کینیڈا میں سلپ ہونے والی ایئر ہوسٹس جرائم میں ملوث رہی

مرزا عبدالقدوس
کینیڈا میں سلپ ہونے والے پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس سنگین جرائم میں ملوث رہی تھی۔ قومی ایئر لائن کی تباہی میں سابق حکومتوں اور پی آئی اے کے اعلیٰ عہدیداروں کا ہی ہاتھ نہیں ہے۔ بلکہ ملازمین نے بھی عالمی سطح پر ادارے کو بدنام کرنے اور اس کے بزنس کو محدود کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ ہیروئن اسمگلنگ سے لیکر موبائل فون اسمگلنگ، موبائلز کی چوری اور منی لانڈرنگ تک کون سا کیس ہے جو قومی ایئر لائن کے عملے اور ملازمین پر بیرونی ممالک نہیں بنا۔ ان کیسز میں وہ گرفتار بھی ہوئے اور بعض اب بھی غیر ملکی جیلوں میں ہیں۔ جرائم میں ملوث بعض ملازمین کو معطل بھی کیا گیا۔ ان میں سے کچھ بحال بھی ہوئے، جن میں ایک ایئر ہوسٹس فریحہ مختار ہے، جو 2014ء میں ہتھیرو ایئر پورٹ پر پی آئی اے کے دیگر سات ملازمین کے ساتھ گرفتار ہوئی تھی۔ ان ملازمین سے گھنٹوں تحقیقات کی گئیں۔ بعدازاں پی آئی اے نے ان کو معطل کردیا۔ تاہم فریحہ نے عدالت سے اپنی بحالی کا فیصلہ لے لیا اور ایک بار پھر بین الاقوامی پروازوں پر فضائی میزبانی کرنے لگی۔ فریحہ آخری بار 13 ستمبر کو لاہور سے پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 789 کے ذریعے کینیڈا کے (PEARSON) انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر پہنچی تھی۔ اس کو اگلے دن پرواز نمبر پی کے 782 کے ساتھ واپس آنا تھا۔ لیکن وہ کینیڈین ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد ہی غائب ہوگئی اور اس مقام پر بھی نہیں پہنچی جہاں پی آئی اے کے اس جہاز کے عملے کو ٹھہرانے کا انتظام تھا۔ پی آئی اے حکام نے اس کی اطلاع کینیڈین پولیس کو دیدی تھی۔ اب فریحہ مختار منظر عام پر آگئی ہے اور اس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے فضائی عملے کی بیرونی ممالک کے ایئر پورٹس پر گرفتاری اب نئی بات نہیں رہی۔ اسی سال پیرس ایئر پورٹ پر گلزار تنویر کو ان کے بیگ سے منشیات برآمدگی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور پچھلے سال ٹورنٹو میں ہی ایک فضائی میزبان کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ثبوت کی بنیاد پرموبائل فون چوری پر پکڑا گیا۔ ان واقعات نے ادارے کی مالی حالت کے بعد اخلاقی ساکھ بھی تباہ کردی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں اس طرح کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں سیاسی پناہ کی خواہش مند فریحہ مختار کو پی آئی اے کے دیگر فضائی عملے سعدیہ نبیل، محمد احمد، اویس احمد، توصیف احمد، محمد زمان اور نادیہ بتول کے ساتھ جون 2015ء میں منی لانڈرنگ اور موبائل فون اسمگلنگ کے الزام میں ہتھیرو ایئر پورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا۔ نادیہ بتول اور محمد زمان کو تھوڑی دیر بعد رہا کردیا گیا جبکہ فریحہ سمیت دیگر ملازمین کو برطانوی حکام نے گرفتار کرلیا۔ بعدازاں ان ملازمین کو پی آئی اے نے ملازمت سے معطل کردیا۔ جس کے بعد انہوں نے عدالتوں سے رجوع کیا۔ فریحہ مختار بحال ہوگئی جبکہ بعض ملازمین کے کیسز اب بھی زیر سماعت ہیں۔ فریحہ مختار کو لاہور ہائی کورٹ نے بحال کیا تھا۔ پی آئی اے میں موجود ذرائع کے مطابق ادارے سے بنیادی طور پر غلطی یہ ہوئی کہ ان تمام گرفتار کئے گئے افراد کو باقاعدہ شوکاز نوٹس دیکر محکمانہ کارروائی کرنے کے بعد فارغ کیا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہمیں صفائی کا موقع ہی نہیں دیا گیا، جس کی وجہ سے ان کو عدالت سے ریلیف ملا۔ ذرائع کے مطابق ابتدا میں فریحہ کو صرف ڈومیسٹک فلائٹس پر ڈیوٹی دی گئی، لیکن بعد میں معمول کے مطابق اسے انٹرنیشنل فلائٹ بھی مل گئی اور وہ موقع ملتے ہی کینیڈا میں غائب ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں فریحہ مختار اور اس کے ساتھ گرفتار ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایئر لیگ سے تھا، جبکہ پیرس ایئر پورٹ پر گرفتار گلزار تنویر بھی ایئر لیگ کا سینئر نائب صدر ہے۔
’’امت‘‘ نے فریحہ مختار کے بارے میں جاننے کیلئے متعدد افراد سے رابطہ کیا۔ لیکن آن دی ریکارڈ بات کرنے پر کوئی بھی فی الحال آمادہ نہیں۔ ذرائع کے مطابق فریحہ مختار کی شہرت اچھی نہیں تھی، جیسا کہ اس پر منی لانڈرنگ اور موبائل اسمگلنگ کے کیسز بھی سامنے آئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریحہ کی ایف اے کی ڈگری جعلی ہونے کا بھی کیس سامنے آیا، لیکن اس کو اتنی طاقتور لابی کی حمایت حاصل تھی کہ ہر مشکل سے وہ بآسانی نکل کر اپنے عہدے پر بحال ہوئی اور اب ٹورنٹو جاکر غائب ہوگئی، جہاں یقیناً اس نے پہلے سے بندوبست کر رکھا تھا اور اسے سنبھالنے والا پہلے سے وہاں موجود تھا۔
’’امت‘‘ نے جب اس سلسلے میں پی آئی اے کے جنرل منیجر پی آر اطہر حسن اعوان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ فریحہ مختار کو ملازمت سے معطل کرکے اس کیخلاف فوری طور پر انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ماضی میں فریحہ مختار کو جرائم میں ملوث ہونے کے الزام پر برطرف کیا گیا تھا، لیکن عدالت نے اسے بحال کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فریحہ مختار کی جعلی ڈگری کے بارے میں کوئی شکایت ان کے علم میں نہیں ہے، البتہ اب فریحہ مختار کو معطل کرکے اس کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ بیرون ملک جاکر سیاسی پناہ کی درخواست دینا ایک غلط روایت کا آغاز ہے، ہم اس کے قانونی پہلوؤں پر غور کریں گے کہ کس طرح کوئی سرکاری ملازم ڈیوٹی کے دوران کسی دوسرے ملک جاکر غائب ہوجائے اور پھر سیاسی پناہ کی درخواست کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے تقریباً چالیس ملازمین ہر وقت ٹورنٹو میں موجود ہوتے ہیں، کیونکہ یہ ہمارا بہت اچھا روٹ ہے۔ بیرون ملک موجود ملازمین کی بڑی تعداد نہایت احسن طریقے سے فرائض انجام دے رہی ہے۔ تاہم ایسے اکا دکا واقعات کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جاتے رہے ہیں۔ اب فریحہ مختار کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment