احمد نجیب زادے
؎برادر اسلامی ملک قطر کے تحفے نے ترک مرد آہن طیب رجب اردگان کے حاسدین میں اضافہ کر دیا ہے، بلکہ ھاسدین کے سینے میں مزید آگ بھی بھڑکا دی ہے۔ واضح رہے کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے ترک صدر کو 50 کروڑ ڈالر مالیت کا طیارہ بطور تحفہ پیش کیا ہے۔ اس لگژری بوئنگ طیارے کی استنبول ایئر پورٹ آمد پر طیب اردگان کے سیاسی مخالفین نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک جانب ترک معیشت امریکی ڈالر کے مقابلہ میں لڑکھڑا رہی ہے تو دوسری طرف صدر مملکت کو سرکاری وسائل سے نت نئے طیارے خریدنے سے فرصت نہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق قطر کی ملکیت یہ طیارہ فروخت کیا جارہا تھا۔ لیکن جب قطری امیر کو اس بات کا علم ہوا کہ ترک حکومت کو صدر اردگان کیلئے ایک طیارے کی اشد ضرورت ہے تو شیخ تمیم بن حماد الثانی نے فیصلہ کیا کہ اردگان کو یہ طیارہ تحفے میں دیا جائے۔ اس فیصلہ سے اگرچہ ترک حکومت کو مطلع کردیا گیا تھا، لیکن ترکی کی اپوزیشن جماعتوں اور مخالف میڈیا ہائوسز سمیت غیر ملکی پروپیگنڈا مشینری نے طیب اردگان کو ’’عثمانی بادشاہ‘‘ لکھنا اور تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کہ ملکی معیشت پر دھیان دینے کے بجائے ترک صدر سامان تعیش سمیت طیارے کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ادھر قطر اور ترک حکومتیں اس بات کی وضاحت کر چکی ہیں کہ اردگان کو لگژری طیارہ تحفے کے طور پر دیا گیا ہے اور اسے مستقبل کے ترک صدور بھی استعمال کرسکیں گے۔ اس حوالے سے ایک بیان میں طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ’’قانون کے مطابق یہ طیارہ ترک قوم اور حکومت کی ملکیت ہے اور ہر مستقبل میں ہر صدر اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ طیارہ برادر ملک قطرکا تحفہ ہے۔ اس کی ادائیگی کیلئے ملکی خزانے سے کوئی رقم صرف نہیں کی گئی‘‘۔ ترک جریدے ینی شفق کے مطابق ادرگان کے مخالفین نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ترک صدر نے اپنے لئے شاہی محل بنوایا ہے اور قیمتی گاڑیوں کا فلیٹ بھی ان کے پاس موجود ہے۔ لیکن اردگان نے واضح کیا کہ ’’محل صدارتی ہے، میرا ذاتی نہیں۔ جبکہ گاڑیاں بھی حکومت کی ملکیت ہیں۔ جہاں تک صدارتی محل اورگاڑیوں کی قیمتوں کا تعلق ہے، تو ترک قوم کی اس حوالے سے ایک تاریخ اور مرتبہ ہے، جس کو نظر انداز نہیں کیاجانا چاہئے۔‘‘ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن کے مطابق قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے شاہی طیاروں کے بیڑے میں شامل ایک لگژری طیارے ترک صدر کو گفٹ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی جانب سے طیب رجب اردگان کی شان میں تحفہ ہے اور تحفے کے پیسے نہیں لئے جاتے۔ واضح رہے کہ قطری امیر، ترکی کے صدر کی دو ٹوک اور بے خوف پالیسیوں کے معترف ہیں۔ کیونکہ سعودی اتحاد کی جانب سے دو سال سے قطر کا تجارتی و معاشی بائیکاٹ کیا جارہا ہے اور سعودی عرب، امارات، بحرین سمیت مصر کی جانب سے قطری معیشت کو سخت نقصانات بھی پہنچائے جانے کی کوششیں جاری ہیں۔ لیکن اس پورے منظرنامے میں ترک صدر کے اقدامات نے نہ صرف قطر کے معاشی بائیکاٹ کو غیرموثر بنا دیا ہے، بلکہ قطر کی معیشت کو سہارا بھی دینے کی بھرپور کوشش کی۔ جس کے اعتراف میں گزشتہ دورے میں قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے ترکی میں براہ راست15 ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ کا اعلان کیا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق فرانسیسی دار الحکومت پیرس سے اڑان بھرنے والے اس طیارے نے ترکی کے تاریخی شہر استنبول کے صبیحہ گاگزین انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر لینڈنگ کی تو فضا ترک قطر دوستی کے نعروں سے گونج اٹھی۔ 76 میٹر طویل اور دو منزلہ بلند یہ طیارہ بوئنگ کمپنی کا سب سے بڑا طیارہ ہے جس میں 500 مسافر سفر کرسکتے ہیں۔ طیارے میں دو بڑے کانفرنس رومز، ایک اسٹیٹ روم، ایک لائونج اور چار بیڈ رومز موجود ہیں۔ جبکہ دس فرسٹ کلاس سیٹیں اور ایک چھوٹا سا اسپتال بھی موجود ہے۔