سچے خوابوں کے سنہرے واقعات

خواب میں کٹے ہوئے سر کا منظر:
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، ایک اعرابی (بدو) رسول اقدسؐ کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرا سر کٹ گیا ہے اور میں اس کے پیچھے جا رہا ہوں۔ آپؐ نے اس کی سرزنش کی اور فرمایا:
’’ شیطان خواب میں تمہارے ساتھ کھیلتا ہے، اسے لوگوں کے سامنے بیان نہ کرو۔‘‘
اس سے معلوم ہوا اگر غلط قسم کا خواب آئے، جس سے آدمی پریشان ہو جائے، اسے لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہئے، ایسا لغو اور بے ہودہ قسم کا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔
امام نوویؒ فرماتے ہیں: اس کی تعبیر اس طرح کر سکتے ہیں کہ حکومت اور دولت میں خلل آئے گا۔ اگر غلام دیکھے تو آزاد ہو گا، بیمار دیکھے تو شفا ہو گی، قرض دار دیکھے تو قرض ادا ہو گا، اگر حج نہ کیا ہو تو حج کرے گا، پریشان حال دیکھے تو خوشی ہو گی اور خوفزدہ دیکھے تو بے خوف ہو جائے گا۔
خواب میں بیڑیاں دیکھنا:
سیدنا ابوہرہرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
’’جب قیامت کا وقت قریب آئے گا تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک ہے اور جو بات نبوت سے ہوتی ہے وہ جھوٹی نہیں ہوتی۔‘‘
امام محمد بن سیرینؒ کا قول ہے:
وہ خواب میں گلے میں طوق کو بُرا اور پائوں میں بیڑیاں دیکھنا اچھا سمجھتے تھے۔ کیونکہ اس کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے۔
گلے میں طوق پڑا دیکھنا، جنہمیوں کی علامت ہے۔ قرآن مجید میں ہے:
ترجمہ: ’’بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں کئی طوق ڈال دیئے ہیں۔‘‘
اور اگر خواب میں کوئی شخص بیڑی میں جکڑا ہوا نظر آئے تو اس سے مراد یہ ہو گا کہ وہ گناہوں سے بچنے اور شرع کا پابند رہنے کے لئے کوشاں ہے اور اسے اسلام کی خاطر پابند سلاسل کر دیا گیا ہے۔
جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے کہ قیامت کے قریب مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا، اس سے مراد یہ ہے کہ حالات و واقعات بڑی کثرت سے سامنے آئیں گے۔ ظہور قیامت سے پہلے کی جو نشانیاں بیان کی گئی ہیں، وہ سب ظاہر ہوں گی۔ مسلمان انہی کے بارے میں غور و فکر کرے گا اور پھر وہی کچھ خواب میں دیکھے گا۔
علاوہ ازیں جب خواب نبوت کا حصہ ہیں تو یہ جھوٹے کیسے ہو سکتے ہیں؟ زمانے کے قریب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو رات دن ایک جیسے ہوں گے یا مصروفیت اتنی زیادہ ہوگی کہ وقت گزرنے کا احسا نہیں ہو گا جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے۔
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا:
’’ مجھے جامع کلمات دیئے گئے ہیں اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور گزشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور انہیں میرے سامنے رکھ دیا گیا۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد کہنے لگے۔ رسول اکرمؐ دنیا سے چلے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو منتقل کر رہے ہو۔‘‘
امام بخاری ؒ نے رات کے خواب اور دن کے خواب کا باپ علیحدہ علیحدہ قائم کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ان میں چنداں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ دونوں ہی سچے ہو سکتے ہیں۔ خصوصاً انبیائے کرام ؑ کے خواب تو ہوتے ہی سچے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ خواب کی تعبیر زندگی ہی میں نکلے، وفات کے بعد بھی تعبیر ظہور میں آ سکتی ہے جیسا کہ نبی اکرم ؐ کو خواب میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں پیش کی گئیں، اس سے فتوحات بھی مراد ہیں، جو صحابہ کرام ؓ کے عہد میں ہوئیں۔ مال و دولت بھی مراد ہو سکتا ہے، جو مسلمانوں کو قیصر و کسریٰ کے خزانوں سے حاصل ہوا۔ (جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment