نقیب کے والدنے سپریم کورٹ سے حصول انصاف کی امید باندھ لی

اقبال اعوان
نقیب اللہ کے والد نے سپریم کورٹ سے حصول انصاف کی امید باندھ لی۔ عدالت عظمیٰ میں آج نقیب اللہ قتل کیس کی ہونے والی سماعت کے دوران نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود، رشتے داروں اور کراچی گرینڈ جرگے کے ذمہ داران کے ساتھ عدالت جائیں گے۔ ادھر کراچی گرینڈ جرگہ کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ ان کا بڑا مطالبہ پورا ہو رہا ہے کہ سپریم کورٹ اس کیس کو خود دیکھے۔ جرگہ عمائدین کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو سندھ حکومت اور اس کے پیٹی بھائی افسر سپورٹ کر رہے ہیں۔ پیشی کے دوران راؤ انوار کا انداز جارحانہ ہوتا جارہا ہے اور وہ کہتا ہے کہ کراچی میں تعیناتی ضرور لوں گا۔ جبکہ کراچی میں راؤ انوار کے ساتھی اہلکار، کراچی گرینڈ جرگے کے لوگوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور اس کے مفرور ساتھی بھی تاحال پکڑے نہیں گئے۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کراچی گرینڈ جرگہ کے اہم رہنما محمود خان محسود کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اور پولیس کے اندر موجود راؤ انوار کے پیٹی بھائیوں نے سرپرستی کرکے نقیب اللہ قتل کیس کو مردہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ ہم تو پریشان ہوگئے تھے کہ راؤ انوار کی رہائی کے بعد کراچی میں اس کی تعیناتی کی خبریں بھی آرہی تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کراچی گرینڈ جرگے کے مشران و عمائدین کے علاوہ راؤ انوار کے خلاف احتجاجی دھرنوں کے منتظمین اور سرگرم لوگوں کو دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا تھا۔ 13 مفرور شوٹرز بھی راؤ انوار سے رابطے میں تھے اور اطلاعات آرہی تھیں کہ وہ کراچی میں موجود ہیں۔ نقیب اللہ قتل کیس کے اہم شوٹر امان اللہ مروت کا مفرور بھائی احسان اللہ مروت سہراب گوٹھ میں آکر جرگے والوں کے بارے میں پوچھتا رہا تھا۔ اب وہ دھمکیاں دے رہا ہے کہ راؤ انوار اور اس کے ساتھیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ختم کرو اور کیس کی پیروی چھوڑ دو۔ محمود خان محسود کا کہنا تھا کہ راؤ انوار سندھ حکومت کا لاڈلہ بچہ ہے۔ اس کو صوبائی حکومت کی سپورٹ مل رہی تھی۔ محمود خان محسود نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ جے آئی ٹی کے تفتشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان انہیں آسرا دیتے رہے کہ سابقہ جے آئی ٹیز کی رپورٹ کو چیک کرچکے ہیں۔ ان میں راؤ انوار اور اس کے ساتھی نقیب اللہ کے قتل میں ملوث پائے گئے ہیں۔ نقیب اللہ بے گناہ تھا اور اس کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود چالان جمع نہیں کرایا گیا اور عدالت میں تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر کیس خراب ہوا۔ جس کے بعد راؤ انوار کو ریلف ملا اور اس کی ضمانت ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود خود آج سماعت پر آئیں گے اور سپریم کورٹ میں موجود ہوں گے اور چیف جسٹس کو اپنا وعدہ یاد دلوائیں گے کہ انہوں نے ہر صورت انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا۔ اب ان کا مطالبہ ہے کہ اس کیس کو اسلام آباد منتقل کریں اور میرٹ پر نگرانی کرکے انصاف دلوائیں۔ کیونکہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی نظریں اب سپریم کورٹ پر لگی ہیں کہ وہیں سے انصاف ملے گا، ورنہ کراچی میں اس کیس کا برا حشر ہو چکا ہے۔ انصاف کی امیدیں سندھ پولیس یا سندھ حکومت سے نہیں کی جاسکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار، نقیب اللہ قتل کیس میں جن 13 ساتھیوں کو ملوث قرار دے رہا ہے، ان کو اگر گرفتار کر لیا جاتا تو شاید کیس کی نوعیت ایسی نہیں ہوتی۔ راؤ انوار کے بعد اس کے ساتھیوں کو پولیس گرفتار نہیں کر رہی ہے۔ کراچی میں ان کی گرفتاری کیلئے اب کوئی ٹیم کام نہیں کر رہی ہے۔ جبکہ شروع سے کراچی گرینڈ جرگے کا مطالبہ تھا کہ راؤ انوار نے نقیب اللہ کو قتل کیوں کیا؟ اس حوالے سے اصل حقائق سامنے لائیں جائیں۔ سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو پولیس کے حوالے کرکے جو آفتاب پٹھان کی سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی تھی اس کے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان تھے۔ جو سابقہ جے آئی ٹیز کی رپورٹس کو ری چیک کرتے رہے تھے۔ محمود خان محسود کا کہنا تھا کہ اگر انصاف نہیں ملا تو کراچی کے علاقوں میں دوبارہ چند روپوں کیلئے بے گناہ افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ اب بھی راؤ انوار کے لوگ خوف زدہ کر رہے ہیں۔ اگر اس کیس میں انصاف نہیں ملا تو دیگر بے گناہ افراد کے ورثا کو بھی انصاف نہیں ملے گا۔ کراچی گرینڈ جرگے کے رہنما خلیل الرحمان محسود کا کہنا تھا کہ اب دوبارہ امید پیدا ہوئی ہے کہ سپریم کورٹ میں کیس شروع ہورہا ہے۔ ہم بار بار مطالبہ کر رہے تھے کہ خدارا اس کیس کو میرٹ کی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اور سپریم کورٹ اپنی نگرانی میں حل کرائے، ورنہ نقیب اللہ کے ورثا تو کیا دیگر بے گناہوں کے ورثا کو بھی انصاف نہیں ملے گا۔ گرینڈ جرگے کے رہنما سفیر اللہ محسود کا کہنا تھا کہ کراچی گرینڈ جرگہ کے مشیران اور عمائدین بھی سپریم کورٹ میں سماعت پر جائیں گے۔ امیدیں تو بہت ہیں، آگے صورت حال دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment