محمد زبیر خان
ناروال کے قریب گردوارہ کرتارپور میں سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کی برسی کی تین روزہ تقریبات ہفتہ کے روز اختتام پذیر ہوگئیں، جن میں ملک بھر سے دو ہزار کے قریب سکھ مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی۔ جبکہ گرونانک کے مسلمان عقیدت مندوں کی ایک معقول تعداد بھی کرتارپور پہنچی تھی۔ بھارتی حکومت نے اس مرتبہ بھی سکھوں کو گرونانک دیوجی کے ’’جوتی جوت‘‘ (یوم وفات) میں شرکت کی اجازت نہیں دی، جس کی وجہ سکھ زائرین نے چار کلومیٹر دور سرحد پار سے دوربینوں کے ذریعے مقدس مذہبی مقام کی زیارت کی۔ گردوارہ کرتارپور کے گیانی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگلے سال 2019ء میں بابا گرونانک کی 550 ویں سالگرہ ہے، اس موقع پر بھارت سکھ زائرین کیلئے بارڈر کھول دے۔
ہر سال کی طرح امسال بھی ضلع ناروال کے سرحدی علاقے کرتارپور میں واقع سکھوں کے قدیم گردوارے دربار صاحب میں تین روزہ تقریبات منعقد ہوئیں۔ یہ جگہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کی رہائش گاہ بھی ہے۔ سکھ مذہبی رہنمائوں کے مطابق باباگرونانک نے یہاں اٹھارہ سال گزارے تھے۔ گردوارہ ذرائع کے مطابق تین روزہ تقریبات کے دوران پاکستان بھر سے آنے والے تقریباً تین ہزار زائرین کے کھانے پینے کیلئے لنگر کا انتظام کیا گیا تھا۔ باباگرونانک کے عقیدت مندوں کو صبح کا ناشتہ، دوپہر اور رات کا کھانا فراہم کیا گیا۔ لنگر کے انتظامات ملک بھر سے آئے ہوئے سکھ زائرین نے سنبھال رکھے تھے۔ تقریبات میں مسلمانوں اور ہندوئوں کی بھی ایک معقول تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ اختتامی روز رکن پنجاب اسمبلی مہند پال سنگھ، سیکریٹری اوقاف طارق، ڈپٹی سیکریٹری اوقاف عمران گوندل، سابق رکن قومی اسمبلی سردار رمیشن سنگھ اور دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ دور دراز علاقوں سے آنے والے زائرین کیلئے رہائش کا انتظام کیا گیا تھا۔ سکھ رہنمائوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بھارت سرکار کی جانب سے پابندی کے سبب گزشتہ پچاس سال سے بھارتی سکھ اپنے مقدس ترین مقام کی زیارت سے محروم ہیں۔ تین روز کے دوران سرحد پار سے ہزاروں سکھ زائرین نے دوربینوں کے ذریعے مقدس مقام کی زیارت کی۔ انہوں نے بتایا کہ سرحد پار گردوارہ چولا صاحب میں ایک مینار کو زیارت پوائنٹ بنایا گیا ہے، جہاں نصب دوربینوں سے سکھ مرد و خواتین اپنے مقدس مقام کا نظارہ کرتے ہوئے عبادات کرتے ہیں۔ اس سال بھی بھارتی سکھ زائرین زاروقطار روتے رہے تھے۔ بھارتی سکھوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت سرکار کرتارپور بارڈر کھولنے کیلئے حکومت پاکستان سے بات چیت کرے۔
سکھ مذہبی رہنمائوں کے مطابق کرتارپور میں یہ مقام سکھ برادری کیلئے مقدس ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔ لیکن پوری دنیا میں بسنے والے تقریباً تین کروڑ سکھوں کی اکثریت گزشتہ 71 برس سے اس کی زیارت سے محروم ہے۔ کرتارپور بابا گرونانک دیو کی رہائش گاہ اور جائے وفات بھی ہے۔ بابا گرونانک نے اپنی 70 برس اور چار ماہ کی زندگی میں دنیا بھر کا سفر کیا۔ گیانی گوبند سنگھ کے مطابق کرتارپور میں انہوں نے 18 برس گزارے، جو کسی بھی جگہ ان کے قیام کا سب سے لمبا عرصہ ہے۔ یہ جگہ کا نام کرتارپور بھی انہوں نے خود تجویز کیا تھا۔ سکھوں کے دوسرے گرو،گرو انگد نے بھی سات برس کا عرصہ یہاں گزارا۔ انہیں گرو نانک نے اپنی زندگی میں ہی دوسرا گرو مقرر کیا تھا۔ گرونانک کی رہائش گاہ کرتاپور میں تھی اور وہ مراقبے کیلئے دریائے راوی کے پار اس مقام پر جایا کرتے تھے جہاں آج انڈیا کے ضلع گرداس پور میں گردوارہ ڈیرہ بابا نانک واقع ہے۔ کرتارپور گردوارے کے داخلی دروازے سے چند قدم پہلے بائیں جانب ایک کنواں ’’سری کھو صاحب‘‘ ہے، جو بابا گرونانک سے منسوب ہے۔ گوبند سنگھ کے مطابق اس کنویں کا پانی کبھی خشک نہیں ہوا اور آج بھی جاری ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے نہ صرف سکھ یاتریوں کیلئے سرحد کھولنے کا اعلان کیا ہے بلکہ عملی اقدام کرتے ہوئے بارڈر سے متصل علاقے میں سروے کرکے فزیبلٹی رپورٹ بھی تیار کرلی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے دو طرح کے زائرین کو کرتار پور آنے کی اجازت آسانی سے دی جاسکتی ہے۔ ان میں ایک تو وہ ہیں جو صرف کرتارپور آئیں گے، ان کو پہلے سے ویزا دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ انہیں چند گھنٹوں یا ایک دو دن کا ویزا بارڈر پر ہی دیا جائے گا۔ ایسے زائرین کو کرتاپور سے آگے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جبکہ وہ زائرین جو کرتاپور سے آگے ننکانہ صاحب تک جانا چاہیں گے، تو ان کو ویزا لینا لازم ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے ویزوں کے ون ونڈو آپریشن کے انتظامات مکمل کرلئے ہیں اور اس حوالے سے جلد ہی تمام تجاویز بھارت کو پہنچا دی جائیں گی۔ گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کے گیانی گوبند سنگھ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے کرتارپور بارڈ کھولنے کے معاملے پر بھارت سے بات چیت کی پیشکش کے بعد پوری دنیا میں موجود سکھ برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر کے سکھ چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت بھی انسانی و مذہبی بنیاد پر فیصلہ کرے اورکرتاپور بارڈر کو زائرین کیلئے کھول دے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2019ء سکھ برادری کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ آئندہ برس نومبر میں بابا گرو نانک کا 550 واں جنم دن یعنی سالگرہ ہے۔ اس موقع پر پوری دنیا کے سکھ بابا گرونانک کی جائے پیدائش ننکانہ صاحب اور کرتاپور کی زیارت کرنا چاہیں گے۔ سکھوں نے جس طرح اپنے گرو نانک کی 500 ویں سالگرہ منائی تھی اسی طرح شایان شان سے اب منائیں گے۔ لیکن اس سے قبل ضروری ہے کہ بھارت سرکار کرتار پور بارڈر کھولنے کیلئے عملی قدامات کرے۔
٭٭٭٭٭