میں ہریانہ کے اس علاقے کی رہنے والی ہوں جہاں کسی ہندو کا مسلمان ہونا تو دور کی بات ہے، ہمارے چاروں طرف کتنے مسلمان ہیں جو ہندو بنے ہوئے ہیں، خود ہمارے گاؤں میں بادی اور تیلیوں کے بیسوں گھر ہیں جو مسلمان تھے، اب ہندو ہوگئے ہیں۔ مندر جاتے ہیں، ہولی دیوالی مناتے ہیں، لیکن مجھے اسلام کی طرف وہاں جا کر رغبت ہوئی، جہاں جا کر خود مسلمان اسلام سے آزاد ہو جاتے ہیں۔
میں ہاکی کھیلتی تھی تو بالکل آزاد ماحول میں رہتی تھی، آدھے سے کم کپڑوں میں ہندوستانی روایات کا خیال بھی ختم ہو گیا تھا، ہمارے اکثر کوچ مرد رہے، ٹیم کے ساتھ کچھ مرد ساتھ رہتے ہیں، ایک دوسرے سے ملتے ہیں، ٹیم میں ایسی بھی لڑکیاں تھیں جو رات گزارنے بلکہ خواہشات پوری کرنے میں ذرہ برابر کوئی جھجک محسوس نہیں کرتی تھیں، میرے رب کا کرم تھا کہ مجھے اس نے اس حد تک نہ جانے دیا، گول کے بعد اور میچ جیت کر مردوں عورتوں کا گلے لگ جانا چمٹ جانا تو کوئی بات ہی نہیں تھی، میری ٹیم کے کوچ نے کئی دفعہ بے تکلفی میں میرے کسی شاٹ پر ٹانگوں میں کمر میں چٹکیاں بھریں، میں نے اس پر نوٹس لیا اور ان کو وارننگ دی۔ مگر ٹیم کی ساتھی لڑکیوں نے مجھے برا بھلا کہا، اتنی بات کو دوسری طرح لے رہی ہو۔ مگر میرے ضمیر پر بہت چوٹ لگی۔
ہماری ٹیم ایک ٹورنامنٹ کھیلنے ڈنمارک گئی، وہاں مجھے معلوم ہوا کہ وہاں کی ٹیم کی سینٹر فارورڈ کھلاڑی نے ایک پاکستانی لڑکے سے شادی کرکے اسلام قبول کرلیا ہے اور ہاکی کھیلنا چھوڑ دیا ہے۔ لوگوں میں یہ بات مشہور تھی کہ اس نے شادی کیلئے اس لڑکے کی محبت میں اسلام قبول کیا ہے۔ مجھے یہ بات عجیب سی لگی، ہم جس ہوٹل میں رہتے تھے، اس کے قریب ایک پارک تھا، اس پارک سے ملا ہوا ان کا مکان تھا۔ میں صبح کو اس پارک میں تفریح کر رہی تھی کہ ڈنمارک کی ایک کھلاڑی نے مجھے بتایا کہ وہ سامنے بریٹنی کا گھر ہے، جو ڈنمارک کی ہاکی کی مشہور کھلاڑی رہی ہے، اس نے اپنا نام اب سعدیہ رکھ لیا ہے اور گھر میں رہنے لگی ہے۔
مجھے اس سے ملنے کا شوق ہوا، میں ایک ساتھی کھلاڑی کے ساتھ اس کے گھر گئی، وہ اپنے شوہر کے ساتھ کہیں جانے والی تھی، دستانے اور پورے برقع میں ملبوس، میں اسے دیکھ کر حیران رہ گئی اور ہم دونوں ہنسنے لگے۔ میں نے اپنا تعارف کرایا تو وہ مجھے پہچانتی تھی، وہ بولی میں نے تمہیں کھیلتے دیکھا ہے، سعدیہ نے کہا ہمارے ایک سسرالی عزیز کا انتقال ہوگیا ہے، مجھے اس میں جانا ہے، ورنہ میں آپ کے ساتھ کچھ باتیں کرتی، میں تمہارے کھیلنے کے انداز سے بہت متاثر رہی ہوں، مگر ہاکی کھیل عورتوں کی فطرت سے میل نہیں کھاتا ۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭