سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے صحابہ رضی اللہ عنہم کی عقیدت

حضرت حسینؓ کی ذات مبارکہ تمام صحابہ کرامؓ کیلئے انتہائی عقیدت و احترام اور محبت و تکریم کا مرکز تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنی زندگی کے 57 برس مدینہ منورہ میں عام صحابہ کرامؓ اور ان کی اولادوں کے درمیان بسر فرمائے، یہاں کا ہر مسلمان آپ سے محبت کرتا اور آپ کا دل و جان سے جانثار تھا، آپ نے اپنی زندگی کے ان 57 برسوں میں انہی لوگوں کے ساتھ نمازیں ادا کیں، انہی لوگوں کے ساتھ مل کر جہاد و قتال کیا۔ انہی لوگوں کے ساتھ اپنا اٹھنا بیٹھنا رکھا اور احکامِ اسلام کی تعمیل و تکمیل کی۔
خلیفہ اوّل سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ، سیدنا حضرت عمر فاروقؓ اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورینؓ سمیت تمام صحابہ کرامؓ کو بھی حسنین کریمینؓ اور خاندانِ نبوت سے بہت زیادہ عقیدت و محبت اور الفت تھی۔ سیدنا حضرت حسینؓ جب بچپن میں پہلی مرتبہ سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ کے سامنے آئے تو آپؓ نے بے اختیار عقیدت و محبت میں فرمایا کہ ’’بیٹا علیؓ کا ہے، مشابہ نبی اکرمؐ کے ہے۔‘‘
سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ کے دورِ خلافت میں جب حضرت خالد بن ولیدؓ کے ہاتھوں ’’حیرہ‘‘ علاقہ فتح ہوا تو مالِ غنیمت میں سے ایک نہایت ہی قیمتی چادر حضرت ابو بکر صدیقؓ نے سیدنا حضرت حسینؓ کی خدمت میں بطور ’’ہدیہ‘‘ بھیجی، جو حضرت حسینؓ نے بخوشی قبول فرمائی۔
خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دورِ خلافت میں ’’بدری صحابہ کرامؓ‘‘ کے وظائف سب سے زیادہ یعنی پانچ ہزار درہم سالانہ مقرر کیے تھے اور حضرت عمر فاروقؓ نے حسنین کریمینؓ کے وظائف بھی بدری صحابہ کرامؓ کے برابر ہی مقرر فرمائے۔ حضرت عمر فاروقؓ اپنے حقیقی بیٹے حضرت ابن عمرؓ سے بھی زیادہ محبت حسن و حسینؓ سے کرتے تھے، ایک مرتبہ حضرت عمر فاروقؓ کے دورِ خلافت میں یمن سے کچھ پوشاکیں آئیں، حضرت عمر فاروقؓ کو اس میں حضرات حسنین کریمینؓ کے موافق اور شان کے مطابق کوئی پوشاک نہ ملی تو آپؓ نے خصوصی طور پر یمن کے علاقہ کے طرف آدمی بھیج کر مناسب لباس منگوایا، جس کو حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ نے زیبِ تن کیا تو حضرت عمر فاروقؓ نے دیکھ کر فرمایا! اب میری طبیعت خوش ہوئی ہے۔
اسی طرح خلیفہ سوم سیدنا حضرت عثمان ذوالنورینؓ کی حضور کریمؐ کے دونوں نواسوںؓ اور خاندانِ نبوت سے عقیدت و محبت، آپس میں رشتہ داری اور الفت و تعلق کے بہت زیادہ واقعات تاریخ کے روشن صفحات پر محفوظ ہیں۔ سیدنا حضرت عثمانِ غنیؓ کے دور خلافت میں جب بلوائیوں نے حضرت عثمان غنیؓ کے گھر کا محاصرہ کیا تو جنتی نوجوانوں کے سردار حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ اپنے والد ماجد سیدنا حضرت علی المرتضیٰؓ کے حکم سے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورینؓ کے گھر کا پہرہ دے رہے تھے۔ خاندانِ نبوت اور صحابہ کرامؓ اسلام کی دو روشن آنکھیں ہیں اور ان دونوں سے محبت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment