معارف ومسائل
پچھلی سورت (النجم) اَزِفَتِ الاٰزِفَۃْ الخ پر ختم ہوئی ہے، جس میں قیامت کے قریب آ جانے کا ذکر ہے، اس سورت کو شروع اسی مضمون سے کیا گیا ہے اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ، آگے قرب قیامت کی ایک دلیل معجزہ انشقاق قمر کا ذکر فرمایا گیا ہے، کیونکہ علامات قیامت جن کی بڑی تفصیل ہے، ان میں سے ایک بڑی علامت تو خود حضرت خاتم الانبیائؐ کی بعثت و نبوت ہے، جیسا کہ حدیث میں آپؐ کا ارشاد ہے کہ میرا آنا اور قیامت اس طرح ملے ہوئے ہیں جیسے ہاتھ کی دو انگلیاں اور بھی چند روایات حدیث میں آپ کا قیامت کے قریب ہونا بیان فرمایا گیا ہے، اسی طرح ایک بڑی علامت قیامت کی یہ بھی ہے کہ آپ کے معجزہ کے طور پر چاند کے دو ٹکڑے ہو کر الگ الگ ہو جاویں گے، پھر باہم جڑ جاویں گے، نیز معجزہ شق القمر اس حیثیت سے بھی قیامت کی علامت ہے کہ جس طرح اس وقت چاند کے دو ٹکڑے خدا کی قدرت سے ہوگئے، قیامت میں سارے ہی سیاروں اور ستاروں کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جانا کوئی امر مستبعد نہیں۔
معجزہ شق القمر:
کفار مکہ نے رسول اقدسؐ سے آپؐ کی نبوت و رسالت کے لئے کوئی نشانی معجزہ کی طلب کی، حق تعالیٰ نے آپ کی حقانیت کے ثبوت کے لئے یہ معجزہ شق القمر ظاہر فرمایا، اس معجزہ کا ثبوت قرآن کریم کی دوسری آیت میں بھی موجود ہے، اور احادیث صحیحہ جو صحابہ کرامؓ کی ایک جماعت کی روایت سے آئی ہیں، جن میں حضرت ابن مسعودؓ، ابن عمرؓ، جبیر بن مطعمؓ، ابن عباسؓ، انس بن مالکؓ وغیرہ شامل ہیں اور حضرت ابن مسعودؓ خود اپنا اس وقت میں موجود ہونا اور معجزہ کا مشاہدہ کرنا بھی بیان فرماتے ہیں، امام طحادی اور ابن کثیر نے واقعہ شق القمر کی روایات کو متواتر قرار دیا ہے، اس لئے اس معجزہ نبوی کا وقوع دلائل سے ثابت ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭