پاکباز طالبعلم کا سبق آموزواقعہ

ایک جنگل کی مسجد میں ایک طالب رہتا تھا۔ ایک مرتبہ علاقے کی رئیس زادی اپنے ساتھیوں کے ساتھ شکار کھیلنے اس جنگل میں آئی۔ لیکن اتفاق سے وہ اپنے ساتھیوں سے بچھڑ گئی اور بھٹکتی ہوئی اس مسجد میں پہنچ گئی۔ چونکہ رات کا اندھیرا چھا چکا تھا۔ اس لئے اس نے طالب علم سے وہاں ٹھہرنے کی خواہش ظاہر کی۔
لڑکی مردانہ لباس میں تھی۔ مگر نسوانی آواز سے طالب علم نے پہچان لیا کہ یہ لڑکی ہے۔ دونوں مسجد میں سو گئے۔ رات کو طالب علم کو نفس اور شیطان نے بہکایا کہ تنہائی ہے، یہ عورت صنف نازک اور کمزور ہے۔ اس سے نفسانی خواہش پوری کی جائے۔ وہ طالب علم اٹھا اور پاس ہی چراغ جل رہا تھا۔ اس کے پاس پہنچا اور اپنی انگلی چراغ کی لو یعنی آگ کی لاٹ پر رکھ دی۔ جب خوب جلن محسوس ہوئی تو تھوڑی دیر کے بعد آکر لیٹ گیا۔
کچھ دیر گزر جانے پر پھر نفس نے بہکانا شروع کیا تو پھر اٹھا اور ایسا ہی ہوا چراغ کے سامنے انگلی کر دی، حتیٰ کہ کئی مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ لڑکی جس کو نیند نہیں آرہی تھی، یہ سب ماجرا دیکھ رہی تھی۔ جب صبح ہوئی تو اس نے پوچھا کہ آپ رات اپنی انگلی بار بار کیوں جلا رہے تھے؟
طالب علم نے ٹال دیا اور کچھ جواب نہ دیا۔ اس رئیس زادی نے اصرار کیا تو اس نے بتلایا کہ میں بھی آخر انسان ہوں۔ نفس میرے اندر بھی رکھا ہوا ہے۔ میں آواز پہچان گیا تھا کہ آپ لڑکی ہیں، مجھے نفس امارہ نے بہکایا تو میں نے نفس سے کہا کہ اس گناہ کی سزا جہنم کی آگ ہے، جو دنیا کی آگ سے ستر گنا زیادہ ہے، پہلے تو اے نفس اس دنیا کی آگ کی جلن برداشت کرلے تو میں پھر تیری خواہش پوری کرلوں گا۔ اس طرح اپنی انگلی جلا جلا کر میں نے اس کی خواہش کو توڑا اور زیر کیا اور یہ حق تعالیٰ کا خصوصی فضل و کرم ہوا۔ (مقام علم ص 35)
مجدد الف ثانیؒ کے نزدیک مقام صحابہؓ: آپؒ کی تصنیفات میں آپؒ کے مکتوبات بہت مشہور ہیں۔ آپؒ اپنے مکتوبات دفتر اول، مکتوب نمبر 207 میں فرماتے ہیں:
ترجمہ: کوئی ولی کسی صحابیؓ کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا، خواجہ اویس قرنیؒ اپنی تمام تر بلندی شان کے باوجود۔ چونکہ حضور اکرمؐ کے شرف صحبت سے مشرف نہ ہوسکے، اس لئے کسی ادنیٰ صحابیؓ کے مرتبے کو بھی پہنچ سکے۔
کسی نے امام حضرت ابن مبارکؒ (یہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے پہلے شاگرد ہوئے ہیں) سے دریافت کیا کہ حضرت امیر معاویہؓ افضل ہیں یا حضرت عمر بن عبد العزیزؒ؟ فرمایا حضور اقدسؐ کی معیت وہمراہی میں حضرت معاویہؓ کے گھوڑے (جس پر آپؓ سوار تھے) کی ناک میں جو گردو غبار داخل ہوا، وہ بھی عمر بن عبد العزیز سے کئی گنا بہتر ہے۔
دلائل الخیرات یہ کتاب شیخ المشائخ حضرت عبداللہ محمد بن سلیمان جزولی حسینیؒ المتوفی 853ھ نے تالیف کی ہے۔ جس کی برکت سے آپؒ کی قبر سے اب تک خوشبو آتی ہے۔ اس کتاب کی برکت سے آپؒ کی وفات صبح کی نماز کی دوسری رکعت میں ہوئی۔ یہ ہیں برکات درود شریف۔
محنت کی عظمت: حضور اقدسؐ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایک رسی اور لکڑیوں کا ایک گٹھا (باندھ کر) اپنی پشت پر لاد کر لائے اور اسے فروخت کرے اور خدا اس کی وجہ سے اس کی عزت و آبرو کو برقرار رکھے جو مانگنے سے جاتی تھی تو یہ اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے اور لوگ اسے دیں یا نہ دیں۔ (بخاری شریف)

Comments (0)
Add Comment