آپؐ کی رفاقت کے سوا کچھ نہیں چاہئے

حضرت ربیعہؓ بن کعب اسلمی (ابو فراس) کو رسول اکرمؐ کی رفاقت کے سوا کوئی دوسرا کام نہ تھا۔ ایک مرتبہ آپؐ نے فرمایا ’’ابوفراس!
مانگو کیا مانگتے ہو؟‘‘ عرض کیا: ’’جنت میں آپ کی رفاقت نصیب ہو۔‘‘ فرمایا: ’’اس کے علاوہ کچھ اور مانگو۔‘‘ عرض کیا: ’’مجھے آپ کی رفاقت کے سوا کچھ نہیں چاہیے۔‘‘
حضرت ربیعہؓ بن کعب اسلمی بہت مفلوک الحال اور تنگ دست انسان تھے، ان کی تنگ دستی کے پیش نظر رسول اکرمؐ نے گزر اوقات کے لیے انہیں کچھ زمین عطا فرمائی، اس زمین میں کچھ کھجور کے درخت تھے۔ کھجور کے ان درختوں کے متعلق حضرت ربیعہؓ بن کعب اور حضرت ابو بکرصدیقؓ میں کچھ اختلاف ہو گیا۔
جب حضرت ربیعہؓ کے قبیلے والوں کو اس اختلاف کا علم ہوا تو وہ سب ان کی مدد کے لیے دوڑ آئے۔ حضرت ربیعہؓ نے ان لوگوں کو سمجایا کہ:
’’خبردار جو تم میں سے کسی نے حضرت ابو بکر صدیقؐ کی شان میں کوئی گستاخی کی یا زبان سے کوئی ایسا لفظ نکالا جس سے ان کی دل آزاری ہو اور صدمہ پہنچے۔ اس لیے کہ وہ رسول کریمؐ کے یار غار ہیں۔ ان کا ناراض ہونا رسول اکرمؐ کا ناراض ہونا ہے اور آپؐ کی ناراضگی کا انجام تم سمجھتے ہو، ہمیں کوئی کام ایسا نہیں کرنا چاہیے، جس سے رسول اکرمؐ کو ناراضگی ہو۔‘‘
آخر میں رسول اکرمؐ نے ان دونوں بزرگوں کے درمیان فیصلہ کردیا، جو حضرت ربیعہؓ بن مالک کے موافق تھا۔ (طبقات ابن سعد جلد 2 صفحہ 44)
رسول اکرمؐ کی اتباع
حضرت عمرؓؓو بن العاص نے جب اسلام قبول کیا تو رسول کریمؐ نے ان کو جماعت لے کر بلی وعذرہ کے علاقے کی طرف روانہ کیا کہ جاکر لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں۔ جب یہ ذات السلاسل کے مقام پر پہنچے تو دشمن کی کثرت کا اندازہ ہوا۔ انہوں نے وہاں قیام کیا اور رسول کریمؐ سے مدد کی درخواست کی۔ آپؐ نے حضرت ابوعبیدہؓ بن جراح کو بہت سے مہاجرین اولین کے ہمراہ ان کی مدد کو بھیجا، جن میں حضرت ابوبکر صدیقؓ اور عمر فاروقؓ جیسے بزرگ صحابہ بھی تھے۔ چلتے وقت حضرت ابو عبیدہؓ کو تاکید کی کہ عمروؓ بن العاص سے کسی بات میں اختلاف نہ کرنا۔
یہ لوگ عمروؓ بن العاص کے پاس پہنچے اور کہا کہ رسول کریمؐ نے ہم کو آپ کی مدد کے لیے بھیجا ہے۔
عمروؓ بن العاص نے کہا ’’اگر تم لوگوں کو رسول کریمؐ نے میری مدد کے لیے بھیجا ہے تو میں آپ کا امیر ہوں۔‘‘
حضرت ابو عبیدہؓ نے کہا: ’’آپ کو جو منظور ہو ہمیں تسلیم ہے، کیونکہ ہمیں رسول کریمؐ کا حکم ہے کہ آپ سے اختلاف نہ کریں۔‘‘
چنانچہ حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروقؓ اورحضرت ابوعبیدہ بن جراحؓجیسے مہاجرین اولین اور عشرہ مبشرہ والے اصحاب نے اس نو مسلم صحابیؓ کا مامور بننا گوارہ کیا۔ ان کے پیچھے نماز پڑھی اور ان کی امارت میں کوئی اختلاف نہیں کیا، اس لیے کہ انہیں اتباع رسولؐ کے علاوہ کسی اور چیز کی فکر نہ تھی۔ (تاریخ اسلام اول، صفحہ 115)

Comments (0)
Add Comment