روضۃ الاحباب میں امام اسماعیل بن ابراہیم مزنیؒ سے جو امام شافعیؒ کے بڑے شاگردوں میں ہیں، نقل کیا ہے کہ میں نے امام شافعیؒ کو بعد انتقال کے خواب میں دیکھا اور پوچھا حق تعالیٰ نے آپ سے کیا معاملہ فرمایا؟ وہ بولے مجھے بخش دیا اور حکم فرمایا کہ مجھ کو تعظیم و احترام کے جنت لے جائیں اور یہ سب ایک درود کی برکت سے ہے، جسے میں پڑھا کرتا تھا۔ میں نے پوچھا: وہ کونسا درود ہے؟ فرمایا: یہ ہے اَللّٰھُمَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ کُلَّمَا ذَکَرَہُ الذَاکِرُوْنَ وَ کُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِکْرِہِ الْغَافِلُوْنَ۔ (حاشیہ حصن)
مناہج الحسنات میں ابن فاکہانیؒ کی کتاب فخر منیر سے نقل کیا ہے کہ ایک بزرگ نیک صالح موسیٰ ضریرؒ بھی تھے، انہوں نے اپنا گزرا ہوا قصہ مجھ سے نقل کیا ہے کہ ایک جہاز ڈوبنے لگا اور میں اس میں موجود تھا۔ اس وقت مجھ کو غنودگی سی ہوئی، اس حالت میں رسول اقدسؐ نے مجھ کو یہ درود کی تعلیم فرما کر ارشاد فرمایا کہ جہاز والے اس کو ہزار بار پڑھیں۔ ہنوز تین سو بار پر نوبت پہنچی تھی کہ جہاز نے نجات پائی اور اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ بھی اس میں پڑھنا معمول ہے اور خوب ہے وہ درود یہ ہے۔
اَللّٰھُمَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلوٰۃً تُنْجِیْنَا بِھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَھْوَالِ وَالْافَاتِ وَ تَقْضِیْ لَنَا بِھَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ وَ تْطَھِّرُنَا بِھَا مِنْ جَمِیْع السَّیِّائٰ تِ وَ تَرْفَعُنَا بِھَا اَعْلَی الدَّرَجَاتِ وَ تُبَلّغُنَا بِھَا اَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْع الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیوٰۃِ وَ بَعْدِ الْمَمَاتِ۔
اور شیخ مجدد الدینؒ صاحب قاموس نے بھی اس حکایت کو بسند خود ذکر کیا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭