فضائل درود شریف

ابو القاسم مروزیؒ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والدؒ رات میں حدیث کی کتاب کا مطالعہ کیا کرتے تھے۔ خواب میں یہ دیکھا گیا کہ جس جگہ ہم مطالعہ کیا کرتے تھے، اس جگہ ایک نور کا ستون ہے، جو اتنا اونچا ہے کہ آسمان تک پہنچ گیا ہے۔ کسی نے پوچھا یہ ستون کیسا ہے؟ تو یہ بتایا گیا کہ وہ درود شریف ہے جس کو یہ دونوں کتاب کے مطالعے کے وقت پڑھا کرتے تھے۔
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلقِ کُلّھِم
ابو اسحاق نہشلؒ کہتے ہیں کہ میں حدیث کی کتاب لکھا کرتا تھا اور اس میں حضور اقدسؐ کا پاک نام اس طرح لکھا کرتا تھا کہ اس کے ساتھ پورا دورد شریف یعنی صلوٰۃ و سلام دونوں لکھا کرتا تھا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ نبی کریمؐ نے میری لکھی ہوئی کتاب ملاحظہ فرمائی اور ملاحظہ فرما کر ارشاد فرمایا کہ یہ عمدہ ہے۔ (بظاہر لفظ تسلیما کے اضافہ کی طرف اشارہ ہے) علامہ سخاویؒ نے اور بھی بہت سے حضرات کے خواب اس قسم کے لکھے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد جب بہت اچھی حالت میں دیکھا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ یہ اعزاز کس وجہ سے ہے تو انہوں نے بتایا کہ ہر حدیث میں حضور اقدسؐ کے پاک نام پر درود شریف لکھنے کی وجہ سے۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلْقِ کُلّھِم
حسن بن موسیٰ الحضرمیؒ (جو ابن عجینہؒ کے نام سے مشہور ہیں) کہتے ہیں کہ میں حدیث پاک نقل کیا کرتا تھا اور جلدی کے خیال سے حضور اقدسؐ کے پاک نام پر درود لکھنے میں چوک ہو جاتی تھی۔ میں نے حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی۔ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ جب تو حدیث لکھتا ہے تو مجھ پر درود کیوں نہیں لکھتا؟ جیسا کہ ابو عمرو طبریؒ لکھتے ہیں۔ میری آنکھ کھلی تو مجھ پر بڑی گھبراہٹ سوار تھی۔ میں نے اسی وقت عہد کر لیا کہ اب سے جب کوئی حدیث لکھوں گا تو اسم مبارک کے ساتھ درود شریف ضرور لکھوں گا۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلقِ کُلّھِم
ابو علی حسن بن علی عطارؒ کہتے ہیں کہ مجھے ابوطاہر نے حدیث کے چند اجزاء لکھ کر دیئے، میں نے ان میں دیکھا کہ جہاں بھی کہیں نبی کریمؐ کا پاک نام آیا، وہ حضورؐ کے پاک نام کے بعد صَلَّی اﷲْ عَلیْہِ وَسَلَّم تَسلِیمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا لکھا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ اس طرح کیوں لکھتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اپنی نو عمری میں حدیث پاک لکھا کرتا تھا اور حضور اقدسؐ کے پاک نام پر درود نہیں لکھا کرتا تھا۔ میں نے ایک مرتبہ حضور اقدسؐ کی خواب میں زیارت کی، میں حضور اقدسؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے سلام عرض کیا، حضور اقدسؐ نے منہ پھیر لیا۔ میں نے دوسری جانب حاضر ہو کر سلام عرض کیا، حضورؐ نے ادھر سے بھی منہ پھیر لیا۔ میں نے تیسری دفعہ چہرئہ انور کی طرف حاضر ہوا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ مجھ سے روگردانی کیوں فرما رہے ہیں؟
حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ اس لئے کہ جب تو اپنی کتاب میں میرا نام لکھتا ہے تو مجھ پر درود نہیں بھیجتا۔ اس وقت سے میرا یہ دستور ہو گیا ہے کہ جب میں حضور اقدس ؐ کا پاک نام لکھتا ہوں تو صَلَّی اﷲْ عَلیْہِ وَسَلَّم تَسلِیمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا لکھتا ہوں۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلقِ کُلّھِم
حضرت کعب احبارؒ جو تورات کے بہت بڑے عالم تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ جل شانہ نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاس وحی بھیجی، کہ اے موسی! اگر دنیا میں ایسے لوگ نہ ہوں جو میری حمدو ثنا کرتے رہتے ہیں تو آسمان سے ایک قطرہ پانی کا نہ ٹپکاؤں اور زمین سے ایک دانہ نہ اگاؤں اور بھی بہت سی چیزوں کا ذکر کیا۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا: اے موسی! اگر تو یہ چاہتا ہے تو میں تجھ سے اس سے بھی زیادہ قریب ہوجاؤں جتنا تیری زبان سے کلام اور جتنے تیرے دل سے اس کے خطرات اور تیرے بدن سے اس کی روح اور تیری آنکھ سے اس کی روشنی۔ حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے عرض کیا: باری تعالیٰ! ضرور بتائیں۔ ارشاد ہوا کہ رسول اقدسؐ پر کثرت سے درود پڑھا کر۔ (بدیع)
یَا رَبِّ صَلّ وَسَلّم دَآئِما اَبَدًا
عَلٰی حبِیْبِکَ خَیر الخَلقِ کُلّھِم
(جاری ہے

Comments (0)
Add Comment