شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ نے مدارج النبوۃ میں لکھا ہے کہ جب حضرت حوا علیہا السلام پیدا ہوئیں، حضرت آدمؑ نے ان پر ہاتھ بڑھانا چاہا۔ ملائکہ نے کہا صبر کرو جب تک نکاح نہ ہو جائے اور مہر ادا نہ کر دو۔ انہوں نے پوچھا مہر کیا ہے؟ فرشتوں نے کہا کہ رسول مقبولؐ پر تین بار درود شریف پڑھنا اور ایک روایت میں بیس بار آیا ہے۔ یہ واقعات زادالسعید میں نقل کئے ہیں۔ ان میں سے بعض کو دوسرے حضرات نے بھی نقل کیا ہے اور ان کے علاوہ بھی بہت سے واقعات اور بہت سے خواب درود شریف کے سلسلہ میں مشائخ نے لکھے ہیں جن میں سے بعض کا ذکر کیا جاتا ہے، جو زادالسعید کے قصوں پر اضافہ ہے۔
علامہ سخاویؒ لکھتے ہیں کہ رشید عطار نے بیان کیا کہ ہمارے مصر میں ایک بزرگ تھے جن کا نام ابو سعید خیاط تھا۔ وہ بہت یکسو رہتے تھے۔ لوگوں سے میل جول بالکل نہیں رکھتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے ابن رشیقؒ کی مجلس میں بہت کثرت سے جانا شروع کر دیا اور بہت اہتمام سے جایا کرتے۔ لوگوں کو اس پر تعجب ہوا۔ لوگوں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی اور کہا کہ حضورؐ نے مجھ سے خواب میں ارشاد فرمایا کہ ان کی مجلس میں جایا کر، اس لیے کہ یہ اپنی مجلس میں بہت کثرت سے درود پڑھتا ہے۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلَّھِم
ابوالعباس احمد بن منصورؒ کا جب انتقال ہو گیا تو اہل شیراز میں سے ایک شخص نے اس کو خواب میں دیکھا کہ وہ شیراز کی جامع مسجد میں محراب میں کھڑے ہیں اور ان پر ایک جوڑا ہے اور سر پر ایک تاج ہے جو جواہر اور موتیوں سے لدا ہوا ہے۔ خواب دیکھنے والے نے ان سے پوچھا۔ انہوں نے کہا خدا جل شانہ نے میری مغفرت فرما دی اور میرا بہت اکرام فرمایا اور مجھے تاج عطا فرمایا اور یہ سب نبی کریمؐ پر کثرت درود کی وجہ سے۔ (قول بدیع)
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلَّھِم
صوفیاء میں سے ایک بزرگ نقل کرتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو کہ جس کا نام مسطح تھا اور وہ اپنی زندگی میں دین کے اعتبار سے بہت ہی بے پروا اور بے باک تھا (یعنی گناہوں کی کچھ پروا نہیں کرتا تھا) مرنے کے بعد خواب میں دیکھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ حق تعالیٰ نے کیا معاملہ کیا؟ اس نے کہا کہ رب تعالیٰ شانہ نے میری مغفرت فرما دی۔
میں نے پوچھا یہ کس عمل سے ہوئی؟ اس نے کہا کہ میں ایک محدث کی خدمت میں حدیث نقل کررہا تھا۔ استاذ نے درود شریف پڑھا۔ میں نے بھی ان کے ساتھ بہت آواز سے درود پڑھا۔ میری آواز سن کر سب مجلس والوں نے درود پڑھا۔ حق تعالیٰ شانہ نے اس وقت ساری مجلس والوں کی مغفرت فرما دی (قول بدیع)
نزہتہ المجالس میں بھی اس قسم کا ایک اور قصہ نقل کیا ہے کہ ایک بزرگ کہتے ہیں کہ میرا ایک پڑوسی تھا، بہت گناہ گار تھا۔ میں اس کو بار بار توبہ کی تاکید کرتا تھا۔ جب وہ مر گیا تو میں نے اسے جنت میں دیکھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تو اس مرتبہ پر کیسے پہنچ گیا؟ اس نے کہا میں ایک محدث کی مجلس میں تھا۔ انہوں نے یہ کہا کہ جو شخص نبی کریمؐ پر زور سے درود پڑھے اس کے لیے جنت واجب ہے۔ میں نے آواز سے درود پڑھا اور اس پر اور لوگوں نے بھی پڑھا اور اس پر ہم سب کی مغفرت ہو گئی۔
اس قصہ کو روض الفائق میں بھی ذرا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صوفیاء میں سے ایک بزرگ نے کہا کہ میرا ایک پڑوسی تھا، بہت گناہ گار، ہر وقت شراب کے نشے میں مدہوش رہتا تھا۔ اس کو دن رات کی بھی خبر نہ رہتی تھی… میں اس کو نصیحت کرتا تو سنتا نہیں تھا۔ میں توبہ کا کہتا تو وہ مانتا نہیں تھا۔ جب وہ مر گیا تو میں نے اس کو خواب میں بہت اونچے مقام پر اور جنت کے لباس فاخرہ میں دیکھا، بڑے اعزاز و اکرام میں تھا۔ میں نے اس کا سبب پوچھا تو اس نے اوپر والا قصہ محدث کا ذکر کیا۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلَّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلَّھِم
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭