محرم میں بیکریوں- پکوان سینٹروں کا کاروبار 5 گنا بڑھ جاتا ہے

امت رپورٹ
ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی یوم عاشورہ انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ محرم الحرام کے آغاز میں ہی مجالس اور نذر و نیاز کا سلسلہ بھی شروع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں قائم پکوان سینٹرز، بیکریوں اور شیر مال بنانے کے کام میں اضافہ ہو چکا ہے۔ محرم کے پہلے عشرے میں مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کے آخر میں نیاز کے طور پر بہت ساری چیزیں بانٹنے کی روایت ہے۔ ان میں شیر مال، تافتان، بریانی، حلیم، مٹھائی میں گلاب جامن، نکتی دانے، بالو شاہی، نمک پارے، لڈو اور برفی شامل ہیں۔
’’امت‘‘ کی جانب سے محرم الحرام کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم پکوان سینٹز، بیکریوں اور شیر مال ہائوسز کا سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ محرم کے مقدس مہینے میں بسکٹ، کیک رس، نمکو اور سموسہ سمیت مختلف بیکری آئٹمز کی فروخت بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح پکوان سینٹرز پر بھی بریانی، حلیم، زردہ اور حلوے کے آرڈر میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جبکہ شیر مال ہائوسز پر تافتان، شیر مال، نان اور دودھ والی روٹی کی مانگ میں بھی بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ محرم الحرام کے پہلے عشرے میں اہل تشیع افراد اپنے گھروں سمیت امام بارگاہوں میں مجالس کے اختتام پر عزاداروں کیلئے نیاز کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ عقیدت مند مجالس میں نذر و نیاز بانٹنے کیلئے پکوان سینٹرز سے مختلف اقسام کی بریانی تیار کرواتے ہیں، جن میں چنا بریانی، چکن بریانی، بیف بریانی شامل ہیں۔ حلیم بھی خاص طور پر تیار کرائی جاتی ہے۔ جبکہ شیر مال ہاؤسز سے دووھ والی روٹی، شیر مال اور تافتان خریدے جاتے ہیں، جو مجلس کے آخر میں عزاداروں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔ محر م الحرام کے دوران عزادار اپنے گھروں میں بھی مجالس کا اہتمام کرتے ہیں، جن میں علاقے کی خواتین جمع ہوتی ہیں۔ خواتین کی مجالس میں نان ٹکی، جوس اور دودھ کے ڈبے دیئے جاتے ہیں۔ کئی عزاداروں کی جانب سے مجالس کے اختتام پر خاص طور پر مراد پوری ہونے پر لڈو اور گلاب جامن زیادہ تقسیم کئے جاتے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں کے سروے کے دوران یہ بات واضح طور پر محسوس کی گئی کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال محرم میں پکوان سینٹرز کو نذر و نیاز کیلئے چنا بریانی اور چکن بریانی کے آرڈر بہت زیادہ دیئے گئے۔ گولڈن پکوان سینٹر کے مالک شیر خان نے بتایا کہ محرم الحرام کے شروع ہوتے ہی بریانی کے آرڈر عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نذر و نیاز میں زیادہ تر چنا بریانی مجالس کے آخر میں عزاداروں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گھروں میں منعقدہ مجالس کے دوران بریانی کی دیگیں گھروں پر پہنچا دی جاتی ہیں۔ جبکہ امام بارگاہوں میں مجالس کے اہتمام کے دوران آدھا کلو یا ڈیڑھ کلو کے حساب سے بریانی کے پیکٹ تیار کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چنا بریانی کی دیگ 3 ہزار روپے، جبکہ چکن بریانی 5 ہزار پانچ سو روپے میں تیار کی جاتی ہے۔ فیضان پکوان کے مالک سر فراز نے بتایا کہ محرم الحرام میں ان کے پاس حلیم کے آرڈر زیادہ آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دو قسم کی حلیم تیار کی جاتی ہے، جن میں چکن حلیم اور بیف حلیم شامل ہے۔ حلیم میں عام طور پر کئی قسم کی دالیں یعنی مسور، مونگ، ماش اور دال چنا ڈالی جاتی ہیں، جبکہ گندم اور جو کے ساتھ ساتھ سرخ مرچ، گرم مصالحہ، ہلدی، نمک، گھی، لہسن، ادرک اور پیاز ڈالا جاتا ہے۔ وہ حلیم کی فی دیگ 8 ہزار سے 10 ہزار روپے تک تیار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حلیم کے آرڈر پانچ محرم الحرام سے زیادہ ملنا شروع ہو جاتے ہیں اور یہ سلسلہ دس محرم الحرام تک چلتا ہے۔ اس کے بعد بھی آرڈر آتے رہتے ہیں۔
گھروں میں مجالس کے دوران نذر و نیاز کیلئے بیکریوں کے آئٹم بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ سروے کے دوران گل شیریں سوئٹ اینڈ بیکرز کے دکان پر کام کرنے والے منصور نے بتایا کہ گھروں میں خواتین کی مجالس کے آخر میں زیادہ تر چائے کے ساتھ نمک پارے، نکتی دانے اور بالو شاہی بانٹی جاتی ہے۔ اس لئے محرم الحرام کے پہلے عشرے سے ہی مذکورہ آئٹمز کی فروخت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باقر خانی، بالو شاہی اور نکی دانے 240 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کئے جا رہے ہیں اور نمک پارے فی کلو 200 روپے میں فروخت کئے جاتے ہیں۔ ثاقب شیر مال ہائوس کے مالک ممتاز نے بتایا کہ محرم الحرام کے دوران عقیدت مند مجالس میں نذر و نیاز کے دوران شیر مال، دودھ والی روٹی اور تافتان بھی تقسیم کرتے ہیں۔ وہ عام دنوں میں سات سے آٹھ کلو کے قریب شیر مال اور دودھ والی روٹی تیار کرتے تھے، لیکن یکم محرم الحرام سے کام بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مغرب کے بعد امام بارگاہوں میں منعقدہ مجالس کے اختتام پر عزاداروں میں شیر مال، دودھ والی روٹی اور تافتان بانٹنے کی روایت ہے۔ یومیہ کئی کلو شیر مال اور روٹیاں مغرب سے رات دیر گئے تک فروخت کی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ شیر مال 150 روپے فی کلو کے حساب سے سے فروخت کرتے ہیں۔ جبکہ ایک کلو میں چھ شیر مال بنتے ہیں اور شیر مال اور دودھ والی روٹی فی من 6 ہزار روپے کے حساب سے فروخت کی جاتی ہے۔
جامعہ ملیہ روڈ پر قائم اجمیر پکوان ہائوس کے مالک وقاص نے بتایا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پکوان سینٹرز سے بریانی اور حلیم بنوانے کے رواج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ماضی میں زیادہ تر گلی محلوں میں لڑکے ٹولیوں کی صورت میں راتوں کو جاگ کر حلیم کی دیگیں چڑھا کر گھوٹے لگایا کرتے تھے اور اس قسم کی نیاز تیار کرنے کو ہی ترجیح دی جاتی تھی۔ تاہم چند برسوں میں وقت کی کمی اور شہریوں کی مصروفیت کے سبب اس رجحان میں کچھ حد تک کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے پکوان سینٹرز کو ملنے والے آرڈرز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے وہ اتنی تیاری نہیں کرتے تھے اور پکوان سینٹرز پر کاریگروں کو بھی اس طرح سے پابند نہیں کیا جاتا تھا۔ تاہم اب محرم الحرام آنے سے پہلے ہی کاریگروں کو نہ صرف پابند کرنا پڑتا ہے کہ وہ چھٹی وغیرہ نہ کریں، بلکہ اب اکثر دیہاڑی پر بھی زیادہ کاریگروں کو لگانا پڑتا ہے۔ کاریگروں کے ساتھ ہی دیگر سامان جیسے بریانی اور حلیم کیلئے ضروری اجزا اور خام مال کا اسٹاک بھی ماضی کے مقابلے میں پکوان سینٹرز والے پہلے ہی کرنے لگے ہیں۔ تاکہ بوقت ضرورت زیادہ آرڈر آنے پر کسی چیز کی قلت نہ محسوس ہو اور آرڈر پورا کر کے دیا جا سکے۔
کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے مشہور برنس روڈ پر قائم پکوان سینٹرز سے متمول افراد حلیم اور بریانی تیار کرانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ علاقے اور معیار کے حساب سے ریٹ میں بھی فرق ہوتا ہے۔ یہاں پر حلیم کی 10 کلو والی دیگ جس میں 60 کلو حلیم بنتا ہے، تقریباً 12ہزار روپے میں تیار کرکے دی جارہی ہے۔ برنس روڈ پر قائم پکوان سینٹرز پر گزشتہ تین روز میں اتنی آرڈرز موصول ہوچکے ہیں کہ یہاں پر دن رات حلیم کے تیاری کا کام چل رہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment