ایک معصوم بچی کی کرامت

درود شریف کی برکت سے ایک معصوم بچی سے ایک کرامت ظاہر ہوئی۔ کتاب دلائل الخیرات کے مصنف ایک بار اتفاقاً ایک گاؤں میں تشریف لے گئے۔ نماز ظہر کا وقت اخیر ہوچکا تھا اور پانی موجود نہ تھا۔ آپ کے ساتھ کچھ مریدین اور خلفاء بھی تھے۔ تلاش و جستجو کے بعد آپ کو ایک کنواں نظر آیا، لیکن ڈول اور رسی نہیں تھی۔
حضرت شیخ صاحب موصوف کنویں کے چاروں چکر لگاتے اور سخت پریشان پھرتے رہے۔ لیکن اس دشواری کا حل نظر نہ آیا۔ اتفاقاً سامنے ایک مکان سے آٹھ یا نو سال کی ایک لڑکی بھی یہ ماجرا دیکھ رہی تھی۔
اس بچی نے حضرت شیخ صاحب سے کہا: اے شیخ آپ کے اس پریشانی کا باعث کیا ہے؟
انہوں نے جواب دیا کہ بیٹی میں محمد بن سلیمان جزولی ہوں۔ ظہر کا وقت تنگ ہوچکا ہے۔ وضو کے لئے پانی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ اس لئے پریشان ہوں تم ہی کوئی بندوبست کرو، تاکہ ہم وضو کر کے نماز ادا کریں۔
اس لڑکی نے جواب دیا کہ آپ اتنے بڑے مشہور معروف بزرگ ہیں اور ایک معمولی سا کام بھی انجام نہیں دے سکتے اور یہ کہہ کر لڑکی اپنے گھر سے باہر آئی اور آکر کنویں میں اپنا لعاب دہن یعنی منہ کا لعاب ڈال دیا۔ اس نے لعاب دہن ڈالتے ہی کنواں جوش مارنے لگا اور پانی باہر بہنا شروع ہوگیا۔ سب لوگوں نے وضو کیا اور نماز ادا کی۔
حضرت شیخ صاحب نماز سے فارغ ہونے کے بعد بڑے ادب واحترام سے اس لڑکی کے مکان پر تشریف لے گئے اور دستک دی، جب وہ بچی باہر آئی تو حضرت نے اس سے فرمایا: تمہیں اس خدا کی قسم جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور صراط مستقیم دکھایا ہے، بتادو کہ تم یہ مقام و مرتبہ کیسے حاصل کیا ہے؟
اس نے جواب دیا کہ درحقیقت مجھے یہ مرتبہ اور عالی مقام حق تعالیٰ نے فلاں درودشریف پڑھنے پر عطا فرمایا اور حاصل ہوا ہے۔ جس کا ہمیشہ شوق و محبت سے ورد کرتی رہتی ہوں۔ پھر حضرت شیخ صاحب نے اس بچی سے وہ درود شریف سیکھا اور اس سے اس کی اجازت حاصل کی۔
اس کی اجازت کے بعد شیخ صاحب کے دل میں انتہائی شوق پیدا ہوا کہ ایک ایسی کتاب تحریر کی جائے جس میں تقریباً تمام دورد شریف جمع ہوں اور وہ درود شریف بھی اس کتاب میں تحریر کیا جائے جو اس معصوم لڑکی سے حاصل کیا تھا۔ اس کے بعد شیخ صاحب نے یہ کتاب ’’دلائل الخیرات‘‘‘ تحریر فرمائی اور حدیث مبارکہ میں جو درود شریف بھی مروی تھے، اس میں نقل فرمائے اور وہ دورد شریف بھی اس میں شامل کیا۔ پھر اس کتاب کو دلائل الخیرات کے نام سے موسوم کیا۔ وہ دورد شریف یہ ہے۔
اللھم علی سیدنا محمد و علی آل سیدنا محمد صلوٰۃ دائمۃ مقبولۃ تؤدی بھا عنا حقہ العظیم
ترجمہ: الٰہی درود بھیج سردار حضرت محمدؐ پر اور ہمارے سردار محمدؐ کی آل پر ایسا درود کہ ہمیشہ رہے اور مقبول ہو کہ ادا ہو ساتھ اس کے ہم سے حق ان کا بڑا۔
(بحوالہ دلائل الخیرات۔ الحزب السابع)

Comments (0)
Add Comment