر سے ہوتا ہے۔ کئی امریکی و عالمی سائنسی محققین کا استدلال ہے کہ تمباکو نوشی کے سبب کینسر کا پیدا ہونا لازمی امر ہے۔ اس سلسلے میں ایک حیران کن امر یہ بھی ہے کہ اگر نوجوانی میں کسی مرد یا عورت نے کچھ عرصہ کیلئے بھی سگریٹ نوشی تواتر کے ساتھ کی ہے اور بعد میں اس کو مکمل طور پر ترک بھی کر دیا، تو بھی اس فرد کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اس لئے تمباکو نوشی سے مکمل طور پر اجتناب کیا جانا از حد ضروری ہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں تمام شعبہ جات میں ترقی کے ساتھ ساتھ کینسر کے کیسوں میں بھی انتہائی ڈرامائی تیزی آئی ہے۔ سال 2012ء میں کینسر کے ایک کروڑ چالیس لاکھ کیسوں کے مقابلے میں 2018ء میں کینسر کے دو کروڑ کیس سامنے آنے کا اندیشہ ہے۔ امریکی و عالمی ماہرین طب نے انکشاف کیا ہے کہ سینہ، منہ، آنتوں اور پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہو چکا ہے اور ہر تیسرا مریض انہی اقسام کے کینسر کے مرض میں مبتلا بتایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر نے بتایا ہے کہ کینسر کے کیسوں میں تیزی سے اضافے کی وجوہات میں لائف اسٹائل میں تبدیلی اور غربت کے باہمی تال میل کو بھی ایک اہم اثر بیان کیا گیا ہے۔ اپنی رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارے کے ڈائریکٹر کرسٹوفر وائلڈ کا کہنا ہے کہ کینسر کے مریضوں کے بنیادی اسباب میں سگریٹ نوشی کا بھی ایک اہم عنصر پایا جاتا ہے۔ لیکن سگریٹ نوشی کے سبب ہونے والے کینسر کے مریضوں کی اصل تشخیص بہت تاخیر سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے کینسر کے مریضوں کا حتمی ڈیٹا نہیں لیا جاسکتا اور کینسر کے بیشتر کیسوں کی تشخیص میں تاخیر کے سبب مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ڈاکٹر فریڈی برے کا کہنا ہے کہ کینسر کی نت نئی اقسام سے نسل انسانی کو شدید خطرات لاحق ہیں جن کی روک تھام اور بچائوکیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ امریکی سی بی ایس نیوز سے گفتگو میںکینسر کے مرض کے بارے میں اقوام متحدہ کی سینئر ریسرچر اور ڈپارٹمنٹ آف نان، کمیونی کیبل ڈیزیز کی ڈائریکٹر ایتنی کروگ کا کہنا تھا کہ غیر متوازن اور نامناسب غذائوں کا استعمال، سگریٹ نوشی، شراب خوری اور ورزش نہ کرنے سے جسم میں کینسر کے جراثیم پھیل سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے شعبہ طب کے مطابق دنیا بھر کے185 ممالک کے سروے کے بعد اندازہ کیا گیا ہے کہ ہر پانچ خواتین میں سے ایک خاتون اور ہر 6 میں سے ایک مرد کو زندگی کے کسی بھی اسٹیج پر کینسر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ تاہم احتیاطی تدابیر اور لائف اسٹائل پر نظر ثانی اور غذائی چارٹ میں تبدیلی سے کئی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ کینسر کی اینڈرسن کینسر سینٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر تھریزے بارتھولو کا کہنا ہے کہ کینسر کے مرض کی علامات میں ایک بڑی علامت یہی ہے کہ کھاتے وقت غذا نگلی نہیں جاتی۔ اگر آپ کو کھانسی ہورہی ہے اور کھانسے کے ٹھسکے سے آپ کے حلق سے خون نکل جاتا ہے تو اس بارے میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ کینیڈین ڈاکٹر بیوریس کے مطابق اگر آپ کو پیشاب میں خون آرہا ہے تو اس کو ہلکا مت لیں، یہ انفیکشن سے بڑھ کر کینسر تک لے جاسکتا ہے۔ جسم میں مستقل طور پر درد رہنا بھی ایک خاص قسم کا انڈیکیشن ہے کہ کینسر کے جراثیم اپنی جگہ بنا رہے ہیں یا جسم میں موجو د ہیں۔ اگرچہ ہر قسم کے تل یا مسے، کینسر نہیں ہوتے۔ لیکن اگر ان میں درد ہے اور خون یا رطوبت موجود ہے یا آپ کا جسمانی وزن کم ہورہا ہے یا جسم کے کچھ حصوں میں گلٹیاں موجود ہیں یا پیدا ہورہی ہیں تو یہ بھی کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں۔ امریکی ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ اگر کینسر سے بچائو کی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو اس سے انسانیت کو بہتیرے فوائد ہوسکتے ہیں جس میں موٹاپا کم کرنا، تمباکو اور شراب نوشی سے یکسر گریز، خوش رہنا، بیٹھنے بیٹھے کم کام کرنا، روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا، بڑے گوشت کا استعمال اعتدال میں کرنا اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب برتنا بھی کینسر سے بچائو میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment