قیصر چوہان
ایشیا کپ میں پاکستان آج بھارت کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کرے گا۔ اس سلسلے میں حریف بیٹسمینوں کو اکسانے کیلئے لفظی گرما گرمی پلان کا حصہ ہے۔ بھارتی ٹیم ویرات کوہلی کے بغیر پاکستان کے خلاف دفاعی حکمت علمی اپنائے گی۔ جبکہ قومی ٹیم انتظامیہ کی جانب سے روہت شرما اور دھون کو جلد ٹھکانے کیلئے تین بالرز کو ٹاسک دیا جائے گا۔ ابتدائی دس اوورز میں پاکستان محمد عامر، شنواری اور جنید خان کو استعمال کرے گا۔ حریف اسکواڈ کو زیادہ سے زیادہ 240 رنز تک محددو رکھنے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اس ہائی وولٹیج میچ میں پاکستان بھی پہلے بیٹنگ کا خواہش مند ہے۔
دبئی میں موجود آئی سی سی اکیڈمی سے ٹیم انتظامیہ کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم نے بھارت کو قابو کرنے کیلئے اسٹرٹیجیک پلان تیار کرلیا ہے۔ بھارت کے خلاف حتمی الیون میں سرفراز احمد، فخر زمان، امام الحق، بابر اعظم، شعیب ملک، فہیم اشرف، شاداب خان، حسن علی، عثمان شنواری، جنید خان اور محمد عامر شامل ہوں گے۔ پلان اے کے تحت اگر بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی تو پاکستان روہت شرما اور شیکھر دھون پر مشتمل بھارتی اوپننگ اسٹینڈ کو دس اوورز کے اندر ہی توڑنے کی کوشش کرے گا۔ اس مشن کیلئے پیس ٹرائیکا استعمال کیا جائے گا۔ جس میں اٹیکنگ اوورز جیند خان اور محمد عامر سے کرائے جائیں گے۔ ان دونوں بالرز کو ہیڈ کو چ مکی آرتھر نے خصوصی ہدایات بھی دی ہیں۔ اگر دونوں بیٹسمین عامر اور جیند خان کے حربے ناکام کرنے میں کامیاب ہوئے تو اننگ کا چوتھا اوور شنواری کو دیا جائے گا۔ ان کا ہدف زیادہ سے زیادہ رفتار سے گیند کرانا ہوگا۔ ان تینوں بالرز کو کم ازکم دس اوورز تک آزمایا جائے گا۔ اس کے بعد فہیم اشرف اور شاداب کا کمبی نیشن متعارف کرایا جائے گا۔ جس کا بینادی مقصد وکٹ کے حصول کے ساتھ بھارت کو رنز بنانے سے روکنا ہوگا۔ ان دونوں بالرز سے کوئی بھی وکٹ لینے میں کامیاب ہوا تو پندرہ اوور کے بعد وہ فاسٹ بالر حسن علی کو جوائن کرے گا۔ اسی فارمولے کے تحت بھارت کو 50 اوورز میں کم سے کم اسکور میں بک کرنا ہوگا۔ پاکستان کو علم ہے کہ بھارتی بلے باز پورے اوورز کھیلنے کیلئے دفاعی طرز کی بیٹنگ اپنائیں گے۔ ان کے دفاع کو ناکام بنانے کیلئے اکسانے کا حربہ بھی استعمال کیا جائے گا۔ دوسری جانب پلان بی کے تحت پاکستان اگر پہلے بیٹنگ کرتا ہے تو فخر زمان کو تیز کھیل سے آغاز کرنا ہوگا، اور زیادہ سے زیادہ رسک لینے ہوں گے۔ پہلے بیٹنگ کی صورت میں پاکستان کی جانب سے بھارت کو کم ازکم 270 رنز کا ہدف دیا جائے گا، تاکہ بالرز دلیری کے ساتھ اس اسکور کا دفاع کرسکیں۔ پاکستان کی جانب سے اوپننگ کیلئے فخر زمان اور امام الحق میدان میں اتریں گے۔ انہیں کم ازکم 100 رنز تک اپنی وکٹ سنبھالنے کا چیلنج درپیش ہوگا۔ جبکہ پاکستانی بیٹنگ لائن بابر اعظم، شیعب ملک، سرفراز احمد، شاداب اور فہیم اشرف پر انحصار کرے گی۔ دوسری جانب رپورٹ کے مطابقایشیا کپ 2018 میں بھارت کیخلاف پاکستان کے پانچ کھلاڑی خطرناک ثابت ہوں گے۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ان کھلاڑیوں میں پاکستانی بیٹسمین اور بالر دونوں شامل ہیں۔ فخر زمان نے چیمپئنز ٹرافی 2017ء کے فائنل (جو پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا تھا) میں شاندار سنچری بنا کر پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا۔ فخر زمان نے عمدہ اننگز کھیلی اور جارحانہ انداز میں 106 گیندوں پر 114 رنز بنائے۔ بعد ازاں 28 سالہ فخر زمان ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔ وہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔ بھارت کے نئے بلے بازوں کیلئے فخر زمان کسی چیلنج سے کم نہیں ہیں۔ دوسری جانب امام الحق انٹرنیشنل میچز کھیلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ 22 سالہ کھلاڑی نے ون ڈے انٹرنیشنل سے اپنے کیئر کا شاندار آغاز کیا۔ انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر میں صرف 9 اننگز میں 4 سنچریاں بنائیں۔ فخر زمان کے ساتھ امام الحق کی شراکت داری کو پاکستان کی کامیابی کا سبب کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کو سب سے زیادہ خطرناک ترین ٹیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس ٹیم کے کھلاڑی ایک سے بڑھ کر ایک سامنے آتے ہیں۔ فخر زمان اور امام الحق کے بعد اگر بابر اعظم کو دیکھا جائے تو وہ بھی کسی خطرناک کھلاڑی سے کم نہیں۔ 23 سالہ بابر اعظم کا شمار آئی سی سی کی جانب سے جاری ہونے والی ون ڈے رینکنگ میں دس بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے میچ میں بابر اعظم نے محض 11 اننگز میں 5 سنچریاں بنائیں۔ کسی بھی کرکٹ ٹیم میں اسپنر کا موجود ہونا بے حد ضروری ہے۔ خاص کر اس وقت جب میچز ایشیا میں کھیلے جائیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو شاداب خان نامی ایک ایسا اسپنر ملا ہے، جس کو شاہد آفریدی نے پاکستان کیلئے عمدہ تلاش قرار دیا تھا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاداب خان کی بالنگ اکثر بھارتی بلے بازوں کیلئے خطرہ ثابت ہوئی ہے، جس نے میچ کا نقشہ بدل دیا۔ تاہم شاداب خان کی بیٹنگ کیلئے یہ بات کہی جاتی ہے کہ وہ جب کھیلتے ہیں تو یا تو میچ کی جان کہلاتے ہیں یا میچ کی کمزوری بھی بن جاتے ہیں۔ پاکستانی فاسٹ بالر حسن علی کا شمار پاکستان کی جانب سے ایک تجربہ کار فاسٹ بالر کی حیثیت سے ہوتا ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کو حسن علی سے خطرہ ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ کئی مرتبہ بھارتی کھلاڑیوں کے ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔ پچھلے دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایشیا کپ کے لئے فٹنس کیمپ کا انعقاد کیا تھا، جس میں نوجوان فاسٹ بالر حسن علی کا ٹیسٹ اسکور 20 پوائنٹس رہا۔ انہوں نے نہ صرف پاکستانی کھلاڑیوں کو، بلکہ بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ علاوہ ازیں حسن علی نے ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین 50 وکٹیں لے کر سابق فاسٹ بالر وقار یونس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ٭