یہودی سائنسدان کیوں مسلمان ہوا

طبی اور سائنسی نکتہ نگاہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی بھی مرد سے شادی و تعلق کے بعد اگر طلاق ہو جاتی ہے یا کسی اور صورت میں مذکورہ وقفہ کے بغیر نئی شادی و تعلق کا استوار کرنا عورت اور پیدا ہونے بچے کیلئے بھی نقصان کا باعت ہوتا ہے اور اس کی متعدد خرابیاں اور کمزوریاں اس کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہیں، جو وراثتی بن جاتی ہیں، جبکہ قرآن پاک سختی سے حکم دیتا ہے کہ کوئی بھی خاتون پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد جب تک تین ماہ کی عدت پوری نہ کرے۔ کسی دوسرے سے نکاح (تعلق) قائم نہ کرے، جبکہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ کوئی شخص جوخدا اور رسولؐ پر ایمان رکھتا ہو وہ کسی اور کی کھیتی کو سیراب نہ کرے (یعنی عورت کی عدت کے مکمل ہونے سے پہلے اس سے نکاح نہ کرے)۔
رابرٹ گیلم نے امریکا میں افریقی نژاد مسلمان خواتین پر بھرپور تحقیق کے نتیجے میں اس بات کا مشاہدہ کیا کہ شادی شدہ مسلمان خواتین میں صرف ایک مرد کی نشانیاں پائی گئی ہیں، جبکہ امریکی معاشرے کی پروردہ غیر مسلم آزاد خیال خواتین کی بڑی تعداد کا معاملہ اس سے برعکس تھا، جس سے رابرٹ اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ امریکی و یورپی خواتین میں ایک سے زائد مردوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا رواج ہے، جبکہ مسلمان خواتین جو اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں، ایک تو وہ نکاح کے بغیر تعلقات کو ناجائز سمجھتی ہیں، دوسرا یہ کہ طلاق لینے کے بعد بھی عدت گزرنے سے پہلے نکاح کرنے سے گریزاں رہتی ہیں۔
پھر اس سائنس دان نے اپنے قریبی رشتہ دار خواتین پر تحقیق کی تو وہ مغربی معاشرے سے بڑا دلبرداشتہ ہوا اور جب تحقیق سے اس پر یہ بات منکشف ہوئی کہ اس کے تین میں سے ایک بیٹا اس کا حقیقی ہے، جبکہ باقی دو کسی اور کے نطفے سے ہوئے ہیں تو وہ صدمہ سے دوچار ہو گئے، اس بات نے رابرٹ کو بہت دکھی کر دیا اور وہ سوچنے لگے کہ اسلام ہی وہ واحد دین ہے، جو خاتون کی عزت اور عفت کا حقیقی محافظ ہے۔
معاشرتی اقدار کو تحفظ اور سلامتی دینے کا جو طریقہ کار اسلامی تعلیمات میں پنہاں ہے، اس کی مثال کسی بھی دین میں موجود نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات کی پابند خواتین ہی روئے زمین کی محفوظ ترین خواتین ہو سکتی ہیں۔
رابرٹ گیلم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام کے حقائق کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس مذہب کو قبول کیا ہے۔ اس آیت میں پائی جانے والی حکمت نے مجھے حیرت کی ایک نئی دنیا میں پہنچا دیا ہے، جس گم گشتہ متاع کے لیے رابرٹ گیلم نے پوری زندگی سائنس اور طب کی خاک چھانی تھی، وہ انہیں بڑی آسانی سے قرآن پاک کے سادہ لفظوں اور حدیث پاک کی فصیح اور آسان تر عبارت میں مل گئی۔
رابرٹ گیلم کا یہ بھی کہنا تھا کہ قرآن کریم نے ماں کے پیٹ میں بچے کی افزائش اور نشوونما کے حوالے سے جو مراحل بیان کئے ہیں، ان کی جدید میڈیکل سائنس کی درجنوں تحقیقات میں تصدیق ہو چکی ہے اور چودہ سو برس پہلے بطن مادر کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں ٹھیک ٹھیک اگر کوئی بتا سکتا ہے تو یقینا وہ خدا تعالیٰ کی کتاب اور اس کا سچا نبی ہی ہو سکتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment