مدارس کے غیرملکی طلبہ کے سرپر تلوار لٹک گئی

عظمت علی رحمانی
پاکستان کے دینی مدارس میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کے سر پر خطرے کی تلوار لٹک گئی۔ ویزا کے مدت ختم ہونے والے طلبہ کیلئے حکومت کی جانب سے سخت موقف کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دینی مدارس میں بیرونی ممالک کے لگ بھگ 2 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ پرویز مشرف دور حکومت سے قبل ملک بھر خصوصاً کراچی کے مدارس میں ہزاروں غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم تھے۔ اب بھی دنیا بھر میں مدارس کی تعلیم کے لحاظ سے پاکستان پہلی ترجیح ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں پاکستان کو سب سے زیادہ دینی مدارس رکھنے کا اعزاز حاصل ہے۔ جبکہ 2001ء سے قبل دنیا بھر میں پاکستان کے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بیرون ملک کے طلبہ پاکستان آتے تھے جن کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ جبکہ بیرونی ممالک کے طلبہ کیلئے علیحدہ سے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ کو داخلہ بھی نہیں مل سکتا تھا۔ تاہم اس کے بعد بیرونی ممالک کے طلبہ کیلئے ویزا کے حصول میں بے تحاشا پیچیدگیاں پید اکر دی گئیں تھیں، جس کے باعث متعدد دینی مدارس کی جانب سے بیرونی ممالک کے طلبہ کو داخلے دینے بند کر دیئے گئے تھے۔
2001ء سے قبل ملک بھر میں جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ یوسف بنوری ٹاؤن، جامعہ دارالعلوم کراچی، جامعہ فاروقیہ کراچی اور جامعہ بنوریہ سائٹ کراچی سمیت سندھ کے دیگر مدارس، جبکہ پنجاب کے دینی مدارس میں جامعہ اشرفیہ لاہور، دارالعلوم فیصل آباد، تبلیغی مرکز رائیونڈ لاہور سمیت دیگر مدارس میں ہزاروں طلبہ زیر تعلیم تھے۔ تاہم اب صرف 2 ہزار کے لگ بھگ رہ گئے ہیں۔ دینی مدارس کے ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اس وقت کراچی میں جامعہ بنوریہ سائٹ میں 48 ممالک کے 700 سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ عربی کے حوالے سے شہرت رکھنے والے مدرسہ جامعہ ابن عباس میں 12 ممالک کے 120 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ جامعۃ الرشید احسن آباد میں پڑھائی کے خواہش مند طلبہ زیادہ ہیں تاہم جامعہ کی جانب سے کسی کو بھی داخلہ نہیں دیا جاتا۔ اس کے علاوہ کراچی کے بعض مدارس میں بیرونی ممالک کے طلبہ کو داخلہ نہیں جاتا۔ تاہم ایسے طلبہ کو داخلہ دیا جاتا ہے جو اصل میں پاکستانی ہیں تاہم بیرون ممالک میں سیٹل ہیں، ان کے بچوں کو داخلہ دے دیا جاتا ہے۔ ان اوورسیز پاکستانی طلبہ کو بھی تمام تر دستاویزات کلئیر کرانے کے بعد ہی داخلہ دیا جاتا ہے۔ جامعہ بنوری ٹائون میں یوں تو دنیا بھر سے ہزاروں طلبہ داخلہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں۔ تاہم صرف اوورسیز پاکستانی طلبہ کو ہی داخلہ دیا گیا ہے جن کی تعداد انتہائی محدود رکھی گئی ہے۔ اس و قت جامعہ میں صرف 40 کے لگ بھگ اوورسیز پاکستانی طلبا زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ دارالعلوم کراچی میں بھی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
پاکستان کے مدارس میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کا تعلق افریقی ممالک، کینیڈا، چین، انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ، کینیا، سعودیہ عرب سمیت دیگر ممالک سے ہے۔ ان مدارس کے طلبہ کو اس وقت پاکستان میں تین طرح کے مسائل کا سامنا ہے، جن میں دوران تعلیم ویزہ ختم ہونے کے بعد اس کی توسیع کیلئے وزارت داخلہ اور متعلقہ ایمبیسی سے تاخیر، تمام دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود ایئرپورٹس پر مختلف پیچیدگیاں اور دفاتر میں انتہائی سست روی سے کام کو آگے بڑھانا شامل ہے۔ وفاق المدارس کے صوبائی ترجمان مولانا محمد طلحہ رحمانی کے مطابق سندھ بھر کے مدارس میں اس وقت ایک ہزار کے لگ
بھگ بیرون ممالک کے طلبہ زیر تعلیم ہوں گے جن میں بڑی تعداد ایسے طلبہ کی ہے جن کے والدین پاکستا نی ہیں مگر بیرون ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں 375 غیر ملکی طلبا مختلف مدارس میں زیر تعلیم ہیں، جن میں راولپنڈی میں 50، گجرات میں 47، ساہیوال میں 20، قصور میں 33، گوجرانوالا میں 75، اٹک میں 67، فیصل آباد میں 55، بکھر میں 39 اور ڈیرہ غازی خان میں 79 غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس حوالے سے وفاق المدارس کے صوبائی ترجمان مولانا زبیر صدیقی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’مجھے کنفرم نہیں ہے کہ بیرونی ممالک کے طلبہ کی کتنی تعداد ہے۔ تاہم چند ایک طلبا ہی بمشکل مدارس تک پہنچ پاتے ہیں۔ جب سے پنجاب کے مدارس میں حکومت کی جانب سے سختیاں کی گئی ہیں اس کی وجہ سے خیبر پختون میں غیر ملکی طلبہ کے لئے بھی مسائل شروع ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دینی مدارس سے طلبہ کا ٹریک ریکارڈ طلب کیا جائے گا، جس میں طلبہ کے والدین سے کسی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق نہ ہونے کا حلف نامہ بھی لازمی لیا جائے گا، جو لوگ اس کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں گے انہیں فوری طور پر نکالا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کے کسی بھی مدرسے میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کو پاکستان میں تعلیم کیلئے تعلیمی ویزا لینا ضروری ہے اور اس کیلئے پہلے سے آ ن لائن یا کسی بھی جاننے والے کے ذریعے متعلقہ مدرسے کا اجازت نامہ ضروری ہوتا ہے جس کے بعد پاکستان میں دوران تعلیم ویزا کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی اس ویزا کی وزارت داخلہ سے 3 ماہ کی ایکسٹیشن لینا ضروری ہوتا ہے۔ مدارس کے ایسے طلبہ مدت ختم ہونے سے قبل اپنے پاسپورٹ وزارت داخلہ کے دفاتر میں بھجواتے ہیں، جہاں انتہائی سست روری سے فائلو ں کو نمٹایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ویزا کی ایکسٹینشن دینے کی صورت میں بھی ویزا ختم ہو چکا ہوتا ہے جس سے طلبہ کو شدید پریشانی کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ ایسے طلبہ کو خود اپنے ملک میں بھی ویزا ختم ہونے کے بعد جانے پر پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزارت داخلے کے اختیارات کے مطابق کسی بھی وزٹ ویزا کو مخصوص پروسس کے بعد تعلیمی ویزا میں کنورٹ کردیا جاتا ہے، تاہم ایسا کرنے میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں بیرونی ممالک کے طلبہ پر لگائی جانے والی پابندی کے بعد زیادہ تر غیر ملکی طلبہ بھارت کے مدارس کا رخ کرر رہے ہیں جہاں انہیں باآسانی داخلے دیئے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے صدر مولانا مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں وزیر تعلیم کی ایجوکیشن ٹاسک فورس کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں مجھے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک کیا گیا تھا۔ اس میں بھی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہم ماضی کی طرح نئے سرے سے شروع نہیں کریں گے بلکہ جہاں سے مدارس کے ساتھ مذاکرات گزشتہ حکومت کے تھے، وہیں سے آگے لے کرورک کریں گے۔ اس لئے ہمیں اب ان کے ورکنگ سیشن کا انتظار ہے۔ جہاں تک غیر ملکی طلبا کا تعلق ہے تو برصغیر پاک و ہند کے بیرونی ممالک میں بسنے والے لوگ اپنی ثقافت، تہذیب اور دینی تعلیمات کیلئے اسی خطے کی طرف دیکھتے ہیں۔ اب اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ پاکستان کے علمائے کرام کی عمران خان یا ان لوگوں سے مزید بات ہوگی تو ان کے خیالات کا معلوم ہو سکے گا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment