امت رپورٹ
راولپنڈی سے میانوالی جانے والی ٹرین کے حادثے کی تحقیقات کو دبا دیا گیا۔ حادثہ وزیر ریلوے شیخ رشید کی جلد بازی کی وجہ سے ہوا۔ ریلوے کے افسران نے وزیر ریلوے کو ناقص ٹریک پر ٹرین چلانے سے منع کیا تھا۔ اس روٹ پر ٹرین چلانے کیلئے چار سے چھ ماہ کی مہلت مانگی گئی تھی اور ٹریک کی مرمت کیلئے فنڈز بھی طلب کئے گئے تھے۔ لیکن شیخ رشید نے مہلت اور فنڈز دینے کے بجائے افسران سے کہا کہ وزیر اعظم ہر صورت میں اپنے انتخابی وعدے کی تکمیل کے لئے ٹرین چلانا چاہتے ہیں۔ لہذا جس طرح بھی ہو، ٹرین کو چلایا جائے۔
واضح رہے کہ میانوالی راولپنڈی ایکسپریس، جس کا افتتاح وزیر اعظم عمران خان نے کیا تھا، سولہ ستمبر کو حادثے کا شکار ہوئی تھی۔ ٹرین اٹک کے قریب ٹریک سے نیچے اتر گئی تھی، جس کی وجہ سے پندرہ افراد کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ جبکہ ٹرین کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے چند دنوں بعد ہی راولپنڈی سے میانوالی ٹرین سروس کا آغاز کر کے اپنے حلقہ انتخاب کے عوام سے کیا گیا ایک بڑا وعدہ پورا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن اب سولہ ستمبر کو حادثے کے بعد سے یہ ٹرین سروس بند پڑی ہے اور اس کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ اس روٹ پر ٹرین سروس دوبارہ کب بحال کی جائے گی۔
محکمہ ریلوے میں موجود ’’امت‘‘ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ہر ٹرین حادثے کے بعد ایک ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کی جاتی ہے، جو کہ عموماً 48 گھنٹوں کے اندر ہی تیار کرلی جاتی ہے۔ اور اگر ضرورت ہو تو اس ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر مزید تحقیقات کی جاتی ہے، جس کے لئے کمیشن وغیرہ بنتے ہیں۔ مگر ذرائع کے بقول میانوالی راولپنڈی ایکسپریس کے حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ جو تیار کرلی گئی تھی، اسے دبادیا گیا ہے۔ کیونکہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر موجود ہے کہ جس ٹریک پر راولپنڈی سے میانوالی کے لئے ٹرین سروس چلائی گئی ہے، یہ ٹریک عرصہ سے بند تھا، جس کے سبب ٹرین چلانے کے قابل ہی نہیں تھا۔ ٹرین چلانے کے لئے اس ٹریک کی مرمت لازمی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کو فوری طور پر دباکر کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ اور اس حادثے پر مزید کوئی کام نہ کیا جائے، بلکہ ٹرین سروس جلد از جلد دوبارہ شروع کی جائے۔
محکمہ ریلوے کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جب شیخ رشید نے وزارت ریلوے کا چارج سنبھالا تھا تو اپنے احکامات میں سب سے پہلے یہ کہا تھا کہ راولپنڈی سے میانوالی کے لئے ٹرین سروس شروع کی جائے اور یہ سروس بلا تاخیر شروع کی جائے۔ اس پر وزیر ریلوے کو بتایا گیا کہ مذکورہ ٹرین سروس شروع کرنے کے لئے ابتدائی اور بنیادی تیاریاں موجود نہیں ہیں۔ انجن اور بوگیاں دستیاب نہیں ہیں اور اگر انجن اور بوگیاں دستیاب ہو بھی جائیں تو ٹریک قطعاً اس قابل نہیں ہے کہ اس پر کوئی سروس شروع کی جائے۔ کوئی بھی سروس شروع کرنے سے پہلے ٹریک کی مرمت کرنا ازحد ضروری ہے۔ ذرائع کے بقول ریلوے حکام نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو یہ بھی بتایا تھا کہ اگر ضروری مرمت کے بغیر سروس چلائی گئی تو اس پر کوئی بھی چھوٹا بڑا حادثہ رونما ہو سکتا ہے، کس میں انسانی اور مالی نقصان کا خدشہ موجود ہے۔ تاہم ذرائع کے بقول اس انتباہ کے باوجود وزیر ریلوے نے محکمے کے اعلیٰ افسران کو کہا کہ راولپنڈی میانوالی ایکسپریس شروع کرنے کی خواہش کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے کیا ہے اور وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ اسے جلد از جلد شروع کیا جائے، کیونکہ یہ ان کے آبائی علاقے کے عوام کا دیرنیہ مطالبہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ریلوے حکام نے اس موقع پر شیخ رشید کو یہ پیش کش بھی کی کہ اگر فنڈز فراہم کر دیئے جائیں تو محکمہ ریلوے جنگی بنیادوں پر کام کر کے چار سے چھ ماہ کے اندر اس ٹریک کو سفر کے قابل بنا دے گا۔ مگر حکومت اور وزیر ریلوے کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں کوئی دلچسپی نہیں لی گئی اور نہ اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے شدید دباؤ پر میانوالی راولپنڈی ایکسپریس کا وزیر اعظم سے افتتاح کروایا گیا اور بعد ازاں ٹرین چلائی بھی گئی۔ لیکن یہ ترین حادثے کا شکار ہوگئی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات مطابق گزشتہ ادوار میں راولپنڈی میانوالی ٹرین سروس کو نقصان میں ہونے کے سبب بند کیا گیا تھا۔ ریلوے حکام پر واضح ہے کہ یہ ٹریک مختلف وجوہات کی بنا پر خسارے ہی میں چلتا ہے اور اس کا بوجھ دیگر نفع بخش روٹوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر ریلوے شیخ رشید کو اس حوالے سے بھی بتایا گیا تھا۔ لیکن انہوں نے کوئی بھی بات سننے سے انکار کیا اور کہا کہ پہلے میانوالی راولپنڈی ایکسپریس سروس شروع کی جائے، اس کے بعد دیکھا جائے گا۔ ’’امت‘‘ نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا موقف حاصل کرنے کے لئے ان سے رابطہ کیا، مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔