خواب میں کنویں سے پانی نکالنے کا منظر:
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اقدسؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’میں سو رہا تھا۔ میں نے اپنے آپ کو ایک ایسے کنویں پر پایا، جس پر ڈول بھی موجود تھا۔ میں نے اس ڈول سے جتنا خدا نے چاہا پانی کھینچا، پھر اس کو ابو قحافہ کے بیٹے (صدیق اکبرؓ) نے لے لیا اور (پانی کے) ایک یا دو ڈول نکالے، مگر ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، خدا اسے معاف فرمائے گا، پھر وہ ڈول بڑا ہوگیا تو اسے عمر بن خطابؓ نے تھام لیا، میں نے لوگوں میں کوئی اتنا طاقتور اور ماہر نہیں دیکھا، جس نے عمرؓ کی طرح پانی کھینچا ہو۔ انہوں نے کثرت سے پانی نکالا تو لوگ اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے آرام کی جگہ لے گئے۔‘‘ (صحیح البخاری، حدیث:3682، و صحیح مسلم، حدیث:2392)
یہاں نبی اکرمؐ نے کنویں سے پانی نکالنے سے دین کی خدمت اور دین کی اشاعت مراد لی ہے۔ پہلے نبی اکرمؐ نے دین پھیلایا، پھر سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے، پھر سیدنا عمر فاروقؓ نے۔ اس سے ایک بات تو اجاگر ہوتی ہے کہ اسی ترتیب سے یہ خلفاء ہوں گے، نیز سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی حکومت کا زمانہ تھوڑا تھا۔ سیدنا عمر فاروقؓ کی حکومت کا دورانیہ طویل تھا۔ ان کے دور میں اسلامی افواج نے بڑے علاقے فتح کیے۔ بیت المقدس اور دیگر دور دراز مقامات تک اسلام کا پرچم لہرانے لگا۔
کنویں سے ڈول کے ذریعے پانی نکالنے سے مراد ہے، اسلام کی خدمت کریں گے۔ کنویں سے مراد اسلام ہے اور پانی نکالنے سے مراد اپنی ہمت کے مطابق دین حنیف کی خدمت کرنا ہے۔
نیز جس طرح پانی نہ صرف انسانوں، بلکہ حیوانوں کے لیے بھی ضروری ہے، اسی طرح یہ دین بھی انسانیت کے لیے آب حیات کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی سے زمین میں سبزہ اور ہریالی آتی ہے، جس سے انسان اور حیوان سبھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جس طرح پانی برستا ہے تو مردہ زمین آباد ہو جاتی ہے، اسی طرح اسلام کی خدمت کرنے سے دل کی کھیتی سر سبز و شاداب ہو جاتی ہے۔
خواب میں پراگندہ بالوں والی سیاہ عورت:
سیدنا ابن عمر ؓ سے نبی اکرمؐ کے اس خواب کے بارے میں روایت ہے، جو آپؐ نے مدینہ منورہ کے بارے میں دیکھا۔ آپ ؐ فرماتے ہیں۔
’’میں نے خواب دیکھا کہ پراگندہ بالوں والی ایک سیاہ عورت مدینہ سے نکلی اور مَھْیعَہ میں ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ مدینہ کی وبا مَھْیعَہ کی طرف منتقل ہو گئی، یعنی حُجفہ کی طرف۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خواب میں سیاہ عورت کو اس حالت میں دیکھنا اچھی علامت نہیں ہے۔ ایسے خواب کا یہ مطلب ہوگا کہ کوئی بیماری یا کسی قسم کی پریشانی سے واسطہ پیش آئے گا۔ خواب میں بلائوں اور چڑیلوں کے نظر آنے سے مراد یہ ہوتا ہے کہ مختلف حالات و حوادث پیش آئیں گے۔ حق تعالیٰ محفوظ رکھے۔ اگر یہ جلدی چلی جائیں یا غائب ہو جائیں تو رب تعالیٰ ان سے جلد نجات دلائے گا۔
اس حدیث میں سیاہ عورت کو جس کے بال پراگندہ تھے، بیماری سے تشبیہ دی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’سودائ‘‘ کا جملہ دو الفاظ سے مرکب ہے۔ ایک ’’سو‘‘ جس کا معنی ہے بری اور دوسرا ’’دائ‘‘ جس کا معنی ہے بیماری۔ مطلب ہوا بری بیماری، یہ اچھی چیز نہیں ہوتی۔ یہ سیاہی کی طرح ہے۔ بکھرے ہوئے بال اس چیز کی طرف اشارہ ہیں کہ بیماری اس طرح مدینہ سے نکل کر ادھر ادھر چلی جائے گی۔
خواب میں وضو کرنے کی تعبیر:
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ہم رسول اقدسؐ کی خدمت میں حاضر تھے، آپؐ فرما رہے تھے:
’’میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا۔ ایک محل کے قریب ایک عورت وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: عمرؓ کا۔ مجھے (اے عمر!) تمہاری غیرت یاد آ گئی اور میں واپس چلا آیا۔ حضرت عمرؓ روتے ہوئے عرض کرنے لگے: حضور! میرے ماں باپ آپ پر قربان! کیا آپ پر میں غیرت کرتا؟‘‘
خواب میں کسی کو وضو کرتے دیکھو تو یہ اس کے جنتی ہونے کی نشانی ہے۔ امام ابن سیرینؒ کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ اس کا کام پورا ہوگا۔
اس واقعے سے سیدنا عمر فاروقؓ کی فضیلت کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ ان کی غیرت کا رسول اقدسؐ کو بھی احساس تھا، مزید برآں ان کے بارے میں پہلے ہی پیش گوئی کر دی گئی کہ رب تعالیٰ نے جنت میں ان کا محل تیار کر دیا ہے۔(جاری ہے)