حکومت ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی

محمد زبیر خان
تحریک انصاف کی حکومت ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی ہے۔ با خبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے نہ کوئی پروگرام ہے اور نہ ہی وہ اس حوالے سے سنجیدہ ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے برسر اقتدار آنے کے بعد انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، وزارت داخلہ اور تحریک انصاف کی وہ تمام لیڈر شپ، جس نے برسر اقتدار آکر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کرانے کے وعدے کئے تھے، کو خطوط لکھے ہیں، جو فیکس، ای میل اور ڈاک کے ذریعے بھیجے گئے ہیں، مگر کسی نے بھی ان کا جواب دینا گوارا نہیں کیا ہے۔ ماسوائے وزارت انسانی حقوق کے پبلک ریلیشن آفسر کے، جنہوں نے کال کر کے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی وزارت کو فیکس مل گیا ہے اور اب بار بار نہ کئے جائیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ… ’’وزیر اعظم عمران خان، صدر مملکت عارف علوی، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر تمام پی ٹی آئی قیادت نے موجودہ انتخابات کے دوران بھی مجھ سے ملاقاتیں کیں۔ وہ مجھے کہا کرتے تھے کہ اگر تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو ہمارے لئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کرانا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ ہم چند دنوں میں ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرا لیں گے۔ عمران خان اور عارف علوی کہا کرتے تھے کہ ہمیں تمام طریقے آتے ہیں اور ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس معاملے کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے اور کیا ڈیلنگ کرنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے برسر اقتدار آتے ہی ان کا پہلا کام ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے ہوگا‘‘۔ ایک سوال پر ڈاکٹر فوزیہ نے بتایا کہ ’’عمران خان جب نیٹو سپلائی لائن کے خلاف احتجاج کر رہے تھے تو اس وقت انہوں نے مجھے ہر جلسے، جلوس کے موقع پر ساتھ رکھا تھا اور ہر جلسے میں میرے سامنے اور ہزاروں لوگوں کے سامنے ڈاکٹر عافیہ سے متعلق ٹھوس موقف اور رہائی کیلئے اقدامات نہ کرنے پر حکمرانوں کو ایسے القاب سے پکارتے تھے جو دہرائے نہیں جا سکتے۔ وہ یہ کہا کرتے تھے کہ ڈاکٹر عافیہ کے لئے بات نہ کرنا بے غیرتی ہوگی‘‘۔ ٖڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی یقین کرتی ہیں کہ عمران خان، عارف علوی اور تحریک انصاف کی قیادت اپنے وعدے پورے کرے گی اور ڈاکٹر عافیہ کو پاکستان واپس لائے گی۔ ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ ’’ہماری والدہ عصمت صدیقی کو آج بھی عمران خان کی 2003ء میں کی جانے والی بات چیت اچھی طرح یاد ہے۔ والدہ بتاتی ہیں کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ میرے لئے یہ برداشت کرنا ممکن نہیں ہے کہ قوم کی بیٹی امریکی قید میں ہو اور ہم آرام سے بیٹھے ہوں۔ والدہ بتاتی ہیں کہ اس وقت عمران خان نے کہا تھا کہ اگر حکمران ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے اقدامات شروع نہیں کرتے تو ہم توڑ پھوڑ کے علاوہ سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ جس پر میری والدہ نے کہا کہ توڑ پھوڑ نہ کریں، مگر آواز اٹھائیں‘‘۔ ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ ’’ہماری والدہ اب کہتی ہیں کہ مجھے عمران خان کے پاس لے کر جاؤ تاکہ میں اس کو اس کی وہ بات یاد کرائوں۔ میں ان کو صرف تسلی ہی دیتی ہوں، مگر یہ نہیں بتا سکتی کہ وزیر اعظم ہائوس سے میرے خط کا جواب تک نہیں دیا گیا ہے‘‘۔ ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ سابقہ ادوار میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق صرف مایوسی ہی ملی ہے، جس سے ان کی والدہ اور ڈاکٹر عافیہ کے بچوں پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور ان کو سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابقہ ادوار میں حکمرانوں نے ایک دستخط تک نہیں کئے جس سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ممکن تھی۔ حالانکہ امریکہ اور پوری دنیا میں خارجہ اور بین الاقوامی قوانین کے ماہرین اس بات پر یکسو ہیں کہ اگر حکومت پاکستان اس معاملے میں سنجیدگی دکھائے تو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی آسانی سے ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور عارف علوی نے دورہ کراچی کے موقع پر ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ وہ اور ان کا خاندان انتظار کرتے رہے کہ شاید عمران خان ان سے رابطہ کرکے ڈاکٹر عافیہ سے متعلق کوئی بات کریں، مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔

Comments (0)
Add Comment